رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے شہید میجرجنرل قاسم سلیمانی کے جذبہ خلوص ، ایثار ، فداکاری اور جذبہ قربانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میجر جنرل قاسم سلیمانی متعدد بار شہادت کے بالکل قریب پہنچ گئے تھے لیکن راہ خدا میں پیش قدمی، فرائض کی انجام دہی اور میدان جہاد میں وہ کسی قسم کی کوئی پروا نہیں کرتے تھے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے دنیا کے خبیث ترین افراد یعنی امریکیوں کے ہاتھوں میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت اور اس جرم پر امریکیوں کی خوشی اور فخرکو اس شجاع مجاہد کے لئے ممتازخصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: شہید قاسم سلیمانی کا جہاد بہت عظیم تھا اور اللہ تعالی نے ان کی شہادت کو بھی عظیم شہادت قرار دیا، یہ عظیم نعمت الحاج قاسم سلیمانی کو مبارک ہو اور وہ اس کے حقدار اور سزاوار تھے اور حاج قاسم کو اسی انداز سے شہید ہونا تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شہید کمانڈر کے اہل خانہ اور ایرانی عوام کے لئے اللہ تعالی کی بارگاہ سے صبر و سکون کے نزول کی دعا کرتے ہوئے فرمایا: آپ نے مشاہدہ کیا کہ ملک کے مختلف شہروں میں لوگ کثیر تعداد میں اور بڑی عقیدت کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے ، یہ نعمتیں ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں تاکہ ہم شہادت کی عظمت کو سمجھ سکیں۔
حاج قاسم سلیمانی خوش نصیب انسان ہیں جو اپنی دیرینہ آروز اور تمنا تک پہنچ گئے، وہ شہادت کا شوق رکھتے تھے اور اس کے لئے گریہ کرتے تھے، اپنے شہید ساتھیوں کے غم میں غمزدہ رہتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بیرونی جہاد سے پہلے اندرونی جہاد یعنی جہاد اکبر ضروری قراردیا اور شہید میجر جنرل سلیمانی کی بیٹی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ساری دنیا اور ایرانی عوام آپ کے والد کے قدرداں اور ان کے غم میں عزادار اورسوگوار ہیں، یہ قدردانی اس عظیم خلوص کی وجہ سے ہے جو اس عظیم انسان کے اندر موجود تھی، کیونکہ دلوں کا اختیار اللہ کے ہاتھ میں ہے، جب تک خلوص نہ ہو لوگوں کے دل اس طرح کسی کی طرف مائل اور متوجہ نہیں ہوتے۔ اللہ تعالی ہم سب کو اور ایرانی قوم کو نیک صلہ مرحمت فرمائے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے دنیا کے خبیث ترین افراد یعنی امریکیوں کے ہاتھوں میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت اور اس جرم پر امریکیوں کی خوشی اور فخرکو اس شجاع مجاہد کے لئے ممتازخصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: شہید قاسم سلیمانی کا جہاد بہت عظیم تھا اور اللہ تعالی نے ان کی شہادت کو بھی عظیم شہادت قرار دیا، یہ عظیم نعمت الحاج قاسم سلیمانی کو مبارک ہو اور وہ اس کے حقدار اور سزاوار تھے اور حاج قاسم کو اسی انداز سے شہید ہونا تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شہید کمانڈر کے اہل خانہ اور ایرانی عوام کے لئے اللہ تعالی کی بارگاہ سے صبر و سکون کے نزول کی دعا کرتے ہوئے فرمایا: آپ نے مشاہدہ کیا کہ ملک کے مختلف شہروں میں لوگ کثیر تعداد میں اور بڑی عقیدت کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے ، یہ نعمتیں ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں تاکہ ہم شہادت کی عظمت کو سمجھ سکیں۔
حاج قاسم سلیمانی خوش نصیب انسان ہیں جو اپنی دیرینہ آروز اور تمنا تک پہنچ گئے، وہ شہادت کا شوق رکھتے تھے اور اس کے لئے گریہ کرتے تھے، اپنے شہید ساتھیوں کے غم میں غمزدہ رہتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بیرونی جہاد سے پہلے اندرونی جہاد یعنی جہاد اکبر ضروری قراردیا اور شہید میجر جنرل سلیمانی کی بیٹی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ساری دنیا اور ایرانی عوام آپ کے والد کے قدرداں اور ان کے غم میں عزادار اورسوگوار ہیں، یہ قدردانی اس عظیم خلوص کی وجہ سے ہے جو اس عظیم انسان کے اندر موجود تھی، کیونکہ دلوں کا اختیار اللہ کے ہاتھ میں ہے، جب تک خلوص نہ ہو لوگوں کے دل اس طرح کسی کی طرف مائل اور متوجہ نہیں ہوتے۔ اللہ تعالی ہم سب کو اور ایرانی قوم کو نیک صلہ مرحمت فرمائے۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب