مواد

مزاحمت کے علمبردار، اہل بیتؑ کے خادم اور ولایت کے سپاہی


Jan 07 2021
مزاحمت کے علمبردار، اہل بیتؑ کے خادم اور ولایت کے سپاہی
دلوں میں بسنےوالے عظیم کمانڈر نے   عتبات عالیات (ائمہ اطہارؑ کے روضے)میں مقدس مقامات  کی سلامتی اور تعمیر نو دونوں  کاموں کو قائم کیا۔
کرمان کے مرکزمیں واقع  آئی آر آئی بی نیوز ایجنسی کے مطابق،  دلوں میں بسنے والے عظیم کمانڈر نے شام اور عراق کے مقدس مقامات  کی سلامتی کے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بھی بنایا اور عتبات عالیات  اور مقدس مقامات (ائمہ اطہار علیہم السلام کے روضوں کی تعمیر) کی تعمیر نو کے لئے بھی اہم کام انجام دیا۔
جنرل سلیمانی کا ایک مؤثر اور جاودانی عمل ، اپنے ایثار اور ملکی سرحدوں سے باہر خصوصاً عراق میں مزاحمتی محاذ کے علاوہ ، اہل بیت علیہم السلام کے روضوں کی تعمیرِ نو تھی۔ مزاحمت کے علمبردار، ولایت کے سپاہی اور اہل بیتؑ کے خادم  کی جانب سے عتبات عالیات کی تعمیر نو کے لئے   صدر دفتر قائم کرنا جنرل قاسم سلیمانی کا ایک اچھا اور جاودانی کام ہے کہ جس کے قیام کے ذریعہ ائمہ اطہار علیہم السلام کے روضوں کی تعمیر نو کے لئے اچھے اقدامات کئے گئے تھے۔
جنرل حاج قاسم سلیمانی  نے داعش اور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ایرانی سرحدوں سے باہر  اپنی جدو جہد کے ساتھ ، عراق کے مختلف شہروں میں ائمہ اطہار علیہم السلام کے روضوں کی تعمیر نو کے پائداراثرات و نشانات چھوڑے ہیں۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے صحن کی تعمیر ، کربلا اور نجف میں امام حسین  اور حضرت علی علیہما السلام کے روضوں کی تعمیر نو، ان  کاموں میں سے ایک اہم کام ہے۔ سامرا میں امام علی نقی اور حسن عسکری علیہما السلام کے روضوں کی تعمیر نوایک ایسی آرزو تھی جو کمانڈر کے دل میں رہ گئی اور اب جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد عتبات عالیات کی تعمیر نو کا صدر دفتر نہایت تلاش و سنجیدگی سے اس پر عمل پیرا ہے۔
ایسی تصویر جس نے ہمارے دلوں کو غمگین کر دیا وہ جگہ جہاں ان کی تصویر کے ساتھ تربت  رکھی گئی ہے۔ وہ تربت جو تصویر میں تھی وہ کون سی تھی؟ وہ یہ ہے ۔ اس تصویر میں جنرل (سلیمانی  ) کی جوحالت ہے  وہ ان کی دیرینہ عقیدت  کی علامت ہے کہ جو پندرہ منٹ کی  ملاقات کو تین گھنٹوں میں بدل دیتی  ہے اور یہ چیز اس رپورٹ کا بہانہ بنی۔ ابھی آپ جس تربت کا مشاہدہ کر رہی ہیں  وہ حضرت امام حسین علیہ  السلام کے پیکر اطہر  سے  سب سے قریبی تربت ہے، عاشور اور( امام حسین علیہ السلام  کے)  چہلم کے موقع پر اس کا رنگ تھوڑا تبدیل ہو جاتا ہے اور دکھائی دینے لگتا ہے ۔ وہ تربت اہل بیت ؑ جو نجف اشرف کے اپنے دورے کے دوران   جنرل قاسم سلیمانی  کی جانب سے عتبات عالیات کی تعمیر نو کا پہلا قدم اٹھانے کا سبب بنی۔کافی حد تک یہ مکمل طور پر محسوس ہو رہا تھا کہ یہ ضریح   اور یہ روضہ مٹی کے اندر سے نکالا گیا ہے۔ ۱۳۸۲ھ،ش میں حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی ضریح کے قریب  عتبات عالیات  کی تعمیرنو کے لئے صدر دفتر(ہیڈکوارٹر)  کا قیام عمل میں لایا جائے۔  اس اہم فیصلے  پر عملدرآمد کے لئے ایک مقدس تحریک کہ  جس کا سرلوحہ مسلسل جستجو اور تلاش تھی۔  دنیائے تشیع میں یہ کام ایک  مستقل و جاودانی  کام ہے، ایک ایسی چیز  جو مشہور کے مطابق  دنیا او آخرت دونوں کا سرمایہ ہے۔اگر ایسا نہ ہوتا  تو  انجینئرنگ سسٹم کے لحاظ جناب امام حسین علیہ السلام  کے روضہ کی جو حالت اور کمزوری تھی اس کے ہوتے ہوئے روضہ کا کیا ہوتا (کچھ معلوم نہیں)؟   آپ کی خدمت میں عرض ہو کہ یہ کام جو ہم نے یہاں شروع کیا ہے   (یہ ساز و سامان جو ہمارے پاس موجود ہے)  اس سے دس منزلہ عمارت  تعمیر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے زائرین اور دیگر عوام  کی زیارت  کے لئے بہت مدد کی ہے۔ ہم آپ کے لئے دعا گو ہیں۔ تعمیر نو کے ساتھ ساتھ عراق میں سلامتی اور اتحاد پیدا کرنے کے معاملہ پر جنرل سلیمانی کی خصوصی توجہ  بھی اپنی مثال آپ ہے۔اس چیز کا تصور کرنا کہ کسی دوسرے ملک سے کچھ لوگ جائیں اور وہ اس طرح سے ترقی کریں اور کام کو وسعت بخشیں،  بہت سے لوگوں کے لئے حقیقت میں تعجب کا مقام ہے، اور دوسری طرف سے یہ کام قابل ستائش ہے۔اور اگر یہ امور اچھی طرح سے انجام تک نہ پہونچتے تو ہرگز چہلم کے موقع پر لوگوں کا بہت بڑا مجمع   شرکت نہ کر سکتا۔ اور وہ آرزو جو جنرل حاج قاسم کے دل ہی دل میں رہ گئی۔    رہزنوں کے ہاتھوں سے سامرا کو نکالنا ، سامرا کو ہمیشگی غربت سے نکالنا ہے  ۔ لیکن یہ راستہ ابھی بھی جاری ہے۔ یقیناً ان کی چاہت  اور ان کی آرزو کو تعمیر نو  کے صدر دفتر(ہیڈکوارٹر) میں ان کے دوست و احباب  ضرور پورا کریں گے۔ مقدس مقامات  کی تعمیر نو میں جنرل قاسم سلیمانی کا بے مثا ل کردار ، اہلبیت  علیہم السلام سے ان کی عقیدت کی علامت ہے کہ جو آخرکار  اس راستہ میں شہادت کا سبب بنی۔
نجفی۔ آئی آرآئی بی نیوز ایجنسی ۔ کرمان


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب