جنگ کے آغاز میں انہوں نے صوبہ کرمان کی افواج کی دو بٹالینوں کی کمانڈسنبھالی، یہاں تک کہ کمانڈر شہید حسن باقری کے زبانی مشورہ پر انہوں نے کرمانی فوج کی ایک نئی بریگیڈ تشکیل دی۔ اس کے کچھ عرصہ بعد انہیں ۱۳۶۰ ھ،شمسی میں سپاہ پاسداران کے اس وقت کے کمانڈر محسن رضائی کے حکم سے لشکر ۴۱ ثاراللہ کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔شروع ہی سے انہوں نے مثالی قوت اور شجاعت کے ساتھ اس ڈویژن کی کمانڈ سنبھالی جس میں کرمان ، سیستان، بلوچستان اور ہرمزگان کی فوجیں شامل تھیں۔ ایران کے خلاف عراق کی جنگ میں وہ والفجر۸، کربلائے۴ اور کربلائے ۵ نامی کاروائیوں کے کمانڈروں میں شامل تھے۔کربلائے۵ نامی کاروائی کو جنگ کے دوران ایران کی ایک اہم ترین کاروائی میں سے سمجھا جاتا ہےجس کے نتیجے میں عراقی بعثی فوج کی سیاسی اور فوجی پوزیشن کمزور ہوگئی اور ایرانی فوجی دستوں کے حق میں صورتحال کو استحکام ملا۔ اور ان کا کردار مثالی کردار تھا۔
سپاہ کی رکنیت اور جنگ میں موجودگی
Jan 03 2021
رائے
ارسال نظر برای این مطلب