مواد

عین الاسد پر ایرانی حملوں کے بعد امریکہ کا ردعمل


Jan 18 2021
عین الاسد پر ایرانی حملوں کے بعد امریکہ کا ردعمل
ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کی فضائیہ نے یازھرا کے کوڈ ورڈ کے ساتھ شہید سلیمانی آپریشن میں زمین سے زمین پر مارنے والے درجنوں میزائل فائر کرکے عراق میں قائم امریکی فوجی اڈے عین الاسد کو تہس نہس کردیا۔ سپاہ پاسداران انقلاب کی جانب سے شہید قاسم سلیمانی پر حملے کے بعد  جوابی کاروائی میں  ابتدائی اطلاعات کے مطابق 60 سے زائد میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں ابتدائی مرحلے میں 20 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے ۔ حملے کے ایک گھنٹے بعد ذرائع نے خبر دی کہ امریکہ کی جانب سے مزید کوئی کاروائی ہونے  کی صورت میں  خطے میں موجود  امریکہ اور اتحادیوں کی تقریبا 104 تنصیبات  پر جوابی حملے ہوسکتے ہیں۔  ان ذرائع کے مطابق آج صبح کے میزائل حملوں میں کم از کم 80 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ علاوہ ازین متعدد ڈرون طیاروں، ہیلی کاپٹرز اور فوجی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کی صبح ہونے والے حملوں میں عین الاسد پر 15 میزائل فائر کئے گئے تھے ۔ امریکی ریڈار سسٹم میزائل حملوں کا بروقت پتہ لگانے بری طرح ناکام رہا ہے۔ پہلے سے معین اہداف پر حملہ کرنے کے لئے پورے ایران  میں زمین کے نیچے موجود میزائل سسٹم کو مکمل آمادہ کیا گیا تھا۔  ایک ایرانی اہلکار نے کہا کہ اگر کوئی ملک  امریکہ کو ایران کے  خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دے تو سخت جواب دیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے عین الاسد حملوں کے بعد اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر 51 کے مطابق اپنا دفاع کرنے کے لئے اقدام کیا ہے اور اپنے افسران اور شہریوں پر حملوں کے لئے  استعمال ہونے والے اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے  واضح کیا کہ ہم کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے ہیں لیکن دشمن کے جارحانہ حملوں کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
ثاراللہ کیمپ کے نائب سربراہ کمانڈر کوثری نے  جنرل سلیمانی کے انتقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے  کہا کہ امریکہ خطے میں موجود اپنے اڈوں کو محفوظ سمجھتا تھا لیکن ہم ان پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اب مشرق وسطی ان کے لئے پرامن نہیں رہا۔  رہبر معظم کے سیاسی و اعتقادی دفتر کے معاون کمانڈر رسول سنائی راد نے عین الاسد پر ہونے والے میزائل حملوں کے بارے میں ایسنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  عین الاسد پر ہونے والا حملہ ایرانی قوم  کے مطالبے  پر شہید سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے خون کا بدلہ لینے کے لئے ہونے والی سب سے چھوٹی کاروائی تھی۔ صدر حسن روحانی کے مشیر حسام الدین نے امریکی فوجی اڈے پر ہونے والے میزائل حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئیٹر پر کہا کہ امریکہ کی جانب سے فوجی کاروائی کی حماقت کی گئی تو پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے ادارے کے سیکریٹری جنرل کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ ایران ہر قسم  کے خطرات اور دہمکیوں  کے خلاف مناسب اور ضروری اقدامات کرے گا۔ مجید تخت روانچی نے انٹینو گوتریش کے نام خط میں مزید لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے بنابراین ضروری ہونے کی صورت میں ایران اپنے حق کو بھرپور استعمال کرے گا۔
حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب نے اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے اسی اڈے کو نشانہ بنایا ہے جہاں سے حملہ کیا گیا تھاہم سپاہ پاسداران کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن دشمن کی جارحانہ کاروائیوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔  ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل باقری نے سپاہ پاسداران کی جانب سے عین الاسد پر میزائل حملوں کے بعد امریکی حکام کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ رات ہونے والے حملے شہید قاسم سلیمانی کے انتقام کا چھوٹا باب تھا۔ مستقبل میں امریکی شرارتوں کا سخت اور طاقت سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔
العالم نیوز چینل کے مطابق ایران نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل اور ادارے کے سربراہ کو خط لکھ کر واضح کیا ہے کہ ایران کشیدگی میں اضافے کا خواہاں نہیں ہے لیکن ہر قسم کی فوجی کاروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق  ایران اور عراق سمیت خلیج فارس اور خلیج عمان کے فضائی راستوں سے گزرنے والی امریکی  پروازوں کو بند کردیا گیا ہے۔ دراین اثنا آر ٹی چینل نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے  کہ متحدہ عرب امارات سے ایرانی سرحدوں کی جانب پرواز کرنے والے امریکی جنگی طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایرانی فضائیہ کے طیارے حرکت میں آگئے ہیں۔ چینل نے خلیج فارس میں دونوں کے درمیان کسی تصادم یا جھڑپ کے بارے میں کچھ نہیں کہا ۔ الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن خطے میں موجود حساس امریکی تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے مختلف تدابیر انجام دے رہا ہے۔ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی میزا
ئل حملوں کے بعد امریکہ کی جانب سے کوئی کاروائی ہونے کی صورت میں اسرائیلی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا۔ عراق نے امریکہ کی جانب سے عراقی شہریوں کی ہلاکت کے دعوے کو مسترد  کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوجی اڈے پر ہونے والے میزائل حملوں میں کوئی عراقی شہری ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ امریکی نیوز چنیل فوکس نیوز سے تعلق رکھنے والی جنیفر گریفین نے امریکی اعلی اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ عین الاسد پر داغے جانے والے میزائل بلیسٹک یا کروز تھے جو ایرانی سرزمین سے عراق میں موجود کئی امریکی فوجی اڈوں پر فائر کئے گئے۔ وائٹ ہاوس کے خبرنگار اسٹیفن گریشم نے اپنے ٹوئیٹر صفحے پر لکھا ہے کہ ہم عراق میں موجود امریکی اڈوں پر ہونے والے حملوں کے بارے میں مکمل آگاہ ہیں۔ صدر ٹرمپ صورتحال کی مکمل نگرانی کررہے ہیں اور نیشنل سیکورٹی کونسل  کے عہدیداروں سے مشورے کررہے ہیں۔ لبنانی چینل المیادین نے رپورٹ دی ہے کہ میزائل حملوں میں عین الاسد مکمل تباہ ہوگیا ہے۔  خبروں کے مطابق حملوں کے دوسرے مرحلے میں امریکی اڈے پر موجود اہداف کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ حملوں کے دوسرے مرحلے میں عین الاسد پر تعیینات امریکی فوجیوں پر متعدد میزائل داغے گئے۔  المیادین نیوز چینل نے اپنے نمائندے کے حوالے سے کہا ہے کہ اربیل ائیرپورٹ کے نزدیک واقع امریکی فوجی اڈے کو بھی میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ عراقی صوبہ الانبار میں واقع امریکی فوجی اڈے عین الاسد پر حملے کے لئے اسی وقت کو انتخاب کیا گیا جس وقت جنرل سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ امریکی چینل سی این این کے نمائندے نے ایرانی حملوں کو میزائلوں کی بارش قرار دیا۔ سی بی ایس نیوز نے کہا کہ اربیل میں واقع امریکی قونصل خانے پر دو میزائل فائر کئے گئے جس میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے عین الاسد اور اربیل کے فوجی اڈوں پر حملوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حملوں میں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ادارے کے مطابق ایران نے 12 سے زائد میزائل حملے کئے ہیں۔  وزیردفاع مارک اسپر نے امریکی فوج کے مشترکہ ادارے کے سربراہ اور پینٹاگون کے عہدیداروں سے ملاقات کی تاکہ حملے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے۔
الجزیرہ ٹی وی نے خبر دی ہے کہ صدر ٹرمپ نے ایرانی حملوں کے بعد حالات کا جائزہ اور مشورے کے لئے نیشنل سیکورٹی کونسل کے اہلکاروں سے  ملاقات کی ہے۔   وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پینٹاگون حملوں میں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہا ہے۔ امریکی ذرائع کے مطابق کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی نے امریکی اڈے پر حملوں کے بعد کانگریس کے اجلاس میں شرکاء سے درخواست کی کہ امریکی فوجیوں کے لئے دعا کریں۔ امریکی فوجی ادارے سینٹکام کے سربراہ نے کہا کہ ایران نے امریکی فوجیوں پر 15 میزائل فائر کئے ہیں البتہ انہوں نے حملوں میں ہونے والے نقصانات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ آرٹی چینل نے کہا کہ وائٹ ہاوس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق نیشنل سیکورٹی کونسل کا اجلا س ختم ہوا۔ صدر ٹرمپ اس موقع پر کوئی تقریر نہیں کریں گے۔  المنار ٹی وی نے کہا کہ امریکی دفاعی سسٹم ایرانی میزائل کا سراغ لگانے یا ان کا رخ موڑنے میں ناکام رہا ہے۔ حملوں کے بعد نامور امریکی سینیٹر رنڈ پال نے کہا ہے کہ کشیدگی کو فوری طورپر  ختم کیا جائے ورنہ جنگ کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ ایرانی میزائل حملوں کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹوئیٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ حملوں میں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہا ہے۔ واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اس سلسلے میں قطر کے امیر تمیم بن حمد سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔ ایٹمی معاملات پر مذاکرات کرنے والی امریکی ٹیم کے رکن وینڈی شرمین نے صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کے جواب میں کہا ہے کہ کیا سب ٹھیک ہے؟ حالات نازک ہیں؛ تکبر کا وقت نہیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب نے اپنا ردعمل دکھایا  ہے۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپئیو نے عراقی کردستان کے وزیراعظم سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تاکہ ایرانی حملوں کے بعد پیش آنے والے حالات کے بارے میں تبادلہ خیا ل کیا جاسکے۔  بارزانی نے امریکی وزیرخارجہ کو کشیدگی کم کرنے کی تلقین کی۔ دراین اثنا امریکی سینیٹر اور متوقع صدارتی امیدوار الیزبتھ وارن نے کہا کہ آج پیش آنے والے واقعے نے ہمیں یاد دلایا ہے کہ مشرق وسطی میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے۔ الغد نیوز ایجنسی نے کہا کہ ایرانی میزائل حملوں میں عین الاسد پر موجود ایک امریکی فوجی طیارہ جل کر تباہ ہوگیا ہے۔  عراقی صدر برہم صالح نے ٹوئیٹر پر عراق اور کردستان کے لئے امن اور سلامتی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ مغربی ایشیا ئی امور کے ماہر سید رضا صدرالحسینی نے عین الاسد پر ایرانی میزائل حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء اور خطے میں امن کے قیام کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے۔  امریکی کانگریس کی سربرا
ہ نینسی پلوسی نے ٹوئیٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ حالات کا نزدیک سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ ہم امریکی فوجیوں کی سلامتی کے بارے میں مطمئن ہونا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی غیرضروری حرکت نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کی خواہش کی کیونکہ امریکہ اور دنیا کسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔ دراین اثنا ریپبلکن سینیٹر رنڈپال نے عین الاسد پر میزائل حملوں کے بعد ٹوئیٹر پر ایک بیان میں کہا کہ عراق میں تعیینات فوجیوں کےلئے ہم دعاگو ہیں۔ کاش یہ جوان مدتوں پہلے اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہوتے۔ ہمیں چاہئے کہ مشرق وسطی میں ختم نہ ہونے والی جنگ شروع ہونے سے پہلے کشیدگی کو ختم کریں۔
 
 


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب