جنرل قاسم سلیمانی پر امریکی فوج کے حملے کے بعد دسیوں لاکھ کی تعداد میں عوام کی تشییع جنازہ میں شرکت کو مغربی اور عرب میڈیا نے بھرپور طریقے سے نشر کیا۔ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا نے ان خبروں کو شہہ سرخی کے طور پر پیش کیا۔ تشییع جنازہ میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی شرکت نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔ غیرملکی باشندوں کی بڑی تعداد نے مختلف تنظیموں کی شکل میں ان رسومات میں شرکت کی اور امریکی وحشیانہ حملے کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس واقعے کو امریکی استکبار اور وائٹ ہاوس کے اعلی حکام کی غیرذمہ دارانہ پالیسی کا نمونہ قرار دیا۔
شہید سلیمانی کی تشییع امریکہ کے لئے سخت پیغام تھا جس سے واشنگٹن کی جابرانہ پالیسی کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران کو نیا حوصلہ ملا۔ تشییع جنازہ سے واضح ہوگئی کہ ایران میں رائج نظام حکومت کی جڑیں عوام کے اندر ہیں۔ اس واقعے کے بعد عوام میں اتحاد اور اتفاق کی لہر پیدا ہوگئی اور عالمی استکبار سے برسرپیکار مقاومتی بلاک ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگیا۔ بڑی تعداد میں عوام کا ان رسومات میں شریک ہونا عالمی استکبار کے خلاف ایران کے موقف کی حمایت اور مغربی طاقتوں کے خلاف احتجاج تھا۔ ایران نے انقلاب اسلامی رونما ہونے کے بعد عالمی استکبار اور اس کی کاسہ لیسی کرنے والے حکمرانوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے افراد کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔
شہید سلیمانی کی تشییع امریکہ کے لئے سخت پیغام تھا جس سے واشنگٹن کی جابرانہ پالیسی کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران کو نیا حوصلہ ملا۔ تشییع جنازہ سے واضح ہوگئی کہ ایران میں رائج نظام حکومت کی جڑیں عوام کے اندر ہیں۔ اس واقعے کے بعد عوام میں اتحاد اور اتفاق کی لہر پیدا ہوگئی اور عالمی استکبار سے برسرپیکار مقاومتی بلاک ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگیا۔ بڑی تعداد میں عوام کا ان رسومات میں شریک ہونا عالمی استکبار کے خلاف ایران کے موقف کی حمایت اور مغربی طاقتوں کے خلاف احتجاج تھا۔ ایران نے انقلاب اسلامی رونما ہونے کے بعد عالمی استکبار اور اس کی کاسہ لیسی کرنے والے حکمرانوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے افراد کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب