عراق سے امریکی افواج کےانخلاء کا قانونی مسودہ اتوار کو ملکی پارلیمنٹ میں بحث کے لئے پیش کیا گیا۔ عراقی ذرائع ابلاغ کے مطابق اجلاس کے دوران نمائندگان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اہل سنت سے تعلق رکھنے والےبعض اراکین اور کرد نمائندے اس موقع پر غیر حاضر رہے۔
مسودہ درج ذیل شقوں پر مشتمل ہے؛
1۔ حکومت پر لازمی ہے کہ فوجی آپریشن اور اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں کامیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد سے کی گئی درخواست کو منسوخ کرے اور غیرملکی افواج کو ملک سے نکالنے کے لئے اقدام کرے۔ عراقی فضائی حدود کو اس دوران استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔
2۔ عراقی حکومت ملک میں موجود غیر ملکی افواج کے ٹینیکل اور ٹریننگ اسٹاف، ان کی رہائشگاہ، ذمہ داریوں اور اس کی مدت کو مشخص کرکے اعلان کرے۔
3۔ حکومت مخصوصا وزارت خارجہ ملکی سلامتی اور قوانین کی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں امریکہ کے خلاف شکایت کرے۔
4۔ یہ قانون منظور ہوتے ہی قابل عمل ہے۔
اس مسودے کے جاری ہونے کے بعد پارلیمنٹ کے ایک نمائندے نے کہا کہ یہ مسودہ حتمی نہیں بلکہ اس میں ترمیم ہوسکتی ہے۔ یہ مسودہ ایسے وقت میں جاری کردیا گیا ہے جب ملک کے دو بڑے سیاسی دھڑے فتح اور سائرون نے ملک سے امریکی افواج کے انخلاء کا قانون پارلیمنٹ میں پاس کرنے کے لئے پوری کوشش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عراقی مزاحمتی جماعتیں ان سیاسی و پارلیمانی گروہوں میں شامل ہیں جو اس قانون کو پاس کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہیں۔ القائم میں واقع حشد الشعبی کے مرکز اور بغداد ائیرپورٹ پر جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس پر حملوں کے بعد امریکی اور غیرملکی افواج کا انخلاء عوامی اورمذہبی و سیاسی جماعتوں کا مطالبہ بن چکا ہے۔ یاد رہے کہ قدس فورس کے سربراہ جنرل سلیمانی اور عراقی عوامی رضاکار فورسز کے معاون ابومہدی المہندس کو ان کے 8 ساتھیوں کے ہمراہ بغداد ائیرپورٹ کے باہر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر پینٹاگون کے ڈرون طیاروں نے میزائل سے حملہ کرکے شہید کردیا تھا۔
مسودہ درج ذیل شقوں پر مشتمل ہے؛
1۔ حکومت پر لازمی ہے کہ فوجی آپریشن اور اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں کامیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد سے کی گئی درخواست کو منسوخ کرے اور غیرملکی افواج کو ملک سے نکالنے کے لئے اقدام کرے۔ عراقی فضائی حدود کو اس دوران استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔
2۔ عراقی حکومت ملک میں موجود غیر ملکی افواج کے ٹینیکل اور ٹریننگ اسٹاف، ان کی رہائشگاہ، ذمہ داریوں اور اس کی مدت کو مشخص کرکے اعلان کرے۔
3۔ حکومت مخصوصا وزارت خارجہ ملکی سلامتی اور قوانین کی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں امریکہ کے خلاف شکایت کرے۔
4۔ یہ قانون منظور ہوتے ہی قابل عمل ہے۔
اس مسودے کے جاری ہونے کے بعد پارلیمنٹ کے ایک نمائندے نے کہا کہ یہ مسودہ حتمی نہیں بلکہ اس میں ترمیم ہوسکتی ہے۔ یہ مسودہ ایسے وقت میں جاری کردیا گیا ہے جب ملک کے دو بڑے سیاسی دھڑے فتح اور سائرون نے ملک سے امریکی افواج کے انخلاء کا قانون پارلیمنٹ میں پاس کرنے کے لئے پوری کوشش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عراقی مزاحمتی جماعتیں ان سیاسی و پارلیمانی گروہوں میں شامل ہیں جو اس قانون کو پاس کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہیں۔ القائم میں واقع حشد الشعبی کے مرکز اور بغداد ائیرپورٹ پر جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس پر حملوں کے بعد امریکی اور غیرملکی افواج کا انخلاء عوامی اورمذہبی و سیاسی جماعتوں کا مطالبہ بن چکا ہے۔ یاد رہے کہ قدس فورس کے سربراہ جنرل سلیمانی اور عراقی عوامی رضاکار فورسز کے معاون ابومہدی المہندس کو ان کے 8 ساتھیوں کے ہمراہ بغداد ائیرپورٹ کے باہر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر پینٹاگون کے ڈرون طیاروں نے میزائل سے حملہ کرکے شہید کردیا تھا۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب