مواد

تشدد کا سلسلہ ختم ہونا ضروری ہے  


Jan 18 2021
تشدد کا سلسلہ ختم ہونا ضروری ہے  
عراق میں امریکی ٹھکانوں پر ایران کے میزائل حملے پر عالمی ردعمل
عراق میں امریکی اڈوں پر ایران کے میزائل حملے پر وسیع پیمانے پر رد عمل دیکھنے کو ملا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے ردعمل میں  کہا کہ “سب کچھ ٹھیک ہے”۔
ایران نے میزائل حملےجمعہ کی صبح امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے سپاہ پاسدارن انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کیے ہیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی امریکی پارلیمنٹ اسپیکر نینسی پیلوسی نے ایران کے انتقامی حملے کے پیش نظر   کہا  کہ وہ اس صورتحال کو قریب سے دیکھ رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری فوجیں محفوظ اور سلامتی کے ساتھ ہیں  اور یہ کہ امریکی حکومت کو اپنی اشتعال انگیز کارروائیوں کا خاتمہ کرنا چاہئے اور ایران کوبھی  اپنے تشدد کو ختم کرنا ہوگا، امریکہ اور دنیا میں ایک اور جنگ میں الجھنے کی طاقت نہیں ہے۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے عراق میں امریکی اڈوں پر ایران کے میزائل حملوں کی مذمت کی ہے اور ایران سے مزید تشدد کی کارروائیوں سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے،تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیٹو عراق میں اپنے تربیتی مشن کے لئے پرعزم ہے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ خطرناک حملوں کا اعادہ نہ کرے، انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ برطانوی فوجیوں کو کسی قسم کا جانی نقصان نہیں پہنچا ہے ،کشیدگیوں میں فوری کمی کا مطالبہ کیا، برطانوی وزیر اعظم نے کرسمس کی چھٹیوں کے بعد پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس کے بعد  منعقد ہونے والی نیوز کانفرانس میں یہ بیان دیا  ہے۔
بورس جانسن بعد میں یوروپی کمیشن کے صدر کے ساتھ اس صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے والے ہیں۔
اس سے قبل  برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک روب نے عراق میں دو امریکی اڈوں پر ایران کے میزائل حملوں کی مذمت کی تھی اور ایران سے مطالبہ کیا کہان غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک حملوں کا اعادہ نہ کرے، روب نے کہا کہ مشرق وسطی میں جنگ کا فائدہ صرف داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کو ہوگا ۔
برطانوی وزیر دفاع بن والیس نے بھی کہا ہے کہ ایرانی میزائل حملے میں برطانوی فوجیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، عراق میں لگ بھگ 400 برطانوی فوجی تعینات ہیں  جو زیادہ تر داعش سے لڑنے میں عراقی افواج کی مدد کرتے ہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں یویس لی ڈریان نے ایران کے میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ کشیدگی کو کم کرنا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ فرانس ایک بار پھر داعش کے خلاف بننے والے اتحاد  میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے نیز ہم عراق کی علاقائی سالمیت اور سلامتی کا احترام کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ تشدد کا سلسلہ ختم ہونا ضروری ہے  اورفرانس اپنی حد تک کشیدگی کو کم کرنے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم رکھتا ہے نیز انھیں تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کرتا ہے۔
قبل ازیں عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے کہا تھا کہ تہران نے بغداد کو اس حملے کی اطلاع دی تھی، انہوں نے کہا کہ عراق کو ایران کی طرف سے ایک باضابطہ زبانی پیغام موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے  جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا اور یہ حملہ عراق میں امریکی ٹھکانوں تک ہی محدود ہوگا۔
شام کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ ملک ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کر رہا ہے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ساناکے ذریعہ شائع ہونے والے شامی وزارت خارجہ کے بیان میں آیا ہے  ایران کو امریکی دھمکیوں اور حملوں کے خلاف اپنا دفاع کرنے کے پورا حق ہے، بیان میں تمام نتائج کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیا گیا ہے۔


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب