مظلومینِ فلسطین کو بارہ روزہ جنگ میں بھرپور استقامت دکھانے کے بعد فتح حاصل ہوئی۔ تاریخ نے ایک بار پھر دیکھا کہ مظلومین کی جہدِ مسلسل نے صہیونیت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ سید مقاومت کا یہ قول سچ ثابت ہوا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ اس عظیم کامیابی پر حماس، سرایا القدس اور عالمی اتحاد کے مقاومتی عالم شیخ ماھر حمود نے شہید القدس حاج قاسم سلیمانی کا شکریہ ادا کیا۔ بلاشبہ آج “قدس قریب است” کے نعرے شہید القدس اور مدافعین حرم کے مرہون ِمنت ہیں۔ وہ اسرائیل جو خود کو ایک ناقابلِ تسخیر طاقت سمجھتا تھا، آج مظلومینِ فلسطین کی استقامت اور مقاومت کے سامنے سرتسلیم خم کرنے پر مجبور ہوگیا۔ فسلطینی مسلمانوں کو اس انتفاضہ کی مختصر مدت میں جو نتائج حاصل ہوئے ہیں، وہ گذشتہ پوری جدوجہد سے حاصل شدہ نتائج سے زیادہ ہیں اور اس کی واحد وجہ فلسطینی مقاومت ہے۔
فلسطین کی اس فتح پر اسلامی جہاد فلسطین کے کمانڈر ابو حمزہ کا کہنا تھا کہ جمہوری اسلامی ایران، محور مقاومت اور شہید القدس کو آج کی اِس عظیم کامیابی میں شریک کرتے ہیں، جنہوں نے ہماری مقاومت کو اسلحوں اور فن و ہنر سے مزین کیا۔ ایک اور موقع پر اسلامی جہاد فلسطین کے سینیئر ترجمان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی شرم نہیں کہ ہمارے پاس جتنا اسلحہ ہے، جو ہم تل ابیب پر برسا رہے ہیں، یہ ایران بالخصوص قاسم سلیمانی کی بدولت ہے۔ حالیہ دنوں میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جرمنی کے وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ ایران نے نہ صرف غزہ میں جہاد اسلامی تنظیم کی بھرپور مدد کی ہے بلکہ فلسطینی حماس اور حزب اللہ لبنان کو بھی ہتھیاروں سے لیس کیا ہے۔ ایران ان تنظیموں کا پشت پناہ ہے، جس کی وجہ سے یہ تنظیمیں آج مزاحمت کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
یہ تمام تر مزاحمت شہید القدس کی عملی کاوشوں کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ حیرت ہے کہ اس کا اعتراف آج دشمن کر رہا ہے، مگر اپنے ہی نادان دوست اِس حقیقت کو ماننے سے انکاری ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی نے ایسا کیا کیا کہ حماس کے سربراہ کی طرف سے اُنہیں شہیدِ القدس کہا گیا اور آج کی فتح پر اشتر ِ زماں کو نہ صرف یاد کیا گیا بلکہ اظہار تشکر بھی کیا گیا۔ شہید کے حلقہ احباب کے مطابق شہید قاسم سلیمانی نے بیک وقت چار محاذوں پر ماموریت انجام دی، جن میں سے ایک محاذ فلسطین کا محاذ تھا۔ شہید کئی مرتبہ غزہ گئے اور وہاں کی مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ رابطے میں رہے۔ شہیدِ القدس کی کاوشوں کے اعتراف میں یہ تک کہا گیا کہ اگر مزاحمت کے لیے کسی نے سوئی تک فراہم کی ہے تو وہ شہید حاج قاسم سلیمانی کے ذریعے حاصل کی گئی۔
شہید قاسم سلیمانی نے عملی طور پر گریٹر اسرائیل کا خواب زمین بوس کر دیا۔ دشمن کا منصوبہ تھا کہ فلسطین کو نہ صرف کمزور کیا جائے بلکہ مسئلہ فلسطین کو فراموشی کے سپرد کر دیا جائے۔ مگر شہیدِ القدس نے فلسطینیوں کو مزاحمت کے لیے ضروری ساز و سامان سے لیس کیا۔ آج کا بشر شہید قاسم سلیمانی کا احسان مند ہے۔ اِس عظیم کامیابی پر شہید القدس کی کاوشوں کا معترف ہے۔ اشترِ زماں کی انتھک کاوشوں کو دل سے قبول کرتا ہے اور دشمن کو یہ پیغام دیتا دکھائی دیتا ہے کہ تم نے ایک حاج قاسم سلیمانی کو مارا تھا، اب دیکھنا کتنے فرزندانِ قاسم سلیمانی تمہیں نیست و نابود کرنے کے لیے میدان میں حاضر ہیں۔
فلسطین کی اس فتح پر اسلامی جہاد فلسطین کے کمانڈر ابو حمزہ کا کہنا تھا کہ جمہوری اسلامی ایران، محور مقاومت اور شہید القدس کو آج کی اِس عظیم کامیابی میں شریک کرتے ہیں، جنہوں نے ہماری مقاومت کو اسلحوں اور فن و ہنر سے مزین کیا۔ ایک اور موقع پر اسلامی جہاد فلسطین کے سینیئر ترجمان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی شرم نہیں کہ ہمارے پاس جتنا اسلحہ ہے، جو ہم تل ابیب پر برسا رہے ہیں، یہ ایران بالخصوص قاسم سلیمانی کی بدولت ہے۔ حالیہ دنوں میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جرمنی کے وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ ایران نے نہ صرف غزہ میں جہاد اسلامی تنظیم کی بھرپور مدد کی ہے بلکہ فلسطینی حماس اور حزب اللہ لبنان کو بھی ہتھیاروں سے لیس کیا ہے۔ ایران ان تنظیموں کا پشت پناہ ہے، جس کی وجہ سے یہ تنظیمیں آج مزاحمت کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
یہ تمام تر مزاحمت شہید القدس کی عملی کاوشوں کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ حیرت ہے کہ اس کا اعتراف آج دشمن کر رہا ہے، مگر اپنے ہی نادان دوست اِس حقیقت کو ماننے سے انکاری ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی نے ایسا کیا کیا کہ حماس کے سربراہ کی طرف سے اُنہیں شہیدِ القدس کہا گیا اور آج کی فتح پر اشتر ِ زماں کو نہ صرف یاد کیا گیا بلکہ اظہار تشکر بھی کیا گیا۔ شہید کے حلقہ احباب کے مطابق شہید قاسم سلیمانی نے بیک وقت چار محاذوں پر ماموریت انجام دی، جن میں سے ایک محاذ فلسطین کا محاذ تھا۔ شہید کئی مرتبہ غزہ گئے اور وہاں کی مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ رابطے میں رہے۔ شہیدِ القدس کی کاوشوں کے اعتراف میں یہ تک کہا گیا کہ اگر مزاحمت کے لیے کسی نے سوئی تک فراہم کی ہے تو وہ شہید حاج قاسم سلیمانی کے ذریعے حاصل کی گئی۔
شہید قاسم سلیمانی نے عملی طور پر گریٹر اسرائیل کا خواب زمین بوس کر دیا۔ دشمن کا منصوبہ تھا کہ فلسطین کو نہ صرف کمزور کیا جائے بلکہ مسئلہ فلسطین کو فراموشی کے سپرد کر دیا جائے۔ مگر شہیدِ القدس نے فلسطینیوں کو مزاحمت کے لیے ضروری ساز و سامان سے لیس کیا۔ آج کا بشر شہید قاسم سلیمانی کا احسان مند ہے۔ اِس عظیم کامیابی پر شہید القدس کی کاوشوں کا معترف ہے۔ اشترِ زماں کی انتھک کاوشوں کو دل سے قبول کرتا ہے اور دشمن کو یہ پیغام دیتا دکھائی دیتا ہے کہ تم نے ایک حاج قاسم سلیمانی کو مارا تھا، اب دیکھنا کتنے فرزندانِ قاسم سلیمانی تمہیں نیست و نابود کرنے کے لیے میدان میں حاضر ہیں۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب