مواد

عین الاسد پر میزائل حملے کے بعد چھپائے گئے حقائق


Jan 12 2021
عین الاسد پر میزائل حملے کے بعد چھپائے گئے حقائق
جنرل قاسم سلیمانی پر حملے کے بعد ایران نے جنوری کے اوائل میں جزوی انتقام لیتے ہوئے امریکی فوجی اڈے عین الاسد پر میزائل حملے کئے۔ سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر سے واضح طور پر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی تنصیبات کونہایت  باریک بینی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا ۔ قابل ذکر بات ہے کہ صدر ٹرمپ نے حملوں کے بعد دعوی کیا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہے اور کسی امریکی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا ہے لیکن امریکیوں نے  بعد میں  اعتراف کیا کہ 110 امریکی فوجیوں کو دماغی چوٹیں لگی ہیں۔ نقصانات چھپانا امریکیوں کی پرانی عادت ہے۔ ماضی میں ویت نام، عراق اور افغانستان میں فوجیوں کو ہونے والے نقصانات چھپائے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایران کے صحرائے طبس میں آپریشن کے لئے آنے والے فوجی ہیلی کاپٹر کو حادثے کے بعد کاروائی چھوڑ کر بھاگنا پڑا چنانچہ رہبر معظم نے فرمایا تھا کہ صحرائے طبس میں امریکیوں کی شلوار نجس ہوگئی اور موقع سے فرار ہوگئے۔
امریکی حکام اپنے فوجی اڈوں اور تنصیبات پر حملوں سے ہونے والے نقصانات کو زیادہ چھپاتے ہیں۔ اس کے لئے نمونے کے طور پر عین الاسد حملوں کے  نقصانات کے بارے میں ہونے والے سروے کو پیش کیا جاسکتا ہے۔ ان نقصانات کو میڈیا سے چھپایا گیا تھا۔ میزائل حملوں میں دماغی طور پر مفلوج ہونے والے فوجیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ صحرائے طبس میں آپریشن کا منصوبہ امریکیوں نے خود بنایا تھا اس کے باوجود مشکلات کا شکار ہونے کے بعد خود کو نجس کربیٹھے؛ عین الاسد پر حملہ  ایران نے کیا تھا بنابراین دماغی چوٹ کھانے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 110 سے کہیں زیادہ ہے۔
 


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب