مواد

تینتیس روزہ جنگ میں بی بی زہرا سلام اللہ علیہا


Jan 03 2021
تینتیس روزہ جنگ میں بی بی زہرا سلام اللہ علیہا
اٹھائیسویں دن جنگ کا پانسہ پلٹ گیا،ہم نے دفاع مقدس کے دوران اس طرح کے مناظر بہت دیکھے تھے،جنگ میں ہمارے حق پر ہونے کی ایک دلیل ہمارے مجاہدین کے جذبات تھے جو زیادہ تر عرفان اور سیر سلوک اور پردوں کے ہٹ جانےسے مشابہہ تھے،مجاہدین پردوں کے پیچھے کی باتیں کرتے تھے۔
اس وقت صورتحال بہت سخت تھی، حزب اللہ کا ایک مجاہد جو دین او رشریعت کا پابند تھا اور جنوب کو عہدہ دار تھا،اپنی ایک حالت کو جو ان کے بقول خواب نہیں تھا، اس طرح بیان کرتے ہیں:میں نے دیکھا ایک خاتون آئی ہیں اور ا ن کے ساتھ ایک یا دو خواتین اور بھی ہیں،مجھے عالم خواب میں محسوس ہوا کہ یہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں،میں ن کے پیروں کی طرف بڑھا اور کہا:،دیکھئے ہماری حالت کو!دیکھئے ہمارا کیا حال ہو رہا ہے!،حضرت نے فرمایا: ٹھیک ہو جائے گا،اس کے بعد اپنے نقاب کے اندر سے ایک رومال باہر نکالا اور اس کو ہلایا اور فرمایا،ختم ہوگیا۔
اس کے ایک لمحہ بعد ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر کو میزائل سے گر دیا گیا اور اس کے ٹینکوں کا مارنا شروع ہوگیا جن کو مارنا تھا کہ صیہونیوں کی شکست شروع ہوگئی،یہاں سے جنگ کی نئی اکائی شروع ہوئی او راسی جنگ میں کرنٹ میزائل کی رونمائی ہوئی نیز پہلی بار اسرائیلی مرکاوا ٹینکوں کو مارا گیا جس طرح اس سے پہلے نہیں مارا گیا تھا۔
تینتیس روزہ جنگ کے بعد صیہونی حکومت کی حکمت عملی بن گورین کی حملہ آور اورجارحانہ حکمت عملی سے دفاعی حکمت عملی میں تبدیل ہو گئی
شہید سردار سلیمانی
 


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب