فلسطینی مزاحمتی فورس الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ نے تہران یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی شہید جنرل قاسم سلیمانی، ابومہدی المہندس اور رفقاء کی پہلی برسی کے حوالے سے گفتگو میں کہا ہے کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی ایک بین الاقوامی مجاہد اور شہیدِ راہ قدس ہیں۔ زیاد النخالہ نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کو صرف اور صرف اس لئے شہید کیا گیا ہے کہ وہ خطے پر ناجائز قبضے کے امریکی و اسرائیلی رَستے میں ایک بڑی رکاوٹ اور ہمیشہ قدس شریف و فلسطین کے دفاع میں کمربستہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کو، امریکی و صیہونی مطلق العنانیت و بدعنوانی کا رستہ کھولنے اور خطے میں مذموم صیہونی منصوبوں کی توسیع کے لئے شہید کیا گیا۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی تمام محاذوں، خصوصا فلسطینی محاذ پر ہمیشہ دشمن کی لائن آف فائر پر رہتے تھے جبکہ ان کے شہید ہونے سے “ایک فلسطینی و مسلمان” دنیا سے چلا گیا۔
الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے سربراہ نے کہا کہ شہید کا خون مزاحمتی، جہاد اور آزادی کے درخت کے لئے آب حیات کے مانند ہے جبکہ شہید قاسم سلیمانی ہر وقت فلسطین کے ہم و غم میں رہا کرتے تھے۔ انہوں نے فلسطینی مزاحمتی محاذ کو حاصل ایران کی کھلی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بھائی اور بہنیں، اسلامی جمہوریہ ایران پر فخر کرتے ہیں جو ان عظیم اقدامات اور اسلامی مزاحمتی محاذ کی پشت پناہی میں ڈٹا ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ شہید قاسم سلیمانی نے اپنی پوری زندگی اسلام اور اسلامی مزاحمت پر قربان کر دی جبکہ وہ بچپن گزارنے کے بعد کرمان سے نکلے اور پھر شہید ہو کر واپس پلٹے۔ زیاد النخالہ نے کہا کہ وہ بیان کردہ تمام خصوصیات و القابات سے بڑھ کر تھے جبکہ انہوں نے عالم اسلام کے تمام محاذوں اور میدانوں میں حاضر رہ کر حضرت حمزہؑ بن عبدالمطلبؑ؛ سید الشہداء کے نقش قدم پر پوری طرح عمل کیا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں، جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کو “غیر قانونی تسلط کے عالمی نظام” کا نکتۂ زوال قرار دیا اور کہا کہ خود کو بیچ ڈالنے والے ممالک سمجھوتے اور امریکی حمایت کے حصول میں مارے مارے پھر رہے ہیں جبکہ یہی چیز ان (حکومتوں) کی شدید کمزوری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے سربراہ نے کہا کہ شہید کا خون مزاحمتی، جہاد اور آزادی کے درخت کے لئے آب حیات کے مانند ہے جبکہ شہید قاسم سلیمانی ہر وقت فلسطین کے ہم و غم میں رہا کرتے تھے۔ انہوں نے فلسطینی مزاحمتی محاذ کو حاصل ایران کی کھلی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بھائی اور بہنیں، اسلامی جمہوریہ ایران پر فخر کرتے ہیں جو ان عظیم اقدامات اور اسلامی مزاحمتی محاذ کی پشت پناہی میں ڈٹا ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ شہید قاسم سلیمانی نے اپنی پوری زندگی اسلام اور اسلامی مزاحمت پر قربان کر دی جبکہ وہ بچپن گزارنے کے بعد کرمان سے نکلے اور پھر شہید ہو کر واپس پلٹے۔ زیاد النخالہ نے کہا کہ وہ بیان کردہ تمام خصوصیات و القابات سے بڑھ کر تھے جبکہ انہوں نے عالم اسلام کے تمام محاذوں اور میدانوں میں حاضر رہ کر حضرت حمزہؑ بن عبدالمطلبؑ؛ سید الشہداء کے نقش قدم پر پوری طرح عمل کیا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں، جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کو “غیر قانونی تسلط کے عالمی نظام” کا نکتۂ زوال قرار دیا اور کہا کہ خود کو بیچ ڈالنے والے ممالک سمجھوتے اور امریکی حمایت کے حصول میں مارے مارے پھر رہے ہیں جبکہ یہی چیز ان (حکومتوں) کی شدید کمزوری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب