حاج قاسم نہ صرف ایک ہوشیار اور حکمت عملی کے ماہر کمانڈر تھے، بلکہ وہ اسلامی وحدت کی گہرائی کو سمجھنے والے اور مختلف مذاہب کے عقائد کا احترام کرنے والے فرد بھی تھے۔ ان کا یہ طرز عمل ان کی اخلاقی خوبیوں اور امت اسلامی کے حوالے سے ان کی قریب فہم نظریہ کی عکاسی کرتا ہے۔ شہید قاسم سلیمانی ہمیشہ اپنے عمل کے ذریعے شیعہ اور سنی کے درمیان الفت و بھائی چارہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے تھے اور ہر قسم کی اختلاف انگیزی سے بچنے کی کوشش کرتے تھے۔
حاج قاسم ہر چھوٹی سے چھوٹی بات پر بھی توجہ دیتے تھے اور میدان جنگ میں اور اس سے آگے بھی اسلامی وحدت کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے تھے۔ اہلِ سنت کے ساتھ ان کا احترام اور ان کے مذہبی حساسیتوں کا ادراک، ان کی شخصیت کو تمام مسلمانوں میں ایک خاص مقام دلانے کا سبب بنا تھا۔
حاج قاسم سلیمانی ہمیشہ امت اسلامی کی وحدت کو بڑی اہمیت دیتے تھے اور اپنے عمل اور فیصلوں کے ذریعے مذہبی اختلافات کو مٹا دینے کی کوشش کرتے تھے۔ یہ ان کی بصیرت، اخلاق اور ان کے تقریباً اتحاد کے نظریہ کا ایک نمونہ تھا، جس کی بدولت وہ نہ صرف شیعوں میں بلکہ اہلِ سنت میں بھی مقبول ہوئے۔ وہ محض ایک فوجی کمانڈر نہیں تھے—بلکہ ایک روحانی رہنما اور وحدت کے علمبردار بھی تھے۔
حاج قاسم ہر چھوٹی سے چھوٹی بات پر بھی توجہ دیتے تھے اور میدان جنگ میں اور اس سے آگے بھی اسلامی وحدت کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے تھے۔ اہلِ سنت کے ساتھ ان کا احترام اور ان کے مذہبی حساسیتوں کا ادراک، ان کی شخصیت کو تمام مسلمانوں میں ایک خاص مقام دلانے کا سبب بنا تھا۔
حاج قاسم سلیمانی ہمیشہ امت اسلامی کی وحدت کو بڑی اہمیت دیتے تھے اور اپنے عمل اور فیصلوں کے ذریعے مذہبی اختلافات کو مٹا دینے کی کوشش کرتے تھے۔ یہ ان کی بصیرت، اخلاق اور ان کے تقریباً اتحاد کے نظریہ کا ایک نمونہ تھا، جس کی بدولت وہ نہ صرف شیعوں میں بلکہ اہلِ سنت میں بھی مقبول ہوئے۔ وہ محض ایک فوجی کمانڈر نہیں تھے—بلکہ ایک روحانی رہنما اور وحدت کے علمبردار بھی تھے۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب