حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں کہ اس نے علاقے کی اقوام کی مدد سے یا جو انہوں نے علاقے کی اقوام کی مدد اس سے وہ مغربی ایشیا میں امریکا کے تمام نا جائز منصوبوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے ہیں اس شخص نے پیسے کی طاقت سے بنائے ہوئے تمام منصوبوں کا، امریکا کے وسیع پروپیگنڈوں کا، امریکا کی سیاسی طاقتوں کا، کمزور ممالک پر امریکہ کے جبر کے استعمال کے خلاف اور مغربی ایشیا میں ان کے تمام منصوبوں کے مقابلے میں پرچم بلند کیا اور انھیں ناکام بنایا۔
جس نے امریکا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا
فلسطین کے لئے امریکیوں کا منصوبہ فلسطینی مقصد کو فراموش کرنا تھا ان کا ہدف فلسطینیوں کو کمزور بنانا ہے تانکہ وہ ان کا مقابلہ نہ کر سکیں لیکن اس شخص نے فلسطینیوں کی مدد کی اور غزہ پٹی جیسے ایک چھوٹے سے علاقے کو اسرائیل جیسے ملک کے خلاف کھڑا کر دیا ان کے ساتھ ایسا کیا کہ وہ 48 گھنٹوں میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے تھے یہ سب قاسم سلیمانی نے کیا ان کی حمایت کی اور انھیں ظالموں کے خلاف کھڑا کیا یہ وہ ساری باتیں ہیں کہ جن کو خود فلسطینیوں نے کئی بار خود مجھ سے کہا تھا البتہ میں سب جانتا تھا لیکن انہوں نے بھی ان باتوں کی گواہی دی فلسطین کے حکام نے اپنے دوروں کے دوران یہ سب مجھ سے کہا۔ اور پھر میٹنگ میں جو ہم اکثر انہی مختلف عہدیداروں کے ساتھ ہوتے تھے جو ان کے کام سے وابستہ تھے – عام رسمی ملاقاتوں میں قاسم سلیمانی ایک کونے میں بیٹھتے تھے جہاں بالکل بھی نظر نہیں آتے تھے کبھی کبھی میٹینگ میں اگر کوئی بات معلوم کرنی ہوتی تھی انھیں ڈھونڈنا پڑتا تھا وہ خود میٹینگ میں آگے نہیں بیٹھتے تھے یعنی ریا کاری نہیں کرتے تھے۔
عراق ، شام اور لبنان میں امریکی منصوبے کو اس عزیز شہید کی مدد اور ان کی سرگرمی سے ناکام بنا دیا گیا امریکی عراق کو آج کے سعودی عرب اور شاہ کے دور کے ایران کی طرح چاہتے ہیں ان کی نظر میں عراق بھی تیل سے بھرا ہوا ایک مرکز ہے یہ سب ان کی کنٹرول میں ہیں جیسا چاہیں ویسا کریں گے اس شخص کی تعبیر کے مطابق ایک دودھ دینے والی گائے ہے یہ عراق کو اس طرح کا بنانا چاہتے تھے لیکن عراق کے بہادر مومنین اور مراجع کرام نے ان سارے مسائل کا مقابلہ کیا اور قاسم سلیمانی رضوان اللہ تعالی ایک سر گرم مشاور کی طرح ان کی مدد کر رہے تھے اور ایک بڑا حامی بن کر وہاں ظاہر ہوئے اسی طرح کا معاملہ شام میں بھی تھا لبنان میں بھی تھا لبنان کے معاملے میں امریکائی چاہتے تھے کہ لبنان کو مزاحمتی گروہوں سے محروم کریں جو کہ لبنان کے استقلال کا اہم عامل تھے مزاحمتی گروہ اور حزب اللہ سے محروم کرنا چاہتے ہیں تانکہ نہتہ لبنان اسرائیل کے مقابلے میں رہے اور وہ آسانی سے بیروت پر قبضہ کر سکیں جیسا کہ اس سے پہلے بھی وہ آئے تھے لیکن الحمد للہ حزب اللہ ہر روز پہلے سے زیادہ طاقتور ہوتا رہا آج بھی لبنان کی اصلی طاقت حزب اللہ ہے اور حزب اللہ میں بھی ہمارے عزیز شہید کا ایک اہم کردار تھا۔
جس نے امریکا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا
فلسطین کے لئے امریکیوں کا منصوبہ فلسطینی مقصد کو فراموش کرنا تھا ان کا ہدف فلسطینیوں کو کمزور بنانا ہے تانکہ وہ ان کا مقابلہ نہ کر سکیں لیکن اس شخص نے فلسطینیوں کی مدد کی اور غزہ پٹی جیسے ایک چھوٹے سے علاقے کو اسرائیل جیسے ملک کے خلاف کھڑا کر دیا ان کے ساتھ ایسا کیا کہ وہ 48 گھنٹوں میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے تھے یہ سب قاسم سلیمانی نے کیا ان کی حمایت کی اور انھیں ظالموں کے خلاف کھڑا کیا یہ وہ ساری باتیں ہیں کہ جن کو خود فلسطینیوں نے کئی بار خود مجھ سے کہا تھا البتہ میں سب جانتا تھا لیکن انہوں نے بھی ان باتوں کی گواہی دی فلسطین کے حکام نے اپنے دوروں کے دوران یہ سب مجھ سے کہا۔ اور پھر میٹنگ میں جو ہم اکثر انہی مختلف عہدیداروں کے ساتھ ہوتے تھے جو ان کے کام سے وابستہ تھے – عام رسمی ملاقاتوں میں قاسم سلیمانی ایک کونے میں بیٹھتے تھے جہاں بالکل بھی نظر نہیں آتے تھے کبھی کبھی میٹینگ میں اگر کوئی بات معلوم کرنی ہوتی تھی انھیں ڈھونڈنا پڑتا تھا وہ خود میٹینگ میں آگے نہیں بیٹھتے تھے یعنی ریا کاری نہیں کرتے تھے۔
عراق ، شام اور لبنان میں امریکی منصوبے کو اس عزیز شہید کی مدد اور ان کی سرگرمی سے ناکام بنا دیا گیا امریکی عراق کو آج کے سعودی عرب اور شاہ کے دور کے ایران کی طرح چاہتے ہیں ان کی نظر میں عراق بھی تیل سے بھرا ہوا ایک مرکز ہے یہ سب ان کی کنٹرول میں ہیں جیسا چاہیں ویسا کریں گے اس شخص کی تعبیر کے مطابق ایک دودھ دینے والی گائے ہے یہ عراق کو اس طرح کا بنانا چاہتے تھے لیکن عراق کے بہادر مومنین اور مراجع کرام نے ان سارے مسائل کا مقابلہ کیا اور قاسم سلیمانی رضوان اللہ تعالی ایک سر گرم مشاور کی طرح ان کی مدد کر رہے تھے اور ایک بڑا حامی بن کر وہاں ظاہر ہوئے اسی طرح کا معاملہ شام میں بھی تھا لبنان میں بھی تھا لبنان کے معاملے میں امریکائی چاہتے تھے کہ لبنان کو مزاحمتی گروہوں سے محروم کریں جو کہ لبنان کے استقلال کا اہم عامل تھے مزاحمتی گروہ اور حزب اللہ سے محروم کرنا چاہتے ہیں تانکہ نہتہ لبنان اسرائیل کے مقابلے میں رہے اور وہ آسانی سے بیروت پر قبضہ کر سکیں جیسا کہ اس سے پہلے بھی وہ آئے تھے لیکن الحمد للہ حزب اللہ ہر روز پہلے سے زیادہ طاقتور ہوتا رہا آج بھی لبنان کی اصلی طاقت حزب اللہ ہے اور حزب اللہ میں بھی ہمارے عزیز شہید کا ایک اہم کردار تھا۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب