امریکی فوج کی جانب سے بغداد میں جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں پر حملے کے بعد رہبر معظم کے دفتر سے بیان جاری کیا گیا جس میں خون کا بدلہ لینے اور سخت انتقام کی تاکید کی گئی۔ مغربی سیاسی ماہرین یہاں تک کہ ایران کی کھل کر مخالفت کرنے والے بھی اعتراف کرتے ہیں کہ امریکہ سے سخت انتقام لیا جائے گا۔ بین الاقوامی امور میں پارلیمانی اسپیکر کے خصوصی مشیر حسین امیر عبداللہیان نے امریکہ کی بڑی اور اسٹریٹیجک غلطی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے عین الاسد پر 13 میزائل فائر کرکے فقط اس گاڑی کا انتقام لیا ہے جس میں شہید قاسم سلیمانی سوار تھے۔ شہید سلیمانی کے خون کا بدلہ اس سے بہت بڑا ہوگا جس سے امریکی حکام خود واقف ہیں۔ عین الاسد پر ہونے والا حملہ فقط ایک تھپڑ تھا جس سے بین الاقوامی سطح پر امریکی سیاسی اور فوجی رعب اور دبدبہ ختم ہوا اور اسے عالمی سطح پر خفت اٹھانا پڑی۔ ان حملوں سے ثابت ہوگیا کہ امریکی فوج میں حملے اور دفاع کی صلاحیت نہیں ہے۔ ان واقعات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انتقام کے اگلے مراحل مزید سخت ہوں گے۔ امریکی ائیربیس پر حملے سے مغربی اور مشرقی طاقتوں کے سامنے امریکی فوج کی کمزوری کھل کر سامنے آگئی ہے کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ اور دوسری عالمی طاقتوں کے درمیان براہ راست کوئی تصادم نہیں ہوا تھا۔ ایران نے میزائل حملے کرکے ثابت کردیا ہے کہ امریکی دفاعی نظام گذشتہ کئی عرصے سے روبہ زوال ہے۔
عین الاسد پر حملے سے امریکی دفاعی نظام کی کمزوری سامنے آگئی
Jan 12 2021
رائے
ارسال نظر برای این مطلب