مواد

داعش کے تسلط کے خاتمے کے بارے میں میجرجنرل قاسم سلیمانی کے خط کے جواب میں رہبر معظم انقلاب کا خط


Jan 09 2021
داعش کے تسلط کے خاتمے کے بارے میں میجرجنرل قاسم سلیمانی کے خط کے جواب میں رہبر معظم انقلاب کا خط
داعش کے تسلط کے خاتمے کے بارے میں میجرجنرل قاسم سلیمانی کے خط کے جواب میں رہبر معظم انقلاب کا خط
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے  شجرۂ خبیثہ ٔ داعش کے تسلط کے خاتمے کے بارے میں سپاہِ پاسداران انقلاب اسلامی  کے کمانڈر ، میجر جنرل حاج قاسم سلیمانی کے خط کا جواب دیتے ہوئے تاکید کی: آپ نے داعش کے مہلک  کینسرکے غدود کو ختم کر کے نہ صرف خطے کے ممالک اور عالم اسلام بلکہ تمام اقوام اور انسانیت کی بہت  بڑی خدمت کی ہے۔
داعش کی نابودی ایک فداکارانہ جدوجہد کا نتیجہ
میں پورے وجود کے ساتھ خداوندمتعال کا شکر ادا کرتا ہوں کہ جس نے آپ کی فداکارانہ جدوجہد اورمختلف سطحوں پر آپ کےساتھیوں کے عظیم کارناموں  کو برکت  عطا فرمائی   اور دنیا کے طاغوتوں کے ذریعہ سینچےگئے شجرۂ خبیثہ کو شام اور عراق میں نیک بندوں کے ہاتھوں جڑ سے اکھاڑا۔  ۳۰۔۸۔۱۳۹۶ھ،ش
جنرل سلیمانی کے خط کے جواب میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خط کی عبارت مندرجہ ذیل ہے:
بسم الله الرّحمن الرّحیم
اسلام کے مایہ ناز کمانڈراور فی سبیل اللہ مجاہد جناب حاج قاسم سلیمانی (دام توفیقہ)
میں پورے وجود کے ساتھ خداوندمتعال کا شکر ادا کرتا ہوں کہ جس نے آپ کی فداکارانہ جدوجہد اورمختلف سطحوں پر آپ کےساتھیوں کے عظیم کارناموں  کو برکت  عطا فرمائی   اور دنیا کے طاغوتوں کے ذریعہ سینچےگئے شجرۂ خبیثہ کو شام اور عراق میں نیک بندوں کے ہاتھوں جڑ سے اکھاڑا۔  یہ داعش کے منہ کالے اور  جابرانہ گروپ کو دھچکا نہیں تھا بلکہ خباثت آلود سیاست کو ایک شدید دھچکا  تھا  کہ جس کا مقصد خطے میں خانہ جنگی پیدا کرنا اور صیہونی مخالف مزاحمت کو نابود کرنا اور اس گمراہ گروپ کے بدبخت رہنماؤں کے ذریعہ آزاد حکومتوں کو کمزور کرنا تھا۔یہ اس خطہ میں سابقہ اور موجودہ امریکی حکومتوں اور ان سے وابستہ حکومتوں کے لئے ایک دھچکا تھا کہ جنہوں نے اس گروہ کو تشکیل دیااور اس کی ہرممکنہ مدد کی تا کہ وہ مغربی ایشیاء کے خطے میں اپنے منحوس تسلط کو پھیلائیں اور غاصب صیہونی حکومت کو اس پرمسلط کریں۔آپ نے اس جان لیوا اور کینسروالے غدود کونیست و نابود کرنے سے نہ صرف خطے کے ممالک اور عالم اسلام بلکہ تمام اقوام اور انسانیت کی بڑی خدمت کی ہے۔یہ ایک خدائی مددتھی اور” وَ ما رَمَیتَ اِذ رَمَیتَ وَ لٰکِنَّ اللهَ رَمیٰ” کا مصداق تھا کہ جو آپ اور آپ کے ساتھیوں کی دن و رات  کاوشوں کا  صلہ دیا گیا ہے۔میں دل کی گہرائیوں سے آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اس کے باوجود اس چیز پر تاکید کرتا ہوں کہ دشمن کی مکاری سے غفلت نہ کی جائے۔ جنہوں نے بھاری سرمایہ کاری کے ساتھ اس مذموم سازش کو تیارکیا وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔وہ کوشش کریں گے کہ اس خطے میں کسی اورحصہ یا کسی اور طرح سے اسے دوبارہ سرگرم کیا جائے۔محرک ،  ہوشیاری ، اتحاد کو برقرار رکھنا، ہر خطرناک سازش کو ناکام بنانا، بصیرت افزا ثقافتی کام اور مختصر یہ کہ مکمل طور پر تیاری کو فراموش نہ کیا جائے۔میں آپ کو اور عراق و شام کے تمام مجاہدین بھائیوں اور دوسروں کو خداوندمتعال کے حوالے کرتا ہوں اور میں آپ سب کے لئے سلام و دعا کرتا ہوں۔
والسّلام علیکم و رحمةالله
۳۰ آبان ماه ۱۳۹۶ھ،ش
سیّدعلی خامنه‌ای
 
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل نے آج صبح  رہبر معظم انقلاب اسلامی کو ایک خط میں داعش کے شجرۂ خبیثہ کے تسلط کے خاتمے کا اعلان کیا اورانہوں نے اس عظیم کامیابی پر آیت اللہ خامنہ ای اور عالم اسلام کو مبارکباد پیش کی۔
جنرل سلیمانی کے خط کی عبارت حسب ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
انّافَتَحنا لَکَ فتحاً مُبینا
اسلامی انقلاب کے شجاع ، عزیز اورمحترم  و بابرکت رہبر، حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای مد ظلّہ العالی سلام علیکم
چھ سال پہلے، امیرالمومنین علیہ السلام کے زمانے کے فتنوں کی طرح  ایک خطرناک فتنہ جس نے مسلمانوں کو خالص اسلام محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی صحیح تفہیم کی مٹھاس اورموقع سے محروم کر دیا، اس بار پیچیدہ اور صیہونیت  اور استکبار کے زہر میں آلودہ ہو کر   ایک تباہ کن طوفان کی طرح  عالم اسلام میں پھیل گیا ہے۔  یہ خطرناک اور زہریلا فتنہ اسلام کے دشمنوں کی جانب سے عالم اسلام میں ایک بڑی آگ لگانے اور مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کے مقصد سے پیدا کیا گیا تھا۔”عراق اور شام میں اسلامی حکومت ” کے نام سے ایک خبیثانہ تحریک جو ابتدائی مہینوں میں  عالم اسلام کے دوانتہائی اہم  ممالک  “عراق “اور “شام “میں انتہائی خطرناک بحران پیدا کرنے اور دسیوں ہزار مسلمان نواجوانوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو گئی۔اور اس نے ان ممالک میں ہزاروں دیہات، شہر اور اہم صوبائی مراکز سمیت لاکھوں مربع کلو میٹرزمینوں  پر قبضہ کرلیا۔اور ان ممالک کی ہزاروں اہم ورکشاپس،فیکٹریوں اور کارخانوں منجملہ سڑکوں، راستوں، پلوں، ریفائنری، کنوؤں  اور تیل و گیس لائنوں، بجلی گھروں اور ایسی دوسری اشیاء کو تباہ کر دیا۔اور ان کے اہم شہروں کو ان کے قیمتی تاریخی یادگاروں اور قومی تہذیبوں سمیت بمباری  کر کے تباہ کر دیا یا جلا دیا۔اگرچہ نقصانات کے اعداد و شمار ناقابل حساب ہیں لیکن ابتدائی تخمینے  میں یہ تعداد۵۰۰ بلین ڈالڑ ہے۔ اس واقعہ میں بہت دردناک جرائم ہوئے جنہیں ظاہرنہیں کیا جا سکتا منجملہ: اپنے اہل خانہ کے سامنے بچوں کا سر قلم کرنا اور زندہ زندہ مردوں کی کھال اتارنا،  بے گناہ بچیوں اور خواتین کو گرفتار کرنااور ان کے ساتھ زیادتی کرنا، لوگوں کو زندہ جلانااور سیکڑوں نوجوانوں کا قتل عام کرنا۔ اس زہریلے طوفان سے حیرت زدہ ان ممالک کے مسلمان کچھ تکفیری مجرموں کے خنجروں کا شکار ہوگئے اورمزید لاکھوں  افراد اپنے گھربار چھوڑ کر دوسرے  شہروں اور ممالک میں بے گھر ہو گئے۔اس خطرناک فتنے میں ہزاروں مساجد اور مسلمانوں کے مقدس مراکز کو تباہ و برباد کر دیا گیا اورکئی جگہوں میں امام جماعت  اور نمازیوں سمیت مسجد کو اڑا دیا گیا۔ اسلام کے دفاع کے نام پردھوکا کھانے والے  ۶۰۰۰ سے زیادہ  نوجوانوں نے چوکوں ، مساجد ، اسکولوں ، یہاں تک کہ اسپتالوں اور مسلم سرکاری مراکز میں بارود سے بھری گاڑیوں سے خود کو دھماکے سے اڑا لیا،ان مجرمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں  دسیوں ہزار بے گناہ مرد ، خواتین اور بچے شہید ہوگئے۔ان تمام  جرائم  کی منصوبہ بندی امریکہ کے اعلی عہدیداروں کے اعتراف کے مطابق  جو اس وقت اس ملک کا صدر ہے، امریکی رہنماؤں اور تنظیموں نے کی اور انہوں نے اس کی سازش رچائی جیسا کہ یہ طریقہ کارامریکہ کے موجودہ رہنماؤں کے ہاتھوں انجام پا رہا ہے۔ جو چیز خداوندمتعال کے فضل و کرم اورپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  اور ان کے گرانقدر اہل بیتؑ کی خصوصی عنایت کے بعد  اس خطرناک  سازش  کی ناکامی کا سبب بنی وہ  عالیجناب اور عالی قدرمرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی کی خردمندانہ  رہبری اور حکیمانہ ہدایتیں تھیں ، جو اس زہریلے طوفان سے نمٹنے کے لئے تمام ذرائع کو بروئے کار لانے کا سبب بنیں۔یقینی طورپرعراق اور شام کی حکومتوں کے استحکام اور ان دونوں ممالک  کی افواج اور نوجوانوں، خاص طور پر  مقدس حشدالشعبی  اور دوسرے ممالک کے مسلم نوجوانوں  نے اپنی مقتدرانہ موجودگی  اور  حزب اللہ کی محوریت پر  اپنے مایہ ناز  رہبر سید حسن نصراللہ حفظہ اللہ تعالیٰ   کی رہنمائی نے اس خطرناک واقعہ کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ یقیناً  با وقارقوم اور  اسلامی جمہوریہ کی خدمت کرنے والی حکومت، خصوصاً  اسلامی جمہوریہ کے صدر، پارلیمنٹ ، وزارت دفاع اورہمارے ملک کی سیکیورٹی ، انتظامی اور فوجی تنظیموں کا مذکورہ ممالک کی حکومتوں اور اقوام کے حمایت میں  کردار قابل قدر ہے۔ اس میدان میں جناب عالی کی جانب سے مقرر کردہ سپاہی کی طورپر حقیر ، داعش کے آخری گڑھ ابوکمال کو آزادی دلانے کے لئےکاروائی کی تکمیل کے ساتھ اس امریکی۔ صیہونی گروپ کا جھنڈا نیچے اتارکے اور شام کا جھنڈا بلند کرکے اس شجرۂ خبیثہ ملعونہ  کے تسلط کے خاتمے کا اعلان کرتا ہوں۔ اوراس میدان کے تمام گمنام مجاہدوں اور کمانڈروں اورایران، عراق، شام، لبنان، افغانستان اور پاکستان کے ہزاروں شہیدوں اور جانبازوں  کی نمائندگی کرتے ہوئے کہ جنہوں نے مسلمانوں کی جانوں اور عزتوں اوران کے مقدسات  کے دفاع کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا،  اس عظیم  اور فیصلہ کن کامیابی پر حضرت عالی اورایران اسلامی کی عظیم قوم اورعراق و شام کی مظلوم اقوام اور دنیا کے دوسرے مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔اور اس عظیم کامیابی کے شکریہ کے طورپر  خداوند قادرمتعال  کی بارگاہ میں اپنی پیشانی کو جھکاتا ہوں۔
و مَا النَّصرالّا مِن عِندِالله العَزِیزِ الحَکِیم
آپ کا بیٹا اور سپاہی
قاسم سلیمانی


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب