حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اپنے گذشتہ روز کے تاریخی خطاب میں مجاہد فی سبیل اللہ حاج قاسم سلیمانی کے قتل کا عادلانہ انتقام لینے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ یہ کہہ کر اس عدل کی حدود و قیود کا بھی اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ کا سر حاج قاسم شہید کی جوتی کے بھی برابر نہیں۔
قصاص اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے اور قرآنی تعلیمات میں قصاص کو حیات و زندگی قرار دیا گیا ہے۔ قصاص ہمیشہ عادلانہ اور منصفانہ ہوتا ہے۔ عدل و انصاف اور مساوات و برابری کو ایک مفہوم سمجھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مساوات و برابری سے مراد ہر چیز کو برابر اور مساوی حصوں میں تقسیم کرنا یعنی، اگر کوئی چیز سو حصوں پر مشتمل ہے تو اُسے اگر برابر تقسیم کیا جائیگا تو پچاس پچاس کے دو حصوں میں بانٹ دی جائیگی یا اگر سو روپے دس افراد میں برابر تقسیم کرنے کا کہا جائیگا تو اس سے مراد یہ ہوگی کہ ہر فرد کو دس دس روپے آئیں گے، اس کو برابری اور مساوات کہا جاتا ہے۔ لیکن عدل سے مراد ہر فرد کو اس کی اہمیت، حیثیت، محنت اور کاوش کے مطابق عطاء کرنا۔ عربی کی لغت میں عدل سے مراد کسی شے کو اس کی مخصوص جگہ پر رکھنے کا نام ہے۔ عادلانہ انتقام سے مراد بھی یہی ہے کہ ایسا انتقام، جو مقتول کے شایان شان ہو۔ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اپنے گذشتہ روز کے تاریخی خطاب میں مجاہد فی سبیل اللہ حاج قاسم سلیمانی کے قتل کا عادلانہ انتقام لینے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ یہ کہہ کر اس عدل کی حدود و قیود کا بھی اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ کا سر حاج قاسم شہید کی جوتی کے بھی برابر نہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے سخت انتقام اور آپ کے مرید و شاگرد سید حسن نصر اللہ نے عادلانہ انتقام کی اصطلاحات استعمال کی ہیں، اتفاق سے دونوں قرآنی اصطلاحیں ہیں۔ جنرل قاسم سلیمانی اور آپ کے ساتھیوں کے سخت اور عادلانہ انتقام کا آغاز ہوگیا ہے۔ پہلا پتھر عراقی پارلیمنٹ نے امریکہ سے سکیورٹی معاہدہ ختم کرنے سے پھینکا ہے اور دوسرا طمانچہ عراقی اور ایرانی عوام نے امریکہ کے منہ پر جڑ دیا ہے۔ عراقی اور ایرانی عوام نے اپنے مجاہد جرنیل کا تاریخی استقبال کرکے جہاد اور شہادت کو ایک کلچر اور ثقافت میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہ جہاد اور شہادت کا جذبہ ہی امریکہ اور اس کے سامراجی اہداف کو ناکام و نامراد بنائے گا۔ جہاد و شہادت کا کلچر اور ثقافت ہی ہر گھر میں شہید حاج قاسم اور شہید ابو مہدی مہندس جیسے مجاہد پرورش کرنے کا باعث بنے گا۔
آج ایران و عراق بلکہ مزاحمتی بلاک کے ہر علاقے اور گلی کوچے میں حاج قاسم اور شہید ابو مہدی بننے کی خواہش اپنے عروج پر نظر آرہی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل نے حاج قاسم اور ابو مہدی کو شہید کرکے یہ سوچا تھا کہ اب مزاحمتی تحریک کمزور پڑجائیگی، لیکن
تم نے جس خون کو مقتل میں چھپانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے
یاد رہے کہ سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا ہے کہ شہید حاج قاسم کا انتقام ایران ہی لے گا اور وہ خود اس کی نوعیت اور طریقہ کار کا فیصلہ کرے گا، لیکن مقاومت و حزب اللہ اپنا انتقام خود لے گی۔ سید حسن نصراللہ نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ ماضی میں حزب اللہ کے پاس فدائیان اسلام کم تعداد میں تھے اور ہم نے کم تعداد کے باوجود امریکی فوجیوں کو لبنان سے نکال باہر کیا تھا، لیکن اب اسلامی مقاومت و مزاحمت ماضی سے مضبوط اور اس کے پاس فدائی و اشتہادی کارروائیاں انجام دینے کے لیے شہادت کے خواہشمند مجاہدوں کی تعداد پہلے سے بہت زیادہ ہے۔
قصاص اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے اور قرآنی تعلیمات میں قصاص کو حیات و زندگی قرار دیا گیا ہے۔ قصاص ہمیشہ عادلانہ اور منصفانہ ہوتا ہے۔ عدل و انصاف اور مساوات و برابری کو ایک مفہوم سمجھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مساوات و برابری سے مراد ہر چیز کو برابر اور مساوی حصوں میں تقسیم کرنا یعنی، اگر کوئی چیز سو حصوں پر مشتمل ہے تو اُسے اگر برابر تقسیم کیا جائیگا تو پچاس پچاس کے دو حصوں میں بانٹ دی جائیگی یا اگر سو روپے دس افراد میں برابر تقسیم کرنے کا کہا جائیگا تو اس سے مراد یہ ہوگی کہ ہر فرد کو دس دس روپے آئیں گے، اس کو برابری اور مساوات کہا جاتا ہے۔ لیکن عدل سے مراد ہر فرد کو اس کی اہمیت، حیثیت، محنت اور کاوش کے مطابق عطاء کرنا۔ عربی کی لغت میں عدل سے مراد کسی شے کو اس کی مخصوص جگہ پر رکھنے کا نام ہے۔ عادلانہ انتقام سے مراد بھی یہی ہے کہ ایسا انتقام، جو مقتول کے شایان شان ہو۔ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اپنے گذشتہ روز کے تاریخی خطاب میں مجاہد فی سبیل اللہ حاج قاسم سلیمانی کے قتل کا عادلانہ انتقام لینے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ یہ کہہ کر اس عدل کی حدود و قیود کا بھی اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ کا سر حاج قاسم شہید کی جوتی کے بھی برابر نہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے سخت انتقام اور آپ کے مرید و شاگرد سید حسن نصر اللہ نے عادلانہ انتقام کی اصطلاحات استعمال کی ہیں، اتفاق سے دونوں قرآنی اصطلاحیں ہیں۔ جنرل قاسم سلیمانی اور آپ کے ساتھیوں کے سخت اور عادلانہ انتقام کا آغاز ہوگیا ہے۔ پہلا پتھر عراقی پارلیمنٹ نے امریکہ سے سکیورٹی معاہدہ ختم کرنے سے پھینکا ہے اور دوسرا طمانچہ عراقی اور ایرانی عوام نے امریکہ کے منہ پر جڑ دیا ہے۔ عراقی اور ایرانی عوام نے اپنے مجاہد جرنیل کا تاریخی استقبال کرکے جہاد اور شہادت کو ایک کلچر اور ثقافت میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہ جہاد اور شہادت کا جذبہ ہی امریکہ اور اس کے سامراجی اہداف کو ناکام و نامراد بنائے گا۔ جہاد و شہادت کا کلچر اور ثقافت ہی ہر گھر میں شہید حاج قاسم اور شہید ابو مہدی مہندس جیسے مجاہد پرورش کرنے کا باعث بنے گا۔
آج ایران و عراق بلکہ مزاحمتی بلاک کے ہر علاقے اور گلی کوچے میں حاج قاسم اور شہید ابو مہدی بننے کی خواہش اپنے عروج پر نظر آرہی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل نے حاج قاسم اور ابو مہدی کو شہید کرکے یہ سوچا تھا کہ اب مزاحمتی تحریک کمزور پڑجائیگی، لیکن
تم نے جس خون کو مقتل میں چھپانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے
یاد رہے کہ سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا ہے کہ شہید حاج قاسم کا انتقام ایران ہی لے گا اور وہ خود اس کی نوعیت اور طریقہ کار کا فیصلہ کرے گا، لیکن مقاومت و حزب اللہ اپنا انتقام خود لے گی۔ سید حسن نصراللہ نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ ماضی میں حزب اللہ کے پاس فدائیان اسلام کم تعداد میں تھے اور ہم نے کم تعداد کے باوجود امریکی فوجیوں کو لبنان سے نکال باہر کیا تھا، لیکن اب اسلامی مقاومت و مزاحمت ماضی سے مضبوط اور اس کے پاس فدائی و اشتہادی کارروائیاں انجام دینے کے لیے شہادت کے خواہشمند مجاہدوں کی تعداد پہلے سے بہت زیادہ ہے۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب