مواد

حزب اللہ کا راستہ


Jan 09 2021
حزب اللہ کا راستہ
امریکی عہدیداروں کی حماقت پر بین الاقوامی سیاستدانوں کا رد عمل
سلیمانی بحیثیت شہید، امریکہ کے لئے کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔
حاج قاسم نے ابھی شروعات کی ہے۔
رہبر معظم انقلاب: ان کے جانے سے خدائی طاقت اور قوت  سے ان کا کام ہرگز نہیں رکے گا  اور ان کا راستہ بند نہیں ہوگا لیکن  شدید انتقام مجرموں کے انتظار میں ہے۔
جھوٹ کیوں،  پہلے سے ہی معلوم تھا  حاج قاسم رہنے والے نہیں ہیں، سبھی جانتے تھے کہ آخرکار  وہ ایک دن اپنی پرانی آرزو یعنی شہادت تک پہنچیں گے۔حاج قاسم کی یہ آرزو تیس، پینتیس  سالوں سے ہمیشہ ان کے ساتھ تھی۔ حاج قاسم جیسے شخص کے لئے شہادت کے سوا کوئی انجام قابل تصور نہیں تھا۔ شہادت “اللہ کی راہ میں  مجاہدین” کی اجرت ہے اور ان سے زیادہ مجاہد کون ہے؟
قرارداد کے بعد، بہت سے سپاہی “متاثر اور ناامید” ہو گئے۔بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ انقلاب کا کام ختم ہو چکا ہےاور اب  غم و غصہ کے سوا  کوئی کام نہیں کر پائیں گے۔کچھ دوسرے انقلاب سے غافل ہو گئے اور دنیا اور مافیھا میں لگ گئے۔ لیکن حاج قاسم نے ان دونوں گروہوں کے برعکس نئے انداز میں کام شروع کیا۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حاج قاسم کی زندگی کا بنیادی حصہ جنگ کے بعد کے دور کا تھا۔وہ پریشان ہونے اور گوشہ نشینی اختیار کرنے کے بجائے معرکہ میں داخل ہوئے۔ اور وہ بھی دفاع مقدس سے کہیں زیادہ مشکل اور خطرناک معرکہ۔اگر وہ جنگ کے دوران صدام  نامی جیسے دیوانے کے ساتھ جنگ کر رہے تھے  تو اب انہیں مادی دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور فوج  کے خلاف لڑنا تھا۔  انہوں نے صرف ثابت قدمی کے ساتھ جنگ نہیں لڑی بلکہ انہوں نے دنیا کی پہلے نمبر کی فوج کو شکست دی  اور یہ چیز عراق، لبنان، شام وغیرہ سے ان  کے نکلنے کا سبب بنی۔
لہذا واضح ہے کہ دشمن کو اس طرح کے موجود سے خوفزدہ ہونا چاہئے۔اور اس کے ساتھ دشمنی رکھنی چاہئے، اور ہر لمحہ اسے مٹانے کی  کوشش کرنی چاہئے۔حاج قاسم اپنی آرزو تک پہنچ گئے لیکن امریکی عہدیدار ہمیشہ کی  طرح بھوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے، حاج قاسم کی شہادت ان کے راستے کا انجام نہیں ہے بلکہ ان کے راستے کا آغاز ہے۔ حاج قاسم نے ابھی شروعات کی ہے اور یہ وہی چیز ہے جسے سمجھنے  سے مغربی اور امریکی عہدیداروں کا مادہ پرست ذہن عاجز ہے۔
۱۳۵۶ھ،ش میں جب مصطفیٰ خمینی کی خبر شہادت ایران پہنچی  تو دنیا میں بہت کم سیاسی اور سماجی تجزیہ کار یہ سمجھ سکتے تھے کہ ایران میں یہ خبر کیا عظیم لہر ایجاد کرے گی۔پہلوی کا خیال تھا کہ آقا مصطفی کی شہادت سے وہ امام خمینی رحمہ اللہ کو اس راستے کو جار ی رکھنے سے روک سکتے ہیں۔ لیکن امام خمینیؒ کا ارادہ پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط تھا جیسا کہ  “المؤمن کالجبل الراسخ لا تحرکه العواصف”۔ آقا مصطفی کی شہادت کی لہرحرکت  میں آ ئی اور اس نے اس طرح جوش و ولولہ ایجاد کیا کہ  امریکہ کی حیاتِ خلوت میں ایک ناقابلِ یقین انقلاب برپا کر دیا۔ ایک ایسا ملک  جو اس سے پہلے اس وقت کے امریکی صدرکے مطابق”استحکام کا جزیرہ ” تھا۔
حاج قاسم اس عظیم نعمت کے لائق تھے۔(۲)   ایک ایسا سپرمین جس نے کئی بار اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھا۔(۴)          ہم طاقت کے ساتھ حاج قاسم کا راستہ جاری رکھیں گے۔(۲)
شہادت ان تمام سالوں میں ان کی کاوشوں کا صلہ تھا  / یہ شمارہ میجرجنرل حاج قاسم سلیمانی کی عظیم، مقدس اور مطہر روح کو پیش کیا جاتا ہے
اسلام کے قابل فخر اور عظیم جنرل کی روح پرواز کر گئی۔ کل رات شہداء کی ارواح طیبہ نے قاسم سلیمانی کی روحِ مطہّر کو اپنی آغوش میں لے لیا۔ دنیا کے شیاطین اورشرپسندوں کے خلاف  جنگ کے میدانوں میں کئی سال مخلصانہ اور بہادرانہ  جدوجہد اور راہ خدا میں کئی سالوں سے شہادت کی آرزو نے  آخرکارہمارے عزیز سلیمانی کو اس اعلیٰ مقام تک پہنچایا اورانسانیت کے سب سے شقی و بدبخت انسان کے ہاتھوں ان کا پاک خون زمین پر بہایا گیا۔میں اس عظیم شہادت پرحضرت بقیّۃ اللہ ارواحنا فداہ اور خود ان کی روح مطہر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ایرانی قوم کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔ وہ اسلام اورمکتب امام خمینیؒ  کے تربیت یافتہ افراد میں ایک عمدہ نمونہ تھے، انہوں نے اپنی پوری زندگی خدا کی راہ میں جہاد میں بسر کی۔ شہادت، ان تمام سالوں میں ان کی  مسلسل کاوشوں کا صلہ تھا۔
ولادت: ۲۰ اسفند ۱۳۳۵         شہادت: امریکی صدر کے حکم کے مطابق بغداد ایئرپورٹ میں ڈرون حملہ          تاریخ ِ شہادت:۱۳دی۱۳۹۸


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب