۱۔ امریکہ مخالف بل کی منظوری
سینئر مزاحمتی کمانڈروں شہید حاج قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی شہادت کے تقریباً ۱۰۰ دن بعد عراقی سیاسی ڈھانچے میں مزاحمتی تحریکوں نے ان شہداء کے خون کی برکت سے کچھ کامیابیاں حاصل کیں کہ ان میں سب سے اہم کامیابی عراقی پارلیمنٹ میں پہلی بار غیر ملکی افواج کو عراق سے نکالنے کی منظوری تھی۔
۲۔ واشنگٹن کی حماقت
واشنگٹن کے عہدیداروں نے خواب میں بھی نہیں دیکھا تھا کہ وہ موجودہ دور میں کوئی ایسا قدم اٹھائیں کہ جس کے نتیجہ میں عالمی مزاحمتی تحریک ان کے خلاف اس حد تک متحد ہو جائے۔ دوسرے الفاظ میں انہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ مقتول (شہید) قاسم سلیمانی اپنی زندگی سے زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے۔
۳۔ عراقی بیرکوں کا ۹۰ فیصد انخلاء
امریکہ کے ذریعہ بغداد ہوائی اڈے پر سینئر مزاحمتی کمانڈروں جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی شہادت کے بعد امریکی افواج مزاحمتی قوتوں کے شدید ردعمل کے خوف سے عراق میں اپنی ۹۰ فیصد بیرکوں کو خالی کرنےاور ترک کرنے پر مجبور ہو گئی۔
۴۔ خطے کے ممالک کی آزادی اورعزت
عظیم مزاحمتی محاذ کے افسانے جنرل قاسم سلیمانی اور ان کی ساتھیوں نے خطے کے نوجوانوں کو یہ سکھا دیا کہ وہ اپنی ثقافتی اور تہذیبی وراثت پر انحصار کرتے ہوئے اپنے ممالک کی تعمیر اور ان کی عظمت، عزت اور آزادی کے تحفظ پر قادر ہیں۔
۵۔ اسلامی انقلاب کے رہبر، حضرت آیت اللہ خامنہ ای:
جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد ایک ایسا انقلاب برپا ہوا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، تاریخ کو بدل دیا، ملکی تاریخ کا رخ، خطے کی تاریخ کا رخ، اور شائد عالمی تاریخ کا رخ۔ جس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ بدل دیا۔
۶۔ انقلاب کا زندہ ہونا:
شہید قاسم سلیمانی کے جنازے کی تقریب میں دسیوں لاکھ افراد کی بے مثال شرکت نے دنیا کے سامنے اعلان کیا کہ اسلامی انقلاب نہ صرف مزاحمتی محاذ کے ایک قطب کے عنوان اور ایک زندہ انسانی موجود کی حیثیت سے اپنی حیات کو جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ عوام بھی اس انقلاب کی امیدوں، اصولوں اور اقدار پر ثابت قدم ہیں۔
۷۔ اتحاد
حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کے ثمرات و برکات میں سے ایک، خطے کی قوموں اور لوگوں کا زیادہ سے زیادہ اتحاد تھا کیونکہ جنرل قاسم سلیمانی ایک جانثار مجاہد تھے کہ جن کے دن و رات جہاد کا تحفہ خطے کے ممالک اور تمام اقوام کے لئے عزت اور سلامتی میں پوشیدہ ہے۔
۸۔
جنرل سلیمانی کی شہادت مزاحمتی محاذ کے نتائج کو تقویت بخشتے ہوئے خطے میں قابضین کی موجودگی کا خاتمہ کرے گی۔
تہران میں شامی عربی جمہوریہ کے سفیر” عدنان حسن محمود”
تصویری لنک
۹۔
قوموں کے ارادوں کو تقویت
جنرل سلیمانی کی شہادت، اگلے مرحلے میں مزاحمتی محاذ کی اسٹریٹجک کامیابیوں سمیت دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور خطے میں غیرملکی قابض افواج کی غیر قانونی اور غیر شرعی موجودگی کے خاتمے تک نیز قوموں کی قومی خودمختاری اور آزادی کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے میں ارادے کو تقویت پہنچاتے ہوئے مضبوطی بخشے گی۔
۱۰۔ اسلام کا آئندہ نقشہ
اسلامی مزاحمتی محور کے کمانڈر کی شہادت کے ساتھ ہی، خطے میں یہ مؤثر محور ایک اہم موڑ پر پہنچ گیا ہے جو عالم اسلام کا آئندہ اور مستقبل کا نقشہ کھینچ سکتا ہے۔ امریکہ کے ذریعہ جنرل سلیمانی کی شہادت کے ساتھ ہی اسلامی دنیا میں مزاحمتی محور کے مخالف تمام محور اس قدر بدنام اور کمزور ہو گئے ہیں کہ ان کے پاس اقدام کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے اور مزاحمتی محور کی نشو و نما کا موسم آ چکا ہے۔
سینئر مزاحمتی کمانڈروں شہید حاج قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی شہادت کے تقریباً ۱۰۰ دن بعد عراقی سیاسی ڈھانچے میں مزاحمتی تحریکوں نے ان شہداء کے خون کی برکت سے کچھ کامیابیاں حاصل کیں کہ ان میں سب سے اہم کامیابی عراقی پارلیمنٹ میں پہلی بار غیر ملکی افواج کو عراق سے نکالنے کی منظوری تھی۔
۲۔ واشنگٹن کی حماقت
واشنگٹن کے عہدیداروں نے خواب میں بھی نہیں دیکھا تھا کہ وہ موجودہ دور میں کوئی ایسا قدم اٹھائیں کہ جس کے نتیجہ میں عالمی مزاحمتی تحریک ان کے خلاف اس حد تک متحد ہو جائے۔ دوسرے الفاظ میں انہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ مقتول (شہید) قاسم سلیمانی اپنی زندگی سے زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے۔
۳۔ عراقی بیرکوں کا ۹۰ فیصد انخلاء
امریکہ کے ذریعہ بغداد ہوائی اڈے پر سینئر مزاحمتی کمانڈروں جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی شہادت کے بعد امریکی افواج مزاحمتی قوتوں کے شدید ردعمل کے خوف سے عراق میں اپنی ۹۰ فیصد بیرکوں کو خالی کرنےاور ترک کرنے پر مجبور ہو گئی۔
۴۔ خطے کے ممالک کی آزادی اورعزت
عظیم مزاحمتی محاذ کے افسانے جنرل قاسم سلیمانی اور ان کی ساتھیوں نے خطے کے نوجوانوں کو یہ سکھا دیا کہ وہ اپنی ثقافتی اور تہذیبی وراثت پر انحصار کرتے ہوئے اپنے ممالک کی تعمیر اور ان کی عظمت، عزت اور آزادی کے تحفظ پر قادر ہیں۔
۵۔ اسلامی انقلاب کے رہبر، حضرت آیت اللہ خامنہ ای:
جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد ایک ایسا انقلاب برپا ہوا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، تاریخ کو بدل دیا، ملکی تاریخ کا رخ، خطے کی تاریخ کا رخ، اور شائد عالمی تاریخ کا رخ۔ جس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ بدل دیا۔
۶۔ انقلاب کا زندہ ہونا:
شہید قاسم سلیمانی کے جنازے کی تقریب میں دسیوں لاکھ افراد کی بے مثال شرکت نے دنیا کے سامنے اعلان کیا کہ اسلامی انقلاب نہ صرف مزاحمتی محاذ کے ایک قطب کے عنوان اور ایک زندہ انسانی موجود کی حیثیت سے اپنی حیات کو جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ عوام بھی اس انقلاب کی امیدوں، اصولوں اور اقدار پر ثابت قدم ہیں۔
۷۔ اتحاد
حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کے ثمرات و برکات میں سے ایک، خطے کی قوموں اور لوگوں کا زیادہ سے زیادہ اتحاد تھا کیونکہ جنرل قاسم سلیمانی ایک جانثار مجاہد تھے کہ جن کے دن و رات جہاد کا تحفہ خطے کے ممالک اور تمام اقوام کے لئے عزت اور سلامتی میں پوشیدہ ہے۔
۸۔
جنرل سلیمانی کی شہادت مزاحمتی محاذ کے نتائج کو تقویت بخشتے ہوئے خطے میں قابضین کی موجودگی کا خاتمہ کرے گی۔
تہران میں شامی عربی جمہوریہ کے سفیر” عدنان حسن محمود”
تصویری لنک
۹۔
قوموں کے ارادوں کو تقویت
جنرل سلیمانی کی شہادت، اگلے مرحلے میں مزاحمتی محاذ کی اسٹریٹجک کامیابیوں سمیت دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور خطے میں غیرملکی قابض افواج کی غیر قانونی اور غیر شرعی موجودگی کے خاتمے تک نیز قوموں کی قومی خودمختاری اور آزادی کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے میں ارادے کو تقویت پہنچاتے ہوئے مضبوطی بخشے گی۔
۱۰۔ اسلام کا آئندہ نقشہ
اسلامی مزاحمتی محور کے کمانڈر کی شہادت کے ساتھ ہی، خطے میں یہ مؤثر محور ایک اہم موڑ پر پہنچ گیا ہے جو عالم اسلام کا آئندہ اور مستقبل کا نقشہ کھینچ سکتا ہے۔ امریکہ کے ذریعہ جنرل سلیمانی کی شہادت کے ساتھ ہی اسلامی دنیا میں مزاحمتی محور کے مخالف تمام محور اس قدر بدنام اور کمزور ہو گئے ہیں کہ ان کے پاس اقدام کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے اور مزاحمتی محور کی نشو و نما کا موسم آ چکا ہے۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب