اس رات بہت سردی تھی اور ہم دو لوگ تھے،ہم نے برف کے نیچے سے لکڑیاں نکالیں اور ٹین کے ایک ڈبے میں آگ جلائی تاکہ گرم ہوسکیں،دس منٹ نہیں ہوئے تھے کہ ایک شخص ہماری طرف آتا ہوا دکھائی دیا، میں نے کہا ہوسکتا ہے کوملہ فوج کا کوئی آدمی ہو،ہم گولی چلانے کے لیے تیار تھے کہ اچانک دیکھا کہ اس نے کہا: ’’السلام علیک یا ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام‘‘میرے کان ہلکا سا چانٹا مار کر مجھ سے کہا: تم لوگ آگ کے پاس بیٹھے ہوئے ہو دشمن کو نہیں دیکھ رہے ہو لیکن دشمن تمہیں دیکھ رہا ہے،پوری کیمپ کو اڑانا چاہتے ہوئے کیا؟! اس کے بعد کہا: کل کمانڈآفس میں آنا۔
میں نے سوچا یقینی طور پر ہم کو پریشان کریں گے لیکن وہ بہت ہی مظلوم ،سنجیدہ اور کام کے آدمی تھے،جب میں ان کے دفتر میں گیا تو انھوں نے پوچھا: تمہاری چھٹی میں کتنے دن باقی ہیں؟ میں نے کہا: دس دن ، کہنے لگے: تم پچیس دن کی چھٹی پر جاؤ،اس کے بعد میں دوستوں سے کہتا تھا : خدا سے دعا کرؤ کہ کرنل تمہارے کان پر چانٹا ماریں، اگر کرنل سلیمانی تمہارے کان پر ماریں گے توخدا تمہاری مدد کرے گا۔
عباس افزون،شہید کے ساتھی
میں نے سوچا یقینی طور پر ہم کو پریشان کریں گے لیکن وہ بہت ہی مظلوم ،سنجیدہ اور کام کے آدمی تھے،جب میں ان کے دفتر میں گیا تو انھوں نے پوچھا: تمہاری چھٹی میں کتنے دن باقی ہیں؟ میں نے کہا: دس دن ، کہنے لگے: تم پچیس دن کی چھٹی پر جاؤ،اس کے بعد میں دوستوں سے کہتا تھا : خدا سے دعا کرؤ کہ کرنل تمہارے کان پر چانٹا ماریں، اگر کرنل سلیمانی تمہارے کان پر ماریں گے توخدا تمہاری مدد کرے گا۔
عباس افزون،شہید کے ساتھی
رائے
ارسال نظر برای این مطلب