سینیئر تجزیہ نگار اور معروف قانون دان نوید ہاشمی کا خصوصی انٹرویو
شہید قاسم سلیمانی دنیا کی وہ واحد شخصیت تھی جو نہ کسی ملک کا سربراہ تھا، نہ وزیراعظم تھا، نہ کوئی عوامی لیڈر تھا، جس نے انقلاب کی بنیاد رکھی ہو، لیکن اس کے باوجود پوری دنیا میں اُن کی محبوبیت اتنی زیادہ تھی،
جس کا اندازہ اُنکی شہادت کے بعد ہوا، امریکہ اور اسکے حواریوں کے عزائم میں سب سے بڑی رکاوٹ شہید قاسم سلیمانی تھے، جس طرح قائد مقاومت سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائیل کے مقابلے میں حزب اللہ کو مستحکم کرنے میں شہید قاسم سلیمانی کا اہم کردار تھا، حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کا شہید قاسم سلیمانی کے جنازہ میں پہنچنا اس بات کا ثبوت تھا کہ قاسم سلیمانی اُن کے لیے کتنے اہم تھے۔ ہمارے نزدیک شہادت ایک افتخار ہے، شہید قاسم سلیمانی کے نظریات اور مکتب میں مذہب، فرقہ، رنگ و نسل کی تفریق نہیں تھی، وہ اسلام کی بات کرتے تھے، کیونکہ وہ اسلام کو ادیان پر غالب سمجھتے تھے، شہید قاسم سلیمانی کی مہر و محبت کمزوروں کے ساتھ بہت تھی، شام، عراق اور فلسطین میں اہلسنت جماعتوں، گروہوں اور طبقات کے ساتھ محبت دیدنی تھی۔ شہید قاسم سلیمانی اتحاد بین المسلمین کو استعمار اور استکبار کے مقابلے میں سب سے بڑی طاقت سمجھتے تھے۔ اسرائیل کو تسلیم کرانے کے حوالے سے جو مہم چلی ہے، اُس میں سعودی عرب، یو اے ای، ترکی بے نقاب ہوا ہے، اس مہم کے ذریعے امریکی اور سعودی اثر نفوذ میں کمی واقع ہوئی ہے، اس وقت مسئلہ فلسطین پر پاکستانی حکومت کا موقف قابل تعریف ہے، اس وقت عالمی طاقتیں پاکستانی حکومت پر مسلسل دباو ڈال رہی ہیں، ہم کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، اتنے دباو کے باوجود پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنا امریکی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔
شہید قاسم سلیمانی دنیا کی وہ واحد شخصیت تھی جو نہ کسی ملک کا سربراہ تھا، نہ وزیراعظم تھا، نہ کوئی عوامی لیڈر تھا، جس نے انقلاب کی بنیاد رکھی ہو، لیکن اس کے باوجود پوری دنیا میں اُن کی محبوبیت اتنی زیادہ تھی،
جس کا اندازہ اُنکی شہادت کے بعد ہوا، امریکہ اور اسکے حواریوں کے عزائم میں سب سے بڑی رکاوٹ شہید قاسم سلیمانی تھے، جس طرح قائد مقاومت سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائیل کے مقابلے میں حزب اللہ کو مستحکم کرنے میں شہید قاسم سلیمانی کا اہم کردار تھا، حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کا شہید قاسم سلیمانی کے جنازہ میں پہنچنا اس بات کا ثبوت تھا کہ قاسم سلیمانی اُن کے لیے کتنے اہم تھے۔ ہمارے نزدیک شہادت ایک افتخار ہے، شہید قاسم سلیمانی کے نظریات اور مکتب میں مذہب، فرقہ، رنگ و نسل کی تفریق نہیں تھی، وہ اسلام کی بات کرتے تھے، کیونکہ وہ اسلام کو ادیان پر غالب سمجھتے تھے، شہید قاسم سلیمانی کی مہر و محبت کمزوروں کے ساتھ بہت تھی، شام، عراق اور فلسطین میں اہلسنت جماعتوں، گروہوں اور طبقات کے ساتھ محبت دیدنی تھی۔ شہید قاسم سلیمانی اتحاد بین المسلمین کو استعمار اور استکبار کے مقابلے میں سب سے بڑی طاقت سمجھتے تھے۔ اسرائیل کو تسلیم کرانے کے حوالے سے جو مہم چلی ہے، اُس میں سعودی عرب، یو اے ای، ترکی بے نقاب ہوا ہے، اس مہم کے ذریعے امریکی اور سعودی اثر نفوذ میں کمی واقع ہوئی ہے، اس وقت مسئلہ فلسطین پر پاکستانی حکومت کا موقف قابل تعریف ہے، اس وقت عالمی طاقتیں پاکستانی حکومت پر مسلسل دباو ڈال رہی ہیں، ہم کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، اتنے دباو کے باوجود پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنا امریکی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب