مواد

ٹرمپ کا ایک احمقانہ اقدام


Jan 07 2021
ٹرمپ کا ایک احمقانہ اقدام
امریکہ کے ذریعہ جنرل سلیمانی کے قتل پر جرمن میڈیا کا ردعمل/ ایک کشیدگی بڑھانے والا اور بے وقوفانہ اقدام
جرمنی کے میڈیا نے آج (جمعہ کو) مختلف رپورٹس میں عراق میں امریکی جرم اورجنرل سلیمانی کے قتل اور اس کے خطرناک نتائج کو بیان کیا۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی گروپ کے مطابق جرمن ذرائع ابلاغ نے مختلف رپورٹس اور تجزیوں میں حاج قاسم سلیمانی کے قتل میں امریکہ کے مجرمانہ فعل اور اس کے نتائج کو بیان کیا۔
تہران اس امریکی جرم کا جواب ضرور دے گا
جرمن اخبار “ٹیگس اسپیگل” نے امریکی اقدام کا ذکر کرتے ہوئے لکھا: تہران اس امریکی جرم کا ضرور جواب دے گا۔ اس جرمن اخبار کے مطابق، امریکی اقدام ایک ایسا دھچکا ہے جو نہ صرف مشرق وسطیٰ کو ہلا دے گا بلکہ پوری دنیا میں  اس کے دور رس نتائج بر آمد ہوں گے۔
جرمن اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس امریکی اقدام  کا بدلہ لینے کے لئے تہران کے پاس مختلف طریقہ کار اور حکمت عملی ہیں۔
جنرل سلیمانی داعش کے خلاف جنگ میں ایک سینئر اسٹریٹجک تھے
سوئس اخبار ” ٹیگز انسیگر” نے بھی جنرل سلیمانی کی شہادت کے موقع پر ایک مضمون میں انہیں داعش کے خلاف جنگ میں ایک اعلیٰ درجے کے اسٹریٹجک قرار دیا جو ملک کے اندر اور باہر دونوں مقام پرمشہور ومعروف تھے۔
جرمن “فوکس” میگزین نے بھی جنرل سلیمانی کی شہادت کو تہران اور واشنگٹن کے مابین تناؤ کا نقطہ اوج قرار دیا۔
“زوڈویچے زیتونگ” اخبار نے بھی ایک مضمون میں لکھا: ایران کی خارجہ پالیسی میں قاسم سلیمانی کے اہم اور کثیر الجہت کردار کو سمجھنے کے لئے ہمیں اس ملک کا جائزہ لینا ہوگا جس میں وہ شہید ہوئے ہیں۔ گزشتہ سالوں میں جب بھی عراق میں فیصلے ہوتے تھے تو ایک چھوٹا طیارہ بغداد اترتا تھا۔ اور سرمئی بالوں والا ایک پتلا آدمی اس سے نکلتا تھا اور وہ صورتحال کو اپنے کنٹرول میں لیتا تھا۔
جنرل سلیمانی کے قتل پر ایران کا ردعمل سخت ہوگا
سوئس اخبار “نیو زیورک زیتونگ” نے زیتونگ نے بھی ایک مضمون لکھا ہے: امریکی ڈرون حملے میں حاج قاسم سلیمانی کا قتل ایران اور امریکہ کے مابین تناؤ کا نقطہ اوج ہے اور اس امریکی اقدام پر ردعمل سخت ہوگا۔
سوئس اخبار نے یہ بھی لکھا: جنرل قاسم سلیمانی بیرون ملک ایرانی فوج کا سب سے اہم نمائندہ تھا۔
جرمن اخبار” ٹیگ شا” نے بھی امریکہ کے اس اقدام کو ایران کے خلاف،  اعلان جنگ کی ایک قسم سمجھا ہے اور اس نے اس چیز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تہران نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنرل سلیمانی کے خون کا بدلہ لے گا،لکھا ہے: اس کے علاوہ کسی اور چیز کی توقع نہیں کی جا سکتی تھی۔
جرمن اخبار” فرینکفرٹر الجیمین زیتونگ” نے بھی لکھا ہے کہ حاج قاسم سلیمانی ایران میں ایک فوجی کمانڈر سے کہیں زیادہ تھے۔ وہ رہبر انقلاب کے مخلص معتمدین میں سے تھے۔
جرمن اخبار نے حاج قاسم سلیمانی کو ایسا شخص قرار دیا جو خطے اور عراق میں امریکی طاقت اور اثر و رسوخ کو ماہرانہ انداز میں محدود کرتے تھے۔
سوئس ایس آر ایف نے “اسٹیفن برلنگ” کے قلم سے ایک مضمون میں لکھا: ٹرمپ حاج قاسم سلیمانی کا قتل کر کے مواخذے کے عمل سے توجہ ہٹانے اور اپنی طاقت دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس مغربی ماہر نے امریکہ کے اس اقدام کو ایران کے خلاف اعلان جنگ قرار دیا اور ایران میں قاسم سلیمانی کی اہمیت اور مقبولیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: امریکہ کو بخوبی معلوم تھا کہ جنرل سلیمانی کے قتل سے صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔
ٹرمپ کاغذی شیرہیں
انہوں نے  اس چیز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ سابقہ امریکی صدور اس ایرانی اعلیٰ عہدیدار جنرل کے قتل سے خوفزدہ تھے کیونکہ وہ ایران کے ساتھ کسی نئی جنگ کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتے تھے، لکھا: ٹرمپ اب تک ایران کے بارے میں بہت متضاد پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے ٹرمپ کو کاغذ کا شیر قرار دیا کہ جو بہت زور سے دھاڑتا ہے لیکن کچھ کرتا نہیں ہے۔
ایران کے ایک ماہر “عدنان طباطبائی” نے سوئس اخبار کو بتایا کہ قاسم سلیمانی کے قتل سے واضح طور پر ایک سرخ لکیر پار ہوگئی ہے۔ ایران۔ عراق جنگ کے خاتمے کے بعد اب تک ایران کے اس طرح کے کسی بھی اعلیٰ عہدے کے فوجی کا قتل نہیں ہوا تھا۔ کشیدگی بڑھانا ایک ایسی حقیقت ہے کہ جسے امریکہ نے کھلے عام اور واضح طور پر انجام دیا ہے۔
جرمن این ٹی وی نے بھی عالمی اسٹاک ایکسچینجز پر قاسم سلیمانی کے قتل کے اثرات اور اس امریکی اقدام کے منفی نتائج اور عالمی منڈی میں پیدا ہونے والے خدشات کے بارے میں اشارہ کرتے ہوئے ایک رپورٹ تیار کی ہے۔
ہفتہ نامہ اسپیگل نے ایران کی انتقامی کاروائیوں کے بارے میں امریکہ کے شدید خوف اور تشویش کے بارے میں بھی لکھا اوراس طرح وضاحت کی کہ جرمنی کے لئے کشیدگی میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ عراق میں جرمنی کی فوج بھیجنے پر ایک بار پھر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔
ٹرمپ کا ایک احمقانہ اقدام
اسپیگل ہفتہ نامہ کے مطابق، امریکہ نے ایران کے ذریعہ ممکنہ انتقامی کارروائیوں کے بارے میں اپنے اتحادیوں کو فوری طور پر متنبہ کردیا ہے۔
جرمن ویب سائٹ دی نے بھی امریکی مجرمانہ فعل کے ردعمل میں لکھا: قاسم سلیمانی کے قتل کے ذریعہ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں اپنے اختیارات کو بہت کم کر دیا ہے اور ٹرمپ کا یہ اقدام انتہائی بے وقوفانہ لگتا ہے۔
جرمن اخبار”ڈی ویلٹ” نے بھی اس امریکی جرم کے خلاف وسیع پیمانے پر عوامی مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا: مظاہرین نے مردہ باد امریکہ کے نعرے لگائے اور انہوں نے حاج قاسم سلیمانی کی تصویر والے پوسٹر اپنے ہاتھوں پر اٹھائے تھے۔
جرمن حکومت کا جنرل سلیمانی کے قتل پر ردعمل
عراق میں امریکی افواج کے ذریعہ جنرل سلیمانی کے قتل کے ردعمل پر جرمن حکومت نے علاقے میں کشیدگی میں کمی لانے کا مطالبہ کیا۔ جمعہ ۱۳ دی کو برلن میں یکطرفہ بیان میں جرمنی حکومت کے نائب ترجمان ایلریک ڈیمر نے کہا: ہم بھی خطے میں ایرانی نقل و حرکت پر تشویش سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ڈیمر نے مزید کہا: کشیدگی خطرناک مقام تک پہنچ چکی ہے اور اب بنیادی فریضہ یہ ہے کہ کشیدگی دور کرنے کے لئے نہایت عقلمندی اور تحمل سے کام لیا جائے۔
اس سرکاری عہدیدار نے بغداد میں واشنگٹن کے اس اقدام پر نامہ نگاروں کے ذریعہ پوچھے گئے سوالوں پر تنقید کرنے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا: امریکی اقدام ایک ایسے فوجی اشتعال انگیزی کا سلسلہ ہے جس کے لئے ایران ذمہ دار ہے”۔
ایلریک ڈیمر نے زور دے کر کہا: علاقائی کشیدگی صرف سفارکاری کے ذریعہ ہی حل کئے جا سکتی ہے اور ہم اس سلسلہ میں اپنے اتحادیوں سے مشاورت کر رہے ہیں”۔
جرمن حکومت کے ترجمان کے علاوہ اس ملک کی وزارت خارجہ نے بھی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بارے میں تفصیل اور موقف اختیار کرنے سے انکار کر دیا۔
ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی بڑھنے اور قدس فورس کے کمانڈر جنرل سلیمانی کی شہادت کی خبروں نے عالمی منڈیوں کو بھی تحت تاثیر قرار دیا۔
گزشتہ روزکے مقابلہ میں ۱۳ دی بروز جمعہ کو برنٹ نارتھ سی آئل کی قیمت دو ڈالر اور ۹۱ سینٹ فی بیرل بڑھ کر ۶۹ ڈالر ہوگئی ہے۔
ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی تیل کی قیمت بھی کل جمعرات ۱۲ دی کے مقابلہ میں آج بڑھ کر ۶۳ ڈالر اور ۸۴ سینٹ فی بیرل ہوگئی ہے۔
مئی ۲۰۱۹ کے بعد سے یہ سب سے زیادہ قیمت ہے جس پر امریکی تیل فروخت کیا گیا ہے۔ ویسٹ ٹیکساس  تیل کی قیمت بروز جمعہ  (13 دی) کو گزشتہ سال ستمبر میں سعودی عرب کے تیل کی سہولیات  پر حملے کے بعد ریکارڈ کی جانے والی رقم سے کہیں زیادہ  تھی


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب