جنرل کی زندگی پیدائش سے شہادت تک
پیدائش ۱۳۳۵ھ، شمسی۔
قاسم سلیمانی ۱۳۳۵ھ، شمسی میں صوبہ کرمان کے ملک قنات نامی ایک پسماندہ اور پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ۱۲ سال کی عمر میں وہ شہر ِکرمان چلے گئے۔ تعلیم میں انہوں نے ڈپلوما حاصل کیاہے۔ وہ جوانی میں تعمیراتی شعبے میں مصروف ہو گئے اور اس کے بعد آب رسانی محکمہ میں بطور ٹھیکدار کام میں مصروف ہو گئے۔
انقلاب کے بعد ۱۳۵۷ھ، شمسی میں۔
۱۳۵۷ھ، شمسی میں انقلاب کے بعد آب رسانی محکمہ میں کام کے ساتھ ساتھ کرمان میں سپاہ کے اعزازی رکن بن گئے، اور کردوں کی بغاوت کے آغاز سے ہی وہ مہاباد چلے گئے اورواپسی کے بعد وہ کرمان کی قدس فورس کی بارک کے کمانڈر بن گئے۔
۱۳۵۹ھ، شمسی میں تحمیلی جنگ (مسلط جنگ)
جب ایرا ن اور عراق کے مابین تحمیلی جنگ کا آغاز ہوا تو قاسم سلیمانی بھی ۱۳۵۹ھ،شمسی میں ماہ شہریور میں کچھ بٹالینوں کے ساتھ جنگ پر روانہ ہو گئے۔
۱۳۶۰ھ، شمسی میں لشکر ثاراللہ(ثاراللہ بریگیڈ)
۱۳۶۰ھ، شمسی میں سال کے آخری ایّام میں سپاہ کے کمانڈر انچیف محسن رضائی نے ثاراللہ نامی بریگیڈ کی کمانڈرنگ کا انہیں حکم دیا۔ وہ اپنی مخصوص ہوشیاری کے ساتھ والفجر۸، کربلائے۴، کربلائے۵ شلمچہ نمبر۱ وغیرہ وغیرہ جیسی کاروائیوں میں بہت کامیاب رہے ۔ اور جنگ میں اچھا ریکارڈ اپنے نام کیا۔
۱۳۷۹ھ، شمسی میں قدس فورس
قاسم سلیمانی کو ۱۳۷۹ھ، شمسی کو آیت اللہ خامنہ ای دام ظلّہ کی جانب سے قدس فورس کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔اسرائیل کے مخصوص انفارمیشن سینٹر سے نقل شدہ رپورٹ کے مطابق قدس فورس ۱۹۹۰ء میں ایران کی غیرملکی سرگرمی میں اضافہ کے لئے تشکیل دی گئی اور قاسم سلیمانی احمد وحیدی کے بعد قدس فورس کے دوسرے کمانڈر مقرر ہوئے۔
۱۳۸۹ھ، شمسی میں میجر جنرل کا عہدہ
قاسم سلیمانی ۱۳۸۹ھ، شمسی میں سپریم کمانڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای دام ظلّہ کے حکم کے مطابق ایک عہدہ ترقی پا کر میجر جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے، لیکن عوامی سطح پر اب بھی انہیں “حاج قاسم” کہا جاتا ہے۔
۱۳۹۳ھ، شمسی میں داعش کا حملہ
۱۳۹۳ھ، شمسی میں ماہ خردار میں عراق کے شمال پر داعش کےحملہ اورداعش کے خلاف جنگ میں اس ملک کی مسلح افواج کی ناتوانی کے بعد ایران کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی، داعش کے دہشت گرد گروہوں کے حملوں کے خلاف عراقی دارالحکومت بغداد کے دفاع کے لئے کاروائی کی کمانڈرنگ کرتے ہیں۔
۱۳۹۳ھ، شمسی میں گھوسٹ کمانڈر
۱۳۹۳ھ، شمسی میں گرمیوں کے موسم میں ایران میں عراقی کردستان علاقے کے نمائندہ نے جنرل سلیمانی کے فیصلہ کن کردار پر روشنی ڈالی۔ایسی کمانڈرنگ کہ عراقی میڈیا نے کئی سال پہلے ہی انہیں ” گھوسٹ کمانڈر” کا لقب دیا تھا۔
۱۳۹۳ھ، شمسی امام رضا علیہ السلام کے خادم
۱۳۹۷ھ، شمسی میں ماہ تیر میں میجر جنرل قاسم سلیمانی نے آستان قدس رضوی کے متولی سید ابراہیم رئیسی کے حکم کے مطابق حضرت علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کے خادم بننے کا شرف حاصل کیا۔
۱۳۹۷ھ، شمسی میں نشانِ ذوالفقار (ذوالفقار نامی میڈل)
داعش کے خلاف جنگ میں حاج قاسم کی فیصلہ کن موجودگی اور خطے میں اسرائیلی سازش کے شکست اس چیز کا سبب بنی کہ ۱۳۹۷ھ، شمسی میں ماہ اسفند میں نشانِ ذوالفقار نامی ایرانی فوج کا سب سے اعلی میڈل سپریم کمانڈر(حضرت آیت اللہ خامنہ ای دام ظلّہ ) کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کو عطا کیا جائے۔
رہبر انقلاب کے پیغام تسلیت کا ایک حصہ:
شہادت ان تمام سالوں میں ان کی انتھک کوششوں کا صلہ تھی ، خدا کی مدد و طاقت سے ان کے جانے سے ان کا کام اور راستہ ہرگز نہیں رکے گالیکن شدید انتقام ان مجرموں کے انتظار میں ہے جنہوں نے کل رات کے واقعہ میں اپنے ناپاک ہاتھوں کو ان اوردیگر شہداء کے خون میں آلودہ کیا۔
پیدائش:
۲۰ اسفند ۱۳۳۵ھ، شمسی۔
مقام پیدائش:
کرمان۔ قنات ملک
شہادت:
۱۳دی ۱۳۹۸ھ، شمسی
مقام شہادت:
بغداد
سن:
۶۳ سال
خدمت کے سال:
۱۳۵۸۔ ۱۳۹۸ھ، شمسی
عہدہ:
لیفٹیننٹ جنرل
آرامگاہ:
مزار شہدائے کرمان
شہادت کی جزئیات:
وقت: ۱۳دی ۱۳۹۸ھ، شمسی شب جمعہ رات کے ایک بجے۔
مقام:
بغداد ایئرپورٹ کے قریب
شہادت کا سبب:
ٹرمپ کے حکم سے امریکی وزارت دفاع
شہداء:
جنرل سلیمانی اپنے دس ساتھیوں سمیت
حملہ کی نوعیت:
دو گاڑیوں پر ڈرون کے ذریعہ تین لیزر اور گائڈڈ میزائل
جنرل سلیمانی کا وصیت نامہ:
میری شریکِ حیات میں نے اپنی قبر کی جگہ مزار شہدائے کرمان میں معین کر رکھی ہے، میری قبر میرے شہید دوستوں کی طرح معمولی ہونی چاہئے ، اس پر سپاہی قاسم سلیمانی لکھنا، عنوان والے جملے نہیں۔۔۔۔۔
پیدائش ۱۳۳۵ھ، شمسی۔
قاسم سلیمانی ۱۳۳۵ھ، شمسی میں صوبہ کرمان کے ملک قنات نامی ایک پسماندہ اور پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ۱۲ سال کی عمر میں وہ شہر ِکرمان چلے گئے۔ تعلیم میں انہوں نے ڈپلوما حاصل کیاہے۔ وہ جوانی میں تعمیراتی شعبے میں مصروف ہو گئے اور اس کے بعد آب رسانی محکمہ میں بطور ٹھیکدار کام میں مصروف ہو گئے۔
انقلاب کے بعد ۱۳۵۷ھ، شمسی میں۔
۱۳۵۷ھ، شمسی میں انقلاب کے بعد آب رسانی محکمہ میں کام کے ساتھ ساتھ کرمان میں سپاہ کے اعزازی رکن بن گئے، اور کردوں کی بغاوت کے آغاز سے ہی وہ مہاباد چلے گئے اورواپسی کے بعد وہ کرمان کی قدس فورس کی بارک کے کمانڈر بن گئے۔
۱۳۵۹ھ، شمسی میں تحمیلی جنگ (مسلط جنگ)
جب ایرا ن اور عراق کے مابین تحمیلی جنگ کا آغاز ہوا تو قاسم سلیمانی بھی ۱۳۵۹ھ،شمسی میں ماہ شہریور میں کچھ بٹالینوں کے ساتھ جنگ پر روانہ ہو گئے۔
۱۳۶۰ھ، شمسی میں لشکر ثاراللہ(ثاراللہ بریگیڈ)
۱۳۶۰ھ، شمسی میں سال کے آخری ایّام میں سپاہ کے کمانڈر انچیف محسن رضائی نے ثاراللہ نامی بریگیڈ کی کمانڈرنگ کا انہیں حکم دیا۔ وہ اپنی مخصوص ہوشیاری کے ساتھ والفجر۸، کربلائے۴، کربلائے۵ شلمچہ نمبر۱ وغیرہ وغیرہ جیسی کاروائیوں میں بہت کامیاب رہے ۔ اور جنگ میں اچھا ریکارڈ اپنے نام کیا۔
۱۳۷۹ھ، شمسی میں قدس فورس
قاسم سلیمانی کو ۱۳۷۹ھ، شمسی کو آیت اللہ خامنہ ای دام ظلّہ کی جانب سے قدس فورس کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔اسرائیل کے مخصوص انفارمیشن سینٹر سے نقل شدہ رپورٹ کے مطابق قدس فورس ۱۹۹۰ء میں ایران کی غیرملکی سرگرمی میں اضافہ کے لئے تشکیل دی گئی اور قاسم سلیمانی احمد وحیدی کے بعد قدس فورس کے دوسرے کمانڈر مقرر ہوئے۔
۱۳۸۹ھ، شمسی میں میجر جنرل کا عہدہ
قاسم سلیمانی ۱۳۸۹ھ، شمسی میں سپریم کمانڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای دام ظلّہ کے حکم کے مطابق ایک عہدہ ترقی پا کر میجر جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے، لیکن عوامی سطح پر اب بھی انہیں “حاج قاسم” کہا جاتا ہے۔
۱۳۹۳ھ، شمسی میں داعش کا حملہ
۱۳۹۳ھ، شمسی میں ماہ خردار میں عراق کے شمال پر داعش کےحملہ اورداعش کے خلاف جنگ میں اس ملک کی مسلح افواج کی ناتوانی کے بعد ایران کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی، داعش کے دہشت گرد گروہوں کے حملوں کے خلاف عراقی دارالحکومت بغداد کے دفاع کے لئے کاروائی کی کمانڈرنگ کرتے ہیں۔
۱۳۹۳ھ، شمسی میں گھوسٹ کمانڈر
۱۳۹۳ھ، شمسی میں گرمیوں کے موسم میں ایران میں عراقی کردستان علاقے کے نمائندہ نے جنرل سلیمانی کے فیصلہ کن کردار پر روشنی ڈالی۔ایسی کمانڈرنگ کہ عراقی میڈیا نے کئی سال پہلے ہی انہیں ” گھوسٹ کمانڈر” کا لقب دیا تھا۔
۱۳۹۳ھ، شمسی امام رضا علیہ السلام کے خادم
۱۳۹۷ھ، شمسی میں ماہ تیر میں میجر جنرل قاسم سلیمانی نے آستان قدس رضوی کے متولی سید ابراہیم رئیسی کے حکم کے مطابق حضرت علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کے خادم بننے کا شرف حاصل کیا۔
۱۳۹۷ھ، شمسی میں نشانِ ذوالفقار (ذوالفقار نامی میڈل)
داعش کے خلاف جنگ میں حاج قاسم کی فیصلہ کن موجودگی اور خطے میں اسرائیلی سازش کے شکست اس چیز کا سبب بنی کہ ۱۳۹۷ھ، شمسی میں ماہ اسفند میں نشانِ ذوالفقار نامی ایرانی فوج کا سب سے اعلی میڈل سپریم کمانڈر(حضرت آیت اللہ خامنہ ای دام ظلّہ ) کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کو عطا کیا جائے۔
رہبر انقلاب کے پیغام تسلیت کا ایک حصہ:
شہادت ان تمام سالوں میں ان کی انتھک کوششوں کا صلہ تھی ، خدا کی مدد و طاقت سے ان کے جانے سے ان کا کام اور راستہ ہرگز نہیں رکے گالیکن شدید انتقام ان مجرموں کے انتظار میں ہے جنہوں نے کل رات کے واقعہ میں اپنے ناپاک ہاتھوں کو ان اوردیگر شہداء کے خون میں آلودہ کیا۔
پیدائش:
۲۰ اسفند ۱۳۳۵ھ، شمسی۔
مقام پیدائش:
کرمان۔ قنات ملک
شہادت:
۱۳دی ۱۳۹۸ھ، شمسی
مقام شہادت:
بغداد
سن:
۶۳ سال
خدمت کے سال:
۱۳۵۸۔ ۱۳۹۸ھ، شمسی
عہدہ:
لیفٹیننٹ جنرل
آرامگاہ:
مزار شہدائے کرمان
شہادت کی جزئیات:
وقت: ۱۳دی ۱۳۹۸ھ، شمسی شب جمعہ رات کے ایک بجے۔
مقام:
بغداد ایئرپورٹ کے قریب
شہادت کا سبب:
ٹرمپ کے حکم سے امریکی وزارت دفاع
شہداء:
جنرل سلیمانی اپنے دس ساتھیوں سمیت
حملہ کی نوعیت:
دو گاڑیوں پر ڈرون کے ذریعہ تین لیزر اور گائڈڈ میزائل
جنرل سلیمانی کا وصیت نامہ:
میری شریکِ حیات میں نے اپنی قبر کی جگہ مزار شہدائے کرمان میں معین کر رکھی ہے، میری قبر میرے شہید دوستوں کی طرح معمولی ہونی چاہئے ، اس پر سپاہی قاسم سلیمانی لکھنا، عنوان والے جملے نہیں۔۔۔۔۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب