اسلامی انقلاب کو عالمی سامراج سے برسرپیکار ہوئے نصف صدی ہونے کو ہے۔ ایران میں انقلاب کی کامیابی سے پہلے بھی شاہِ ایران کے خلاف تحریک نیز نجف اشرف میں قیام کے دوران امام خمینی (رہ) کا غاصب اسرائیل کو للکارنا اور فلسطین کو عالمِ اسلام کا سب سے اہم اور حساس مسئلہ قرار دینا، اس بات کا شاہد ہے کہ امام خمینی (رہ) کی تحریک اور سامراج دشمنی کافی پرانی ہے۔ امام خمینی (رہ) نے اپنے لڑکپن اور نوجوانی کے دور میں ہی اس راستے کا انتخاب کر لیا تھا۔ ایران کا اسلامی انقلاب اور بعد میں مزاحمتی بلاک سامراجی طاقتوں سے مسلسل پنجہ آزامائی کرتا چلا آرہا ہے۔ آج کی زبان میں مزاحمتی بلاک کی امریکہ و اسرائیل کے خلاف نرم و سخت دونوں جنگیں جاری ہیں۔
نرم و سخت جنگ (سافٹ وار اور ہارڈ وار) دونوں محاذوں کے سپاہی اور کمانڈر مسلسل حالت جنگ میں ہیں۔ عالمی سامراج اپنے وسائل اور ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر ان دونوں جنگوں میں بظاہر ایران سے بہت آگے ہے، لیکن عملی میدان میں بالخصوص سافٹ وار میں ایران کئی بار اپنی برتری ثابت کرچکا ہے۔ سافٹ وار میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو متنازعہ بنایا گیا اور پھر سائبر وار میں امریکہ نے اسرائیل کے ذریعے ایٹمی پلانٹ کو انسٹیکس (Instex) نامی کمپیوٹر وائرس سے مکمل ناکارہ کرنے کی کوشش کی، جس سے ایران کو کافی نقصان اٹھانا پڑا، لیکن اسرائیلی وائرس اپنے اصل ہدف تک نہ پہنچ سکا۔ اسکے علاوہ بھی صہیونی امریکی سافٹ پاور اور سائبر وار کے ماہرین آئے دن ایران پر حملہ آور ہوتے رہتے ہیں، لیکن ایران کے نرم جنگ اور سائبر وار کے مجاہدین ہمیشہ بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے ان حملوں کو ناکام بناتے رہتے ہیں۔
ایران کا عین الاسد فوجی اڈے پر حملہ عراق اور خطے میں امریکہ کا مضبوط ترین فوجی اڈہ تصور کیا جاتا تھا اور جس پر متعدد ڈرون طیارے مسلسل نگرانی کرتے رہتے ہیں، لیکن امریکہ کا دفاعی الارمنگ نظام میزائلوں کے حملے سے پہلے بھی اور بعد میں بھی ایرانی سائبر ماہرین نے اس ظرح ناکارہ بنا دیا کہ امریکہ کے سائبر ماہرین حکام کی ننیدیں اڑ گئیں۔ ایران کے ایک اعلٰی افسر کے مطابق ہم نے عراق میں امریکی ٹیکنالوجی پر سائبر حملہ کرکے اُن کے رابطے کو اپنے سنٹرل کمانڈ سے مکمل طور پر کاٹ دیا، جس سے امریکہ کا دفاعی اور حملے کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا۔ ماہرین کے مطابق امریکہ کو اپنے سینکڑوں فوجیوں کے ہلاک یا زخمی ہونے اتنا رنج و غم نہیں، جتنا اس بات پر افسوس اور گھبراہٹ ہے کہ ایران نے ان پر سائبر حملے میں واضح طور پر برتری حاصل کر لی ہے۔
نرم و سخت جنگ (سافٹ وار اور ہارڈ وار) دونوں محاذوں کے سپاہی اور کمانڈر مسلسل حالت جنگ میں ہیں۔ عالمی سامراج اپنے وسائل اور ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر ان دونوں جنگوں میں بظاہر ایران سے بہت آگے ہے، لیکن عملی میدان میں بالخصوص سافٹ وار میں ایران کئی بار اپنی برتری ثابت کرچکا ہے۔ سافٹ وار میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو متنازعہ بنایا گیا اور پھر سائبر وار میں امریکہ نے اسرائیل کے ذریعے ایٹمی پلانٹ کو انسٹیکس (Instex) نامی کمپیوٹر وائرس سے مکمل ناکارہ کرنے کی کوشش کی، جس سے ایران کو کافی نقصان اٹھانا پڑا، لیکن اسرائیلی وائرس اپنے اصل ہدف تک نہ پہنچ سکا۔ اسکے علاوہ بھی صہیونی امریکی سافٹ پاور اور سائبر وار کے ماہرین آئے دن ایران پر حملہ آور ہوتے رہتے ہیں، لیکن ایران کے نرم جنگ اور سائبر وار کے مجاہدین ہمیشہ بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے ان حملوں کو ناکام بناتے رہتے ہیں۔
ایران کا عین الاسد فوجی اڈے پر حملہ عراق اور خطے میں امریکہ کا مضبوط ترین فوجی اڈہ تصور کیا جاتا تھا اور جس پر متعدد ڈرون طیارے مسلسل نگرانی کرتے رہتے ہیں، لیکن امریکہ کا دفاعی الارمنگ نظام میزائلوں کے حملے سے پہلے بھی اور بعد میں بھی ایرانی سائبر ماہرین نے اس ظرح ناکارہ بنا دیا کہ امریکہ کے سائبر ماہرین حکام کی ننیدیں اڑ گئیں۔ ایران کے ایک اعلٰی افسر کے مطابق ہم نے عراق میں امریکی ٹیکنالوجی پر سائبر حملہ کرکے اُن کے رابطے کو اپنے سنٹرل کمانڈ سے مکمل طور پر کاٹ دیا، جس سے امریکہ کا دفاعی اور حملے کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا۔ ماہرین کے مطابق امریکہ کو اپنے سینکڑوں فوجیوں کے ہلاک یا زخمی ہونے اتنا رنج و غم نہیں، جتنا اس بات پر افسوس اور گھبراہٹ ہے کہ ایران نے ان پر سائبر حملے میں واضح طور پر برتری حاصل کر لی ہے۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب