ثاراللہ ۴۱ بریگیڈ کے سپاہیوں میں سے ایک جنہیں میں نہیں جانتا تھا انہوں نے مسکراتے ہوئے مجھ سے کہا: میں خدا کے اس بندے کو نہیں جانتا”لیکن حسین (حسین بادپا) شہید نہیں ہوں گے۔ یہ بات شہید یوسف الہی نے کہی ہے۔ حاج قاسم نے کہا: نہیں، اگر وہ شخص جسے اس کے لئے دعا کرنی چاہئے وہ دعا کرے تووہ شہید ہوجائیں گے۔جیسے ہی حاج قاسم نے یہ جملہ کہا: حسین بادپا کو تعجب ہوا اور انہوں نے میری جانب رخ کر کے کہا: ابراہیم، حاجی نے کیا کہا؟میں نے حاج قاسم کا جملہ ان کے سامنے دہرایا۔ حاجی نے کہا: اگر وہ شخص جسے ان کے لئے دعا کرنی چاہئے دعا کرے تووہ شہید ہوجائیں گے۔
اس رات جب ہم حاج حسین بادپا کے گھر واپس آئے تو انہوں نے دوبارہ مجھ سے پوچھا: حاج قاسم نے کیا کہا: میں نے دوبارہ جنرل سلیمانی کا جملہ دہرایا۔اس کے بعد حسین نے تقریباً چار یا پانچ بار مجھ سے پوچھا۔تھوڑی دیر بعد حاج حسین بادپا نے مجھ سے کہا: ابراہیم، حاج قاسم غیب کا علم رکھتے ہیں۔ میں نے کہا: یعنی کیا مطلب کہ وہ غیب کی خبر رکھتے ہیں؟حاج حسین نے کہا:میں نے ایک ایسا خواب دیکھا تھا جسے میں نے ابھی تک کسی کے سامنے بیان نہیں کیا۔میں نے پوچھا: کون سا خواب؟ حاج حسین نے کہا: کچھ عرصہ پہلے میں نے شہید کاظمی کو خواب میں دیکھا کہ وہ شہید یوسف الہی کا پیغام لے کر میرے پاس آئے ہیں اور انہوں نے کہا کہ آپ شہید نہیں ہوں گے۔
خواب میں ،میں نے شہید کاظمی سے کہا: دعا کرو کہ میں بھی آپ کے پاس آ جاؤ اور خدا مجھے آپ کے پاس پہنچا دے۔لیکن شہید کاظمی نے دعا نہیں کی۔میں نے کہا: ٹھیک ہے دعا نہ کرو۔میں دعا کرتا ہوں آپ آمین کہو۔میں نے کہا: اے خدا مجھے شہداء کے پاس پہنچا دے۔شہید کاظمی نے آمین نہیں کہا اور انہوں نے صرف میرے چہرے کو دیکھا اور ہنس پڑے۔حاج حسین نے میری جانب رخ کر کےکہا: ابراہیم، حاج قاسم کو کیسے پتہ چلا کہ انہوں نے یہ بات کہی ہے؟
اس خواب کے بعد حسین بادپا، اپنی شہادت سے پہلے ٹھیک ایک ماہ سے بھی کم عرصہ میں شہید کاظمی کے مزار پر گئے اور وہاں جا کر انہوں نے ان کے والدین سے ملاقات کی۔ وہاں انہوں نے شہید کاظمی کی والدہ سے درخواست کی کہ وہ ان کے اچھے انجام کے بارے میں دعاکریں اور شہید کاظمی کی والدہ نے بھی آسمان کی جانب ہاتھ بلند کر کے حاج حسین کے اچھے انجام کے لئے دعا کی ۔ اس طرح سے شہید کی والدہ کی دعا ان کے حق میں مستجاب ہوئی!۔
شہید ابراہیم، شہید کے ساتھی
اس رات جب ہم حاج حسین بادپا کے گھر واپس آئے تو انہوں نے دوبارہ مجھ سے پوچھا: حاج قاسم نے کیا کہا: میں نے دوبارہ جنرل سلیمانی کا جملہ دہرایا۔اس کے بعد حسین نے تقریباً چار یا پانچ بار مجھ سے پوچھا۔تھوڑی دیر بعد حاج حسین بادپا نے مجھ سے کہا: ابراہیم، حاج قاسم غیب کا علم رکھتے ہیں۔ میں نے کہا: یعنی کیا مطلب کہ وہ غیب کی خبر رکھتے ہیں؟حاج حسین نے کہا:میں نے ایک ایسا خواب دیکھا تھا جسے میں نے ابھی تک کسی کے سامنے بیان نہیں کیا۔میں نے پوچھا: کون سا خواب؟ حاج حسین نے کہا: کچھ عرصہ پہلے میں نے شہید کاظمی کو خواب میں دیکھا کہ وہ شہید یوسف الہی کا پیغام لے کر میرے پاس آئے ہیں اور انہوں نے کہا کہ آپ شہید نہیں ہوں گے۔
خواب میں ،میں نے شہید کاظمی سے کہا: دعا کرو کہ میں بھی آپ کے پاس آ جاؤ اور خدا مجھے آپ کے پاس پہنچا دے۔لیکن شہید کاظمی نے دعا نہیں کی۔میں نے کہا: ٹھیک ہے دعا نہ کرو۔میں دعا کرتا ہوں آپ آمین کہو۔میں نے کہا: اے خدا مجھے شہداء کے پاس پہنچا دے۔شہید کاظمی نے آمین نہیں کہا اور انہوں نے صرف میرے چہرے کو دیکھا اور ہنس پڑے۔حاج حسین نے میری جانب رخ کر کےکہا: ابراہیم، حاج قاسم کو کیسے پتہ چلا کہ انہوں نے یہ بات کہی ہے؟
اس خواب کے بعد حسین بادپا، اپنی شہادت سے پہلے ٹھیک ایک ماہ سے بھی کم عرصہ میں شہید کاظمی کے مزار پر گئے اور وہاں جا کر انہوں نے ان کے والدین سے ملاقات کی۔ وہاں انہوں نے شہید کاظمی کی والدہ سے درخواست کی کہ وہ ان کے اچھے انجام کے بارے میں دعاکریں اور شہید کاظمی کی والدہ نے بھی آسمان کی جانب ہاتھ بلند کر کے حاج حسین کے اچھے انجام کے لئے دعا کی ۔ اس طرح سے شہید کی والدہ کی دعا ان کے حق میں مستجاب ہوئی!۔
شہید ابراہیم، شہید کے ساتھی
رائے
ارسال نظر برای این مطلب