مواد

ایران کےپہلے طمانچہ پر امریکی حکام  کاردعمل


Jan 19 2021
ایران کےپہلے طمانچہ پر امریکی حکام  کاردعمل
عراق میں امریکی دہشت گردوں کے فوجی ٹھکانوں پر سپاہ پاسدران کے راکٹ حملوں پر امریکی حکام کے درمیان بڑے پیمانے پر رد عمل دیکھنے کو ملا۔
سینیٹر مورفی نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: تمہاری حکمت عملی ناکام ہوگئی ہے، ڈیموکریٹ سین کرس مورفی نے ٹرمپ کو ایک ٹویٹر پیغام میں لکھا: مان لو کہ تناؤ پیدا کرنے کے لیے تمہاری حکمت عملی بری طرح ناکام ہوچکی ہے ، غرور کو چھوڑدو اور اپنا طریقہ بدل لو، ٹویٹ میں کہا گیا کہ :میں ان امریکی افواج کے لئے دعاگو ہوں جو اب عراق میں خطرناک راستے پر گامزن ہیں، اس حکومت کو یہ قبول کرنے میں بہت زیادہ توانائی درکار ہے کہ تناؤ پیدا کرنے کی اس کی حکمت عملی بری طرح ناکام ہوچکی ہے ، غرور اور تعصب کو ایک طرف رکھ دو اور راستہ بدل لو،آج کی رات انتقام کے ان لمحات میں  میں صرف اتنا کر سکتا ہوں کہ امید رکھوں کہ وہ وہ صحیح آپشن کا انتخاب کریں ۔
مینینڈیز: ایرانیوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سینئر ممبر سینیٹر باب مینندیز نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایران کے میزائل حملوں کے بارے میں ایک بیان میں لکھا: ہم ایک خطرناک صورتحال کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس سے امریکیوں اور امریکی قومی مفادات کو براہ راست خطرہ ہے، میں ایرانی حکومت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہوں اور اس ملک کے اعلی عہدہ داروں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں، ہم ایک نازک موڑ پر ہیں  جہاں اب بھی موقع ہے کہ وہ ذمہ داری سے کام کریں اور سفارتی چینلز کو آگے بڑھائیں، ہماری قوم کے دوست اور اتحادی ہیں جو ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے ، امریکی عوام کسی واضح مقصد یا حکمت عملی کے بغیر مشرق وسطی میں کسی اور نہ ختم ہونے والی جنگ میں حصہ لینے کے خواہاں نہیں ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ہمارے اتحاد مضبوط کریں ، ہمیں امریکیوں ، اپنے اثاثوں ، اپنے اتحادیوں اور ان معصوم شہریوں کی حفاظت پر توجہ دینی چاہئے جو اس تنازعہ کا شکار ہوں گے۔
سی این این: تاریخ لکھے گی کہ وہ ٹرمپ ہی تھے جنھوں نے مشرق وسطی کو کھو دیا۔
امریکی چینل سی این این نے زور دے کر کہا کہ تاریخ لکھے گی کہ وہ ٹرمپ ہی تھے جنھوں نے مشرق وسطی کو کھو دیا۔
سینیٹر یودال: امریکی عوام ایران کے ساتھ مہلک جنگ نہیں چاہتے۔
ڈیموکریٹ سینیٹر ٹام یودال نے اپنے ٹویٹر پیج پر ایک پیغام میں لکھا: میں اپنی افواج کی حفاظت کے لیے دعا کرتا ہوں جو خطرناک راستے پر گامزن ہیں اور میرا دماغ ان کے اہل خانہ کی طرف ہے،ہمارے صدر کو پرتشدد تناؤ کے اس چکر کو ختم کرنا ہوگا ، امریکی عوام ایران کے ساتھ بغیر اجازت کے مہلک جنگ نہیں چاہتے، صرف کانگریس ہی جنگ کی اجازت دے سکتی ہے۔
اہلہان عمر: ہمیں یہ توقع نہیں رکھنا چاہیے کہ ٹرمپ جنگ سے باز آئیں گے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی نمائندہ ایلہاں ​​عمر نے ٹویٹر پر لکھا :آئیے ان امریکی افواج کے لئے دعا کریں جو عراق میں خطرناک راستے پر گامزن ہیں۔
انہوں نے ایک اور پیغام میں کہا : جنگ میں واپسی کا بٹن نہیں ہوتا، یہ میں نے آٹھ سال کی عمر میں سیکھا ہے، جانیں ضائع ہو جاتی ہیں ، بہت سے بے گناہ لوگ مر جاتے ہیں  اور نسلوں کا مستقبل متاثر ہوتا ہے، آئیے ہم امن کی درخواست کرتے ہیں۔
ایلہان ​​عمر نے وائٹ ہاؤس میں نیو یارک ٹائم کے نمائندے میگی ہیبرمین کے ٹویٹ کہ جس میں انھوں نے لکھا کہ  صدر کے آس پاس کے لوگ سوچتے ہیں کہ وہ اس بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں، کے جواب میں ایک پیغام میں لکھا : آئیے امید کرتے ہیں کہ وہ یہ راستہ تلاش کرلیں گے اور جنگ کے راستے سے خود کو دور کرلیں گے۔
پینٹاگون: ایران نے ہمارے اڈوں پر 12 سے زیادہ میزائل داغے۔
امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے منگل کی رات اعلان کیا کہ ایران کی جانب سے عراق میں امریکی زیر استعمال عین الاسد اور اربیل ٹھکانوں پر ایک درجن سے زیادہ میزائل داغے گئے۔
امریکی وزارت دفاع کے ترجمان جوناتھن ہافمین نے ایک بیان میں کہا: 7 جنوری (واشنگٹن کے وقت) شام 5.30 بجے کے قریب  ایران نے عراق میں امریکی اور اتحادی افواج پر 12 سے زیادہ بیلسٹک میزائل داغے، انہوں نے مزید کہا :ظاہر ہے کہ یہ میزائل ایران سے داغے گئے تھے اور عراق میں کم سے کم دو ٹھکانوں عین الاسد اور اربیل کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں امریکی فوج اور اتحادی افواج مقیم ہیں، یہ حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے پانچ دن بعد ہوا ہے،امریکی وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ پینٹاگون اس نقصان کا ابتدائی جائزہ لے رہا ہے۔
ہافمین نے مزید کہا :جس طرح ہم اپنی صورتحال اور ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں اسی طرح خطے میں امریکی اہلکاروں ، شراکت داروں اور اتحادیوں کی حفاظت کے لئے تمام ضروری اقدامات بھی کر رہے ہیں۔
ڈوبوٹز: یہ ایران کی آخری انتقامی کاروائی نہیں ہوگی۔
امریکی ڈیفنس آف ڈیموکریسیز فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر  مارک ڈوبوٹز نے لکھا: مجھے نہیں لگتا کہ آج کی رات ایرانی حکومت کا پہلا اور آخری رد عمل تھا، دیگر انتقامی کاروائیاں بھی راستے میں ہوں گی، لیکن جیسا کہ میں ان کے کھیل کو جانتا ہوں، میرا اندازہ ہے کہ دوسری کاروائیاں براہ راست حملوں کے بجائے بالواسطہ ہوں گی، یہ صرف ایک اندازہ ہے۔
جو سرین سیونہ کا ٹرمپ کو مشورہ :بہترین کام یہ ہے کہ ایران کے حملے کا جواب نہ دینا، جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لئے کام کر نے والے پلشر انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ جو سرین سیونہ  نے بغداد میں امریکی فوج کے دو ٹھکانوں پر ایران کے میزائل حملے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے  اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا: ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ سلسلہ شروع کیا ہے اب کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جواب نہ دیا جائے، اگر ٹرمپ نے نئے حملے شروع کردئے تو یہ بحران ایک مکمل جنگ میں بدل جائے گا ، جب ہم نے جوہری معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی تو ہم واضح طور پر سمجھ گئے کہ اس کا مطلب نہ تو جنگ ہے اور نہ ہی ایٹمی بم لیکن جب ٹرمپ نے معاہدہ توڑا تو انھوں نے جنگ کا راستہ منتخب کیا، جن لوگوں نے اس معاہدے کے خلاف ووٹ دیا اور اسے ختم کرنے کی کوشش کی وہ اس وقت پیش  آنے والی صورتحال کے پوری طرح ذمہ دار ہیں،لگتا ہے ٹرمپ آج کی رات زمین میں گڑھ چکے ہیں، اگرچہ صورتحال غیر مستحکم ہے لیکن ٹرمپ نے جو بحران پیدا کیا ہے اسے حل کرنے کے لئے ہمیں بہت طویل سفر طے کرنا پڑے گا۔
پلوسی: مجھے ایران کے ردعمل کے بارے میں بتایا گیا۔
امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ انہوں نے نائب صدر سے بات کی ہے اور حملے کی تفصیلات سے آگاہی حاصل کی ہے۔
جان کربی: ایران نےبتلا دیا ہے کہ وہ امریکی افواج کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پینٹاگون کے سابق ترجمان نے سی این این کو بتایا کہ ایران نے عراق میں امریکی اڈوں پر حملہ  کرنے میں اپنی اہم طاقت اور اپنے ملک کو استعمال کرکے امریکہ کے لیے یہ ثابت کردیا کہ وہ امریکی افواج کو نقصان پہنچانےطاقت رکھتا ہے۔
کربی نے کہا : میرے لیےیہ بات  واضح ہے کہ ایرانیوں نے جو کچھ کیا وہ کافی سوچ سمجھ کر کیا، اور اس کا ہدف  صرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سلیمانی کے قتل کے انتقام کا پیغام دینا  نہیں تھا بلکہ وہ یہ بھی دکھانا چاہتے تھے کہ ان میں امریکی افواج کوبھاری نقصان پہنچانے کی صلاحیت ہے، اسی وجہ سے  ایرانیوں نے  خصوصی ہتھیاروں کا استعمال کیا اور یہ حملہ ایرانی حدود سے کھلے عام کیا، اس طرح  عراق میں امریکی اڈوں پر حملہ کرکے  انھوں نے واضح طور پر یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور اس کو استعمال کرنے کے لیے لازمی عزم بھی رکھتے ہیں، اس لئے میرے خیال میں اس پر ہمارےصدر (ٹرمپ) کا ردعمل دیکھنا دلچسپ ہوگا لیکن ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ اب ایران کے خلاف رد عمل کا اظہار کرنے کے بارے میں ٹرمپ کے فیصلہ کا دائرہ چھوٹا ہوگیا ہے، بڑھتے ہوئے تناؤ کے پیش نظر ٹرمپ کے سامنے موجود آپشن مزید محدود ہوگئے ہیں، اسی وجہ سے ،اب  جب ایرانی ان خصوصی ہتھیاروں کے نظام کو استعمال کرکے کشیدگی کی سطح کو بڑھارہے ہیں تو یہ خدشات  ہورہےہیں کہ امریکی حکومت کے لئے کشیدگی کو کم کرنے کے لئے سفارتی حل  یااور کوئی حل تلاش کرنا مشکل ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان: ٹرمپ تبادلۂ خیالات میں مصروف ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ نے اپنے ٹویٹر پیج پر فارسی میں لکھا: وائٹ ہاؤس کی ترجمان اسٹیفنی گریشم نے کہا کہ ہم عراق میں امریکی فوجی مرکز پر حملے کی اطلاعات سے آگاہ ہیں، امریکی صدر کو بھی آگاہ کیا گیا ہے ،اور وہ موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں  اور وہ اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے مشورہ کر رہے ہیں۔
صہیونی مارک ڈوبوز نے بھی معافی مانگا شروع کرلی۔
امریکی اداکار کا رد عمل
امریکی اداکار ، ہدایتکار اور پروڈیوسر رابرٹ ڈی نیرو نے اپنے ٹویٹر پیج پر ایک کارٹون پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ ٹرمپ ایران کے میزائل حملوں کے بارے میں اپنے مشیروں سے مشورہ کررہے ہیں!۔
ٹرمپ کے ٹویٹ : ’’سب ٹھیک ہے ؟؟‘‘پر شرمین کی تنقید
امریکی وزارت خارجہ کے سابق سینئر مذاکرات کار وینڈی شرمین نے بغداد میں دو امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹر پیغام ’’سب کچھ ٹھیک ہے !!؟‘‘ کے جواب میں کہا: واقعی۔
اگر کوئی دوسرا یہ کہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ اس کو ذلیل کرتے ہیں، یقینا ، یہ اچھا ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ عراقیوں کے لئے بھی ایسا ہی ہوگا  لیکن صورتحال ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے سنگین ہے اوریہ ہماری فتوحات پر فخر کرنے کا وقت نہیں ہے۔
ٹرمپ کا ٹویٹ: سب کچھ ٹھیک ہے!
عراق کے دو فوجی اڈوں پر ایران سے میزائل داغے گئے ہیں، فی الحال ہلاکتوں اور نقصان کا اندازہ لگایا جارہا ہے، ابھی تک سب کچھ ٹھیک ہے!، ہمارے پاس پوری دنیا میں سب سے زیادہ طاقتور اور لیس فوج ہے!، میں کل صبح ایک بیان جاری کروں گا۔
مورفی: ایران پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی ناکام ہوچکی ہے۔
ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مورفی نے کہا : ٹرمپ انتظامیہ کو یہ تسلیم کرنے کی ہمت کرنا چاہیےکہ ایران کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی ان کی حکمت عملی ناکام ہوچکی ہے۔
ٹرمپ نے اپنی ٹیلیویژن تقریر منسوخ کردی
نیویارک سے ایرانی نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق عین اسد میں ایک بڑے امریکی فوجی اڈے پر سپاہ پاسدران کی جانب سے بھاری حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ ٹیلیویژن تقریر میں اپنے مؤقف کا اعلان کرنے والے تھے لیکن تقریر منسوخ کر دی گئی۔
امریکی وزارت دفاع کی پریس کانفرنس بھی منسوخ کردی گئی۔
فارن پالیسی کے رپورٹر پال میکلیری نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پینٹاگون حکام کے حوالے سے لکھا: ایرانی میزائل حملے کے بارے میں امریکی وزیر دفاع کی پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی ہے۔
ایران کے میزائل حملے پر رینڈ پال کا رد عمل
امریکی سینیٹر رینڈ پال نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا :میں آج رات عراق میں اپنی افواج کی سلامتی کے لئے دعا کررہا ہوں، میں نے بہت عرصہ پہلے کہا تھا کہ میری ترجیح یہ ہے کہ انہیں (امریکی افواج) بہت پہلے ہی ملک لوٹ آنا چاہیے، ہمیں اس سے قبل کہ مشرق وسطی میں ایک اور لامتناہی جنگ شروع ہوجائے تناؤ میں اضافہ کرنا چھوڑدینا چاہئے۔
ایران کے میزائل حملے پر سینئر امریکی سینیٹر کا رد عمل
سینئر امریکی سینیٹر باب مینینڈیز نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا: آج رات میں نے مائیک پومپیو سے ایرانی حملوں کے بارے میں بات کی، میں اب بھی اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہوں اور ہم اپنی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں گا، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ کانگریس ملک کی خارجہ پالیسی پر سنجیدگی سے نگرانی کرنے کے لئے اپنے آئینی اختیار کا پوری طرح استعمال کرے گی۔
کیری کی امریکی فوجی اڈے پر سپاہ پاسداران کے حملے کے بعد ٹرمپ پر تنقید
اوبامہ حکومت کے وزیر  خارجہ جان کیری: یہ بدقسمتی ہے کہ  ٹرمپ انتظامیہ کو سفارت کاری کے بجائے مقابلہ کرنے کی جلدی ہے۔
 
امریکی محکمہ دفاع کی پریس کانفرنس بھی منسوخ کردی گئی
 


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب