شهید قاسم سلیمانی اپنی بے مثال شجاعت اور ایثار کے ساتھ نہ صرف میدان جنگ میں بلکہ سفارتی اور سیاسی میدانوں میں بھی مؤثر کردار ادا کرتے رہے۔ وہ ظلم کے خلاف استقامت اور مزاحمت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔
یہ عظیم مرد، جس کا نام قربانی، شجاعت اور ایثار کے ساتھ جڑا ہوا ہے، 3 جنوری 2020 کو اسلامی انقلاب کے ازلی دشمنوں کے ہاتھوں شہید کر دیے گئے۔
یہ واقعہ صرف ملتِ ایران کے لیے نہیں بلکہ دنیا بھر کے حریت پسندوں کے لیے ایک بیداری کی گھنٹی ثابت ہوا۔ یہ اس حقیقت کا مظہر تھا کہ دشمنوں کی کینہ پروری اور نفرت، ہر اس شخصیت اور تحریک کے خلاف ہے جو آزادی اور خودمختاری کی علامت ہو۔
ان کی یاد اور قربانی آج بھی لاکھوں ایرانیوں اور مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہے، اور یہ دن ایران کی معاصر تاریخ میں ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔
مکتبِ حاج قاسم
حاج قاسم سلیمانی کا نظریہ محض ایک عسکری یا سیاسی حکمتِ عملی تک محدود نہیں تھا، بلکہ وہ اسلامی اور انسانی اقدار کی روشنی میں ظلم و فساد کے خلاف ایک جامع اور مکمل نمونہ پیش کرنا چاہتے تھے۔ ان کی فکر چند بنیادی اصولوں پر استوار تھی:
ایثار اور قربانی: حاج قاسم ہمیشہ راہِ حق میں قربانی کی اہمیت پر زور دیتے رہے۔ وہ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر مظلوموں کی مدد کے لیے سرگرم عمل رہے۔
محبت اور ہمدردی: وہ جانتے تھے کہ دشمنوں کے خلاف سب سے طاقتور ہتھیار محبت اور اتحاد ہے۔ انہوں نے عوام، خصوصاً مجاہدین اور عام لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق قائم کیا اور ان کا اعتماد حاصل کیا۔
وحدتِ اسلامی: ان کے نظریے کی سب سے نمایاں خصوصیت مسلمانوں کے اتحاد پر زور دینا تھا۔ وہ یقین رکھتے تھے کہ مشترکہ دشمنوں کے خلاف کامیابی صرف وحدت اور یکجہتی سے ممکن ہے۔ اسی لیے وہ ہمیشہ مسلم اقوام کو قریب لانے اور اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
فعال سفارت کاری: ایک عسکری کمانڈر ہونے کے باوجود، حاج قاسم سفارت کاری کی اہمیت سے بخوبی واقف تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ جنگ صرف میدانِ کارزار میں نہیں، بلکہ سیاسی اور سماجی میدان میں بھی لڑی جاتی ہے۔ انہوں نے مسلم ممالک کے رہنماؤں سے قریبی تعلقات قائم کیے اور دشمن کے خلاف ایک متحدہ محاذ بنانے کی کوشش کی۔
مسلمانوں کے اتحاد کی علامت
حاج قاسم سلیمانی کو مسلمانوں کے اتحاد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے حزب اللہ لبنان، حشد الشعبی عراق اور دیگر مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ گہرے تعلقات قائم کیے اور ظلم و دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط محاذ تشکیل دیا۔ یہ تعلقات محض سیاسی مفادات پر نہیں بلکہ اسلامی اور انسانی اقدار پر مبنی تھے۔
ان کی شہادت ایران کے لیے ہی نہیں، بلکہ محورِ مزاحمت کے لیے بھی ایک بڑا نقصان تھا۔ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہایت مدبر، درد مند اور عوامی حمایت رکھنے والے کمانڈر تھے۔ وہ جانتے تھے کہ جنگ صرف ہتھیار اور گولیوں سے نہیں، بلکہ عقل، تدبر اور عوام کی محبت سے جیتی جاتی ہے۔
عالمی سطح پر اثرات
حاج قاسم سلیمانی کی شہادت نے بین الاقوامی سطح پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں میں ایک محبوب شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے، اور ان کی شہادت نے عالمی سطح پر ایک نئی بیداری کو جنم دیا۔ بہت سے نوجوانوں نے ان کی فکر سے متاثر ہو کر ظلم اور بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کا راستہ اپنایا۔
ہر سال ان کی برسی انتہائی عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ یہ تقریبات نہ صرف ان کی یاد کو تازہ رکھتی ہیں بلکہ ان کے پیغام کو آنے والی نسلوں تک پہنچانے کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔ آج کے نوجوانوں کو یہ سیکھنا ہوگا کہ ظلم کے خلاف ڈٹ جانا اور حق کے لیے قربانی دینا انسانیت کا سب سے بڑا فریضہ ہے، جسے کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
حاج قاسم: ایک عظیم معلم
حاج قاسم سلیمانی صرف ایک عسکری کمانڈر نہیں بلکہ ایک عظیم معلم بھی تھے۔ انہوں نے ہمیں سکھایا کہ عشق، ایمان اور استقامت کے ساتھ مشکلات کا سامنا کیسے کیا جائے اور اپنے اصولوں سے کبھی پیچھے نہ ہٹا جائے۔
ان کی یاد ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی!
یہ عظیم مرد، جس کا نام قربانی، شجاعت اور ایثار کے ساتھ جڑا ہوا ہے، 3 جنوری 2020 کو اسلامی انقلاب کے ازلی دشمنوں کے ہاتھوں شہید کر دیے گئے۔
یہ واقعہ صرف ملتِ ایران کے لیے نہیں بلکہ دنیا بھر کے حریت پسندوں کے لیے ایک بیداری کی گھنٹی ثابت ہوا۔ یہ اس حقیقت کا مظہر تھا کہ دشمنوں کی کینہ پروری اور نفرت، ہر اس شخصیت اور تحریک کے خلاف ہے جو آزادی اور خودمختاری کی علامت ہو۔
ان کی یاد اور قربانی آج بھی لاکھوں ایرانیوں اور مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہے، اور یہ دن ایران کی معاصر تاریخ میں ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔
مکتبِ حاج قاسم
حاج قاسم سلیمانی کا نظریہ محض ایک عسکری یا سیاسی حکمتِ عملی تک محدود نہیں تھا، بلکہ وہ اسلامی اور انسانی اقدار کی روشنی میں ظلم و فساد کے خلاف ایک جامع اور مکمل نمونہ پیش کرنا چاہتے تھے۔ ان کی فکر چند بنیادی اصولوں پر استوار تھی:
ایثار اور قربانی: حاج قاسم ہمیشہ راہِ حق میں قربانی کی اہمیت پر زور دیتے رہے۔ وہ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر مظلوموں کی مدد کے لیے سرگرم عمل رہے۔
محبت اور ہمدردی: وہ جانتے تھے کہ دشمنوں کے خلاف سب سے طاقتور ہتھیار محبت اور اتحاد ہے۔ انہوں نے عوام، خصوصاً مجاہدین اور عام لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق قائم کیا اور ان کا اعتماد حاصل کیا۔
وحدتِ اسلامی: ان کے نظریے کی سب سے نمایاں خصوصیت مسلمانوں کے اتحاد پر زور دینا تھا۔ وہ یقین رکھتے تھے کہ مشترکہ دشمنوں کے خلاف کامیابی صرف وحدت اور یکجہتی سے ممکن ہے۔ اسی لیے وہ ہمیشہ مسلم اقوام کو قریب لانے اور اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
فعال سفارت کاری: ایک عسکری کمانڈر ہونے کے باوجود، حاج قاسم سفارت کاری کی اہمیت سے بخوبی واقف تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ جنگ صرف میدانِ کارزار میں نہیں، بلکہ سیاسی اور سماجی میدان میں بھی لڑی جاتی ہے۔ انہوں نے مسلم ممالک کے رہنماؤں سے قریبی تعلقات قائم کیے اور دشمن کے خلاف ایک متحدہ محاذ بنانے کی کوشش کی۔
مسلمانوں کے اتحاد کی علامت
حاج قاسم سلیمانی کو مسلمانوں کے اتحاد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے حزب اللہ لبنان، حشد الشعبی عراق اور دیگر مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ گہرے تعلقات قائم کیے اور ظلم و دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط محاذ تشکیل دیا۔ یہ تعلقات محض سیاسی مفادات پر نہیں بلکہ اسلامی اور انسانی اقدار پر مبنی تھے۔
ان کی شہادت ایران کے لیے ہی نہیں، بلکہ محورِ مزاحمت کے لیے بھی ایک بڑا نقصان تھا۔ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہایت مدبر، درد مند اور عوامی حمایت رکھنے والے کمانڈر تھے۔ وہ جانتے تھے کہ جنگ صرف ہتھیار اور گولیوں سے نہیں، بلکہ عقل، تدبر اور عوام کی محبت سے جیتی جاتی ہے۔
عالمی سطح پر اثرات
حاج قاسم سلیمانی کی شہادت نے بین الاقوامی سطح پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں میں ایک محبوب شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے، اور ان کی شہادت نے عالمی سطح پر ایک نئی بیداری کو جنم دیا۔ بہت سے نوجوانوں نے ان کی فکر سے متاثر ہو کر ظلم اور بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کا راستہ اپنایا۔
ہر سال ان کی برسی انتہائی عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ یہ تقریبات نہ صرف ان کی یاد کو تازہ رکھتی ہیں بلکہ ان کے پیغام کو آنے والی نسلوں تک پہنچانے کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔ آج کے نوجوانوں کو یہ سیکھنا ہوگا کہ ظلم کے خلاف ڈٹ جانا اور حق کے لیے قربانی دینا انسانیت کا سب سے بڑا فریضہ ہے، جسے کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
حاج قاسم: ایک عظیم معلم
حاج قاسم سلیمانی صرف ایک عسکری کمانڈر نہیں بلکہ ایک عظیم معلم بھی تھے۔ انہوں نے ہمیں سکھایا کہ عشق، ایمان اور استقامت کے ساتھ مشکلات کا سامنا کیسے کیا جائے اور اپنے اصولوں سے کبھی پیچھے نہ ہٹا جائے۔
ان کی یاد ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی!