جنرل قاسم سلیمانی کے قتل سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ پیش، امریکی جرم کی شدید مذمت
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے اسلامی انقلابی گارڈ کور کی قدس فورس کے شہید کمانڈر کے قتل سے متعلق اپنی رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو پیش کی ، اور مختلف ممالک نے امریکی کارروائی پر ردعمل کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر میں غیر قانونی اور صوابدیدی قتل کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ ، ایگنس کالامارڈ نے آج (جمعرات کو) اسلامی انقلابی گارڈ کارکی قدس فورس کے کمانڈر جنرل حاج قاسم سلیمانی کے قتل کے بارے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سامنے رپورٹ پیش کی۔
المیادین نیوز ویب سائٹ کے مطابق ، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے اس سلسلے میں کہا: کچھ ممالک اور غیر سرکاری طاقتیں دنیا بھر میں ڈرون استعمال کرتی ہیں ، لیکن انہیں کیسے تعینات کیا جائے اس بارے میں ان کا کوئی معیار نہیں ہے۔
کالامارڈ نے مزید کہا: “کچھ ممالک نے اپنے دفاع کو نئی شکل دینے کی کوشش کی ہے۔ یہ ایک ایسا عنوان ہے جو مہلک خطرہ کی صورت میں ہی استعمال ہوتا ہے۔”جغرافیائی اور وقتی حدود، یو اے وی کی کاروائیاں طے کرتی ہیں۔”
انہوں نے قاسم سلیمانی کے قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران کے ایک سرکاری اعلی عہدے دار کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک خودمختار ملک کے عہدیدار کو، مسلح تصادم کے دوران، سلیمانی کا قتل بے مثال تھا۔
اقوام متحدہ کےاس عہدیدار نے زور دے کر کہا: اگر ہم ڈرون کو تعینات کرنے کے عمل پر قابو نہیں رکھتے تو ہم سب اس کا شکار ہوجائیں گے، سلامتی کونسل کو ہتھیاروں کے استعمال کے لئے معیار تیار کرنے کی ضرورت ہے، ممالک ان معیارات کے تعین کے لئے ماہرین کی ٹیمیں تشکیل دیں۔
کالامارڈ نے مزید کہا: “[دنیا کے مختلف حصوں میں] ڈرون کی تعیناتی بین الاقوامی سلامتی کے لئے ایک بہت ہی خطرناک مسئلہ ہے، ڈرونز کے ذریعہ کئے گئے آپریشنز میں خامی ہے۔
المیادین کے مطابق ، انسانی حقوق کونسل میں یورپی یونین کے نمائندے نے بھی اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا: قاتلانہ کارروائیوں میں ڈرونز کا استعمال بلاجواز اور ناقابل قبول ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے بھی اس سلسلے میں کہا: جنرل سلیمانی کا قتل بین الاقوامی سلامتی اور استحکام کے لیئے خطرہ ہونے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ کو جنرل سلیمانی کے قتل جیسے غیر قانونی اقدامات کے جواب میں خطرے کی گھنٹی بجا دینی چاہئے۔
ایرانی نمائندے نے مزید زور دے کر کہا: جنرل سلیمانی کا قتل ایران کے خلاف جاری امریکی دشمنی کی پالیسی کا ایک حصہ ہے جو کئی دہائیوں سے موجود ہے، جنرل سلیمانی ایک مکتب اور فکر کے طور پر باقی رہے گا اور اس کے قتل سے یہ راستہ ہر گز نہیں رکے گا۔
ذیل میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آج کے اجلاس میں، اس رپورٹ اور امریکہ کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کے مجرمانہ قتل کے رد عمل میں کچھ ممالک کے نمائندوں کا بیانات ذکر کیئے گئے ہیں۔
کیوبا نمائندہ: “امریکہ کی طرف سے سلیمانی کا قتل اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
لیبیا نمائندہ: “ماورائے عدالت قتل کی پیروی کرنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
افغان نمائندے نے سزا کی پالیسی پر زور دیتے ہوئے کہا: ہم غیر عدالتی قتل کی مذمت کرتے ہیں۔
وینزویلا کا نمائندہ: ڈرون کے ذریعے انتخابی قاتلانہ کارروائیاں، بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔
فرانسیسی مندوب: ڈرون کے ذریعہ قتل و غارت گری کے آپریشن ، قانون کی حکمرانی کے مطابق ہونا چاہئے۔
پاکستانی سفیر: ڈرون طیاروں کے ذریعے کی جانے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کو قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیئے۔
آسٹریلیائی ایلچی: ہم بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار سے باہر اندھے قتل کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔
شامی نمائندہ: امریکہ کے ذریعہ سلیمانی کا قتل دہشت گردانہ جرم ہے۔
پانامہ کا نمائندہ: انتخابی قاتلانہ کارروائی کے ناقابل قبول نتائج ہیں۔
عراقی ایلچی: ہماری سرزمین پر سلیمانی اور المہندس کا قتل، واضح جارحیت اور ہماری خودمختاری کی صریح خلاف ورزی تھی۔
برطانوی نمائندہ: قاتلانہ کاروائیاں، بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔
ہالینڈ کا نمائندہ: قانون سے باہر دہشت گردی کی کارروائیوں سے بین الاقوامی سطح پر بہت زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
جنوبی سوڈان کا نمائندہ: ہم اپنے ملک میںمخالفین کو ختم کرنے کے لئے کسی بھی آپریشن میں حصہ نہیں لیتے ہیں۔
یوروگے کا نمائندہ: عالمی برادری کو ان دہشت گردی کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنا ہوگا جن کی تحقیقات نہیں ہو رہی ہیں۔
سوئٹزرلینڈ کا نمائندہ: ہم دہشت گردی کی کارروائیوں کی تحقیقات کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
اگنیس کالامارڈ نے تہران کے وقت کے مطابق، منگل کی صبح ، اسلامی انقلابی گارڈ کور کی قدس فورس کے شہید کمانڈر ، جنرل حاج قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کے امریکی جرم کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے اسلامی انقلابی گارڈ کور کی قدس فورس کے شہید کمانڈر کے قتل سے متعلق اپنی رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو پیش کی ، اور مختلف ممالک نے امریکی کارروائی پر ردعمل کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر میں غیر قانونی اور صوابدیدی قتل کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ ، ایگنس کالامارڈ نے آج (جمعرات کو) اسلامی انقلابی گارڈ کارکی قدس فورس کے کمانڈر جنرل حاج قاسم سلیمانی کے قتل کے بارے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سامنے رپورٹ پیش کی۔
المیادین نیوز ویب سائٹ کے مطابق ، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے اس سلسلے میں کہا: کچھ ممالک اور غیر سرکاری طاقتیں دنیا بھر میں ڈرون استعمال کرتی ہیں ، لیکن انہیں کیسے تعینات کیا جائے اس بارے میں ان کا کوئی معیار نہیں ہے۔
کالامارڈ نے مزید کہا: “کچھ ممالک نے اپنے دفاع کو نئی شکل دینے کی کوشش کی ہے۔ یہ ایک ایسا عنوان ہے جو مہلک خطرہ کی صورت میں ہی استعمال ہوتا ہے۔”جغرافیائی اور وقتی حدود، یو اے وی کی کاروائیاں طے کرتی ہیں۔”
انہوں نے قاسم سلیمانی کے قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران کے ایک سرکاری اعلی عہدے دار کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک خودمختار ملک کے عہدیدار کو، مسلح تصادم کے دوران، سلیمانی کا قتل بے مثال تھا۔
اقوام متحدہ کےاس عہدیدار نے زور دے کر کہا: اگر ہم ڈرون کو تعینات کرنے کے عمل پر قابو نہیں رکھتے تو ہم سب اس کا شکار ہوجائیں گے، سلامتی کونسل کو ہتھیاروں کے استعمال کے لئے معیار تیار کرنے کی ضرورت ہے، ممالک ان معیارات کے تعین کے لئے ماہرین کی ٹیمیں تشکیل دیں۔
کالامارڈ نے مزید کہا: “[دنیا کے مختلف حصوں میں] ڈرون کی تعیناتی بین الاقوامی سلامتی کے لئے ایک بہت ہی خطرناک مسئلہ ہے، ڈرونز کے ذریعہ کئے گئے آپریشنز میں خامی ہے۔
المیادین کے مطابق ، انسانی حقوق کونسل میں یورپی یونین کے نمائندے نے بھی اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا: قاتلانہ کارروائیوں میں ڈرونز کا استعمال بلاجواز اور ناقابل قبول ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے بھی اس سلسلے میں کہا: جنرل سلیمانی کا قتل بین الاقوامی سلامتی اور استحکام کے لیئے خطرہ ہونے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ کو جنرل سلیمانی کے قتل جیسے غیر قانونی اقدامات کے جواب میں خطرے کی گھنٹی بجا دینی چاہئے۔
ایرانی نمائندے نے مزید زور دے کر کہا: جنرل سلیمانی کا قتل ایران کے خلاف جاری امریکی دشمنی کی پالیسی کا ایک حصہ ہے جو کئی دہائیوں سے موجود ہے، جنرل سلیمانی ایک مکتب اور فکر کے طور پر باقی رہے گا اور اس کے قتل سے یہ راستہ ہر گز نہیں رکے گا۔
ذیل میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آج کے اجلاس میں، اس رپورٹ اور امریکہ کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کے مجرمانہ قتل کے رد عمل میں کچھ ممالک کے نمائندوں کا بیانات ذکر کیئے گئے ہیں۔
کیوبا نمائندہ: “امریکہ کی طرف سے سلیمانی کا قتل اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
لیبیا نمائندہ: “ماورائے عدالت قتل کی پیروی کرنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
افغان نمائندے نے سزا کی پالیسی پر زور دیتے ہوئے کہا: ہم غیر عدالتی قتل کی مذمت کرتے ہیں۔
وینزویلا کا نمائندہ: ڈرون کے ذریعے انتخابی قاتلانہ کارروائیاں، بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔
فرانسیسی مندوب: ڈرون کے ذریعہ قتل و غارت گری کے آپریشن ، قانون کی حکمرانی کے مطابق ہونا چاہئے۔
پاکستانی سفیر: ڈرون طیاروں کے ذریعے کی جانے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کو قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیئے۔
آسٹریلیائی ایلچی: ہم بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار سے باہر اندھے قتل کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔
شامی نمائندہ: امریکہ کے ذریعہ سلیمانی کا قتل دہشت گردانہ جرم ہے۔
پانامہ کا نمائندہ: انتخابی قاتلانہ کارروائی کے ناقابل قبول نتائج ہیں۔
عراقی ایلچی: ہماری سرزمین پر سلیمانی اور المہندس کا قتل، واضح جارحیت اور ہماری خودمختاری کی صریح خلاف ورزی تھی۔
برطانوی نمائندہ: قاتلانہ کاروائیاں، بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔
ہالینڈ کا نمائندہ: قانون سے باہر دہشت گردی کی کارروائیوں سے بین الاقوامی سطح پر بہت زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
جنوبی سوڈان کا نمائندہ: ہم اپنے ملک میںمخالفین کو ختم کرنے کے لئے کسی بھی آپریشن میں حصہ نہیں لیتے ہیں۔
یوروگے کا نمائندہ: عالمی برادری کو ان دہشت گردی کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنا ہوگا جن کی تحقیقات نہیں ہو رہی ہیں۔
سوئٹزرلینڈ کا نمائندہ: ہم دہشت گردی کی کارروائیوں کی تحقیقات کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
اگنیس کالامارڈ نے تہران کے وقت کے مطابق، منگل کی صبح ، اسلامی انقلابی گارڈ کور کی قدس فورس کے شہید کمانڈر ، جنرل حاج قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کے امریکی جرم کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب