امریکی پالیسی سازی میں بنیادی اور اہم کردار ادا کرنے والے ادارے امریکن انٹرپرائز نے وژن برائے مشرق وسطی کے عنوان سے نشر ہونے والے مقالوں کی سیریز میں شہید قاسم سلیمانی کی تعریف کی ہے۔ مقالے کی تفصیلات درج ذیل ہیں؛
اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما نے 28، 1، 1390 کو ایران کے معروف فوجی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کا نام پابندی کی زد میں آنے والوں کی فہرست میں ڈال دیا۔ قاسم سلیمانی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر ہیں۔ جنرل سلیمانی اور قدس فورس کی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکی پالیسی سازوں کو پہلے جنرل سلیمانی کے جرائت مندانہ اقدامات کی دلیل کی سمجھنا ہوگا۔ جنرل سلیمانی کے بارے میں موصولہ اطلاعات کے مطابق وہ فوج کے اندر رسمی تربیت حاصل کئے بغیر کامیاب کمانڈر بن گئے ہیں۔ انہوں نے یکم خرداد 1390 کو قم کے مدرسہ حقانی کے طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں عوامی سطح پر رونما ہونے والے انقلابات کی وجہ سے ہمارے لئے بہترین فرصت ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ایران کی شکست یا فتح کا میدان مہران یا خرمشہر نہیں بلکہ ہم نے سرحدوں سے باہر قدم رکھا ہے؛ ہم مصر، عراق، شام اور لبنان میں کامیابی دیکھیں گے اور یہی انقلاب اسلامی کا اثر ہے۔
جنرل سلیمانی کی سرگرمیاں ہر خاص و عام کے علم میں ہونے کے باوجود میں ہمارے پاس ان کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں اور ان کی شخصیت اب بھی معمہ ہے۔ اس وژن کا مقصد اسی راز اور معمے سے پردہ اٹھانا ہے بنابراین اس جنرل کی فوجی زندگی، انتظامی حکمت عملی اور ملکی سرحدوں سے باہر انقلاب اسلامی کا دائرہ بڑھانے کے عزائم کا جائزہ لینے کے لئے فارسی منابع سے استفادہ کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں جنرل سلیمانی کے خطابات، مرکز تحقیقات جنگی، فوجی کی حیثیت سے ان کا پس منظر، جنرل سلیمانی کے ساتھیوں کی زبانی ایران اور عراق کے درمیان ہونے والی جنگ اور ان کی ذاتی زندگی کے مخفی اسرار جیسے منابع کی طرف رجوع کیا جائے گا۔
اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما نے 28، 1، 1390 کو ایران کے معروف فوجی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کا نام پابندی کی زد میں آنے والوں کی فہرست میں ڈال دیا۔ قاسم سلیمانی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر ہیں۔ جنرل سلیمانی اور قدس فورس کی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکی پالیسی سازوں کو پہلے جنرل سلیمانی کے جرائت مندانہ اقدامات کی دلیل کی سمجھنا ہوگا۔ جنرل سلیمانی کے بارے میں موصولہ اطلاعات کے مطابق وہ فوج کے اندر رسمی تربیت حاصل کئے بغیر کامیاب کمانڈر بن گئے ہیں۔ انہوں نے یکم خرداد 1390 کو قم کے مدرسہ حقانی کے طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں عوامی سطح پر رونما ہونے والے انقلابات کی وجہ سے ہمارے لئے بہترین فرصت ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ایران کی شکست یا فتح کا میدان مہران یا خرمشہر نہیں بلکہ ہم نے سرحدوں سے باہر قدم رکھا ہے؛ ہم مصر، عراق، شام اور لبنان میں کامیابی دیکھیں گے اور یہی انقلاب اسلامی کا اثر ہے۔
جنرل سلیمانی کی سرگرمیاں ہر خاص و عام کے علم میں ہونے کے باوجود میں ہمارے پاس ان کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں اور ان کی شخصیت اب بھی معمہ ہے۔ اس وژن کا مقصد اسی راز اور معمے سے پردہ اٹھانا ہے بنابراین اس جنرل کی فوجی زندگی، انتظامی حکمت عملی اور ملکی سرحدوں سے باہر انقلاب اسلامی کا دائرہ بڑھانے کے عزائم کا جائزہ لینے کے لئے فارسی منابع سے استفادہ کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں جنرل سلیمانی کے خطابات، مرکز تحقیقات جنگی، فوجی کی حیثیت سے ان کا پس منظر، جنرل سلیمانی کے ساتھیوں کی زبانی ایران اور عراق کے درمیان ہونے والی جنگ اور ان کی ذاتی زندگی کے مخفی اسرار جیسے منابع کی طرف رجوع کیا جائے گا۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب