جنرل قاسم سلیمانی کی شخصیت کے پہلوؤں میں سے ایک پہلو اہل بیت علیہم السلام کی مؤدت اورخدا کی راہ میں قدم اٹھانا ہے۔ وہی دو گرانقدر چیزیں جن کا پیغمبر اسلامؐ نے مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہے اور قرآن میں بھی اس کا تذکرہ آیا ہے۔ اے رسول کہہ دیجئے کہ میں اپنی رسالت کے عوض اپنے قرابتداروں یعنی اہل بیت ؑ سے مؤدت کے سوا کچھ نہیں مانگتا ۔ [1] اسی طرح آیا ہے کہ اے رسول کہہ دیجئے میں اس(خدا کے دین کی تبلیغ) کے بدلے میں تم لوگوں سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، سوائے اس شخص کے جو اپنے رب کا راستہ اختیار کر لے۔ [2] محترم شہید قاسم سلیمانی نے دونوں حق ادا کر دئے ، انہوں نے اہل بیتؑ کرروضوں کا دفاع کرتے ہوئے یہ حق ادا کیا، شائد ہی کوئی ایسا شخص ملے جو مدافعین حرم کا نام سنے اور جنرل قاسم سلیمانی کو یاد نہ کرے۔ البتہ یہ صرف اس معاملہ کا ایک پہلو ہے اور زیادہ تر لوگ اہل بیتؑ کی راہ میں جناب قاسم سلیمانی کی جانب سے انجام دئے گئے عظیم کام سے بے خبر ہیں۔جنرل شہید قاسم سلیمانی ائمہ اطہار علیہم السلام کے مقدس مقامات (روضوں) کی تعمیر، ان کی بحالی اور تعمیر نو کے ہیڈکوارٹرکے پہلےبانی تھے ۔
عتبات عالیات [3] (روضوں) کی تعمیرنو کے عوامی مشارکت اور ثقافتی ہیڈ کوارٹر کے معاون اس سلسلہ میں کہتے ہیں: صدام کے زوال کے بعد اور مقدس شہر نجف اشرف میں حضرت امام علی علیہ السلام کے خاک آلود روضے کی زیارت کے بعد انہوں نے مقدس مقامات (عتبات عالیات، روضوں ) کی تعمیر نو، بحالی اوروسعت کے لئے ہیڈکوارٹرقائم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس سلسلہ میں اب تک ان کی گرانقدر خدمات باقی و نمایاں ہیں۔
[1] سوره شوری، آیہ 23۔
[2] سوره فرقان، آیہ 57۔
[3] عتبات ایرنا کے خبرنگار کی نقل کے مطابق یوسف افضلی کے ساتھ انٹرویو۔
عتبات عالیات [3] (روضوں) کی تعمیرنو کے عوامی مشارکت اور ثقافتی ہیڈ کوارٹر کے معاون اس سلسلہ میں کہتے ہیں: صدام کے زوال کے بعد اور مقدس شہر نجف اشرف میں حضرت امام علی علیہ السلام کے خاک آلود روضے کی زیارت کے بعد انہوں نے مقدس مقامات (عتبات عالیات، روضوں ) کی تعمیر نو، بحالی اوروسعت کے لئے ہیڈکوارٹرقائم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس سلسلہ میں اب تک ان کی گرانقدر خدمات باقی و نمایاں ہیں۔
[1] سوره شوری، آیہ 23۔
[2] سوره فرقان، آیہ 57۔
[3] عتبات ایرنا کے خبرنگار کی نقل کے مطابق یوسف افضلی کے ساتھ انٹرویو۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب