شهید جنرل قاسم سلیمانی جب کمانڈنگ بلیڈنگ میں داخل ہوتے تھے تو وہ دو منزلہ عمارت کی بلڈنگ تھی جس میں اوپر جانے کے لئے ایک سیڑھی تھی جو نیچے سے اوپر جانے کا راستہ ہے اور اس راستے میں شہداء کی تصاویر لگی ہوئی ہیں اور یہ تصویر ان کے میز کے ییچھے بھی لگی ہوئی تھیں جو آج تک لگی ہوئی ہیں آپ جب بھی اس بلڈنگ میں داخل ہوتے تھے تو ہر تصویر کے سامنے کھڑے ہوتے اور فاتحہ خوانی کرتے تھے
اور ان میں سے کچھ تصاویر کے سامنے زیادہ دیر کھڑے رہتے تھے اور کچھ تصاویر کو اپنے ہاتھ سے چھومتے تھے لہذا وہ جب بھی اس بلڈنگ میں داخل ہوتے تھے اور وہاں پر موجود افراد نے اس بات کی گواہی بھی دیتے تھے کہ یہ ان کا ہر روز کا عمل تھا اور بلڈنگ کے دروازے سے لے کر ان کے کمرے تک تقریبا 50 تصاویر تھیں جن کے پاس وہ کھڑے ہو کر فاتحہ خوانی کرتے تھے اور انھیں اپنے کمرے تک پہنچننے میں اور اس پچاس قدم کے راستے کو طہ کرنے میں تقریبا 20 منٹ لگ جاتے تھے۔
اور ان میں سے کچھ تصاویر کے سامنے زیادہ دیر کھڑے رہتے تھے اور کچھ تصاویر کو اپنے ہاتھ سے چھومتے تھے لہذا وہ جب بھی اس بلڈنگ میں داخل ہوتے تھے اور وہاں پر موجود افراد نے اس بات کی گواہی بھی دیتے تھے کہ یہ ان کا ہر روز کا عمل تھا اور بلڈنگ کے دروازے سے لے کر ان کے کمرے تک تقریبا 50 تصاویر تھیں جن کے پاس وہ کھڑے ہو کر فاتحہ خوانی کرتے تھے اور انھیں اپنے کمرے تک پہنچننے میں اور اس پچاس قدم کے راستے کو طہ کرنے میں تقریبا 20 منٹ لگ جاتے تھے۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب