مواد

پھر غم مالک اشتر ہے،علی کے دل میں


Jan 05 2025
پھر غم مالک اشتر ہے،علی کے دل میں
شہید سردار قاسم سلیمانی کے نام


پھر اچھالا گیا مقتل کی فضاؤں میں لہو
پھر غم مالک اشتر ہے،علی کے دل میں
دست قاتل پہ جو لپکے گی، شرارہ بن کر
ہے وہی آتش سیال، رگ بسمل میں

ہاں دعاوں کے لئے ہاتھ اٹھائے ہیں ضرور
پر شکایت کے لئے وا لب بستہ نہ ہوا،
راہ نصرت میں شہیدوں کی شہادت کی قسم
دل شکستہ ہے مگر عزم، شکستہ نہ ہوا

ہاں اسی عزم مسلسل کے سہارے اک دن
دیکھنا!! ظلم کے لشکر میں تلاطم ہوگا
وہ، جنھیں جبر زمانہ نے، رکھا ہے خاموش
انھیں ہونٹوں پہ رقم، اذن تکلم ہوگا

ہم جسے خون سے رنگین کیا کرتے ہیں
کاش تصویر مکمل، کہیں دیکھی جاتی
ہم چلے آتے ہیں قاتل کی صدائیں سن کر
ہم سے ویرانئ مقتل نہیں دیکھی جاتی

رونق معرکہ تیغ و گلو کم نہ پڑے
ایک اک زخم مرا حق کی حمایت میں لکھو
میرے اجداد کا خوں رن میں بلاتا ہے مجھے
اک مرا نام بھی فہرست شہادت میں لکھو

شفیع رضوی بھیکپوری