مواد

رہبر انقلاب اسلامی کے بیانات میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی خصوصیات


Jan 03 2021
رہبر انقلاب اسلامی کے بیانات میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی خصوصیات
میں اپنے پیارے شہید سلیمانی کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں نمبر ایک انکی شخصیت کے بارے میں ہے ان دنوں اس بزرگوار ہمارے پیارے، اچھے بہادر اور ہمارے خوشبخت دوست کہ جو چلے گئے اور ملکوت اعلی سے مل گئے ان کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے سچ  کہا گیا ہے جو کچھ ان کی خصوصیات کے بارے میں کہا گیا ہے لیکن میں بھی چند جملے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جو میری نظر میں اہم ہیں سب سے پہلے شہید سلیمانی بہادر بھی تھے اور مدبر بھی تھے وہ صرف بہادر ہی نہیں تھے کچھ کے اندر شجاعت اور بہادری ہوتی ہے لیکن اسے استعمال کرنے کے لئے عقل اور تدبیر نہیں ہوتی کچھ سمجھدار ہیں لیکن اہل عمل اور اقدام نہیں ہیں دل اور جگر نہیں رکھتے ہمارے اس پیارے شہید کے پاس دل اور جگر بھی تھا اور وہ خطروں کے میدان میں جانے سے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے تھے نہ صرف ان دنوں کے واقعات میں بلکہ وہ دفاع مقدس میں لشکر ثاراللہ کی سربراہی میں بھی ایسے ہی تھے وہ اور ان کا لشکر بھی با تدبیر تھا فکر کرتے تھے۔ تدبیر کرتے تھے اپنے کاموں کو ایک خاص منطق کے تحت انجام دیتے تھے یہ شجاعت اور بہادری صرف فوجی میدان میں نہیں تھی بلکہ سیاسی میدان میں بھی اسی طرح تھے میں اپنے سیاسی میدان میں سرگرم دوستوں سے کہتا تھا ہم ان کے کردار اور ان کے کاموں کا جائزہ لیتے تھے وہ سیاسی میدان میں  بھی مدبر اور بہادر تھے ان کی باتیں موثر تھیں قائل کرنے والی تھیں اور کارگر تھیں، ان سب سے بڑھ کر ان کا اخلاص تھا وہ مخلص تھے وہ بہادری اور تدبیر کے وسائل کو اللہ تعالی کے لئے خرچ کرتے تھے وہ اہل تظاہر ور ریا کار نہیں تھے اخلاص بہت مہم ہے آئیے اپنے آپ میں اخلاص کی مشق کریں۔
ایک اور خصوصیت یہ تھی کہ وہ فوجی میدان میں ایک جنگ پسند اور ملسط کمانڈر تھے لیکن اس کے با وجود وہ مذہبی حدود کے بارے میں بہت محتاط تھے میدان جنگ میں  لوگ بعض اوقات الہی حدود کو بھول جاتے ہیں کہا جاتا ہے کہ یہ وقت ان باتوں کا نہیں ہے نہیں وہ محتاط تھے جہاں ہتھیاروں کا استعمال نہیں ہونا چاہئے وہاں اسلحہ استعمال نہیں کرتے تھے۔وہ محتاط تھے کہ کوئی ناراض نہ ہو کسی پر ظلم نہ ہو انہوں نے ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کیں جو فوج میں موجود بہت سے لوگ عام طور پرضروری نہیں سمجھتے لیکن وہ احتیاط کرتے تھے وہ خطرے کے منہ تک جاتے تھے لیکن دوسروں کی جان کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتے تھے اس نے اپنے رشتہ داروں، آس پاس کے افراد اپنے سپاہیوں، دیگر ممالک میں موجود اس کے ساتھیوں کی زندگیوں کا خیال رکھا جو اس کے ساتھ تھے۔
ایک نکتہ یہ بھی مہم کہ وہ داخلی معاملات میں بھی کیونکہ اکثر ان کی علاقائی جدوجہد اور علاقائی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہیں وہ گروہ بندی کے قائل نہیں تھے وہ بہت زیادہ انقلابی تھے انقلاب اور انقلابی گری ان کے لئے رڈ لائن تھی اس بات کو کچھ لوگ کم کرنے کی کوشش نہ کریں یہ اس کی حقیقت ہے انقلاب میں ذم تھے انقلابی گری ان کے لئے رڈ لائن تھی ان جہانوں میں مختلف جماعتوں اور مختلف ناموں اور مختلف گروہوں اور اس جیسے لوگوں میں تقسیم نہیں تھے انقلابی گری میں بہت زیادہ انقلاب کے پابند تھے امام راحل کے نورانی خط کے پابند تھے۔


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب