مواد

یه واقعہ سردار قاسم سلیمانی کے ایک فوجی دوست نے خود سردار قاسم سلیمانی سے سن کر نقل کیا هے


Dec 31 2020
یه واقعہ سردار قاسم سلیمانی کے ایک فوجی دوست نے خود سردار قاسم سلیمانی سے سن کر نقل کیا هے
سردار قاسم سیلمانی کهتے ہیں کے ایک بار اپنی ڈیوٹی سے واپس پلٹ رها تها میں سرکاری گاڑی کا انتظار کرنے کے بجائے ٹیکسی میں سوار هوگیا ٹیکسی ڈرائیور ایک جوان ادمی تها اس نے معنی خیز نظروں سے مجھے گهورا تو میں نے اس سے پوچھا کیا تم مجھے پهچانتے ہو اس نے تعجب کے ساتھ کہا کیا اپ قاسم سلیمانی کے بهائی یا کوئ رشتے دار هیں میں نے جواب دیا میں خود قاسم سلیمانی هوں اس نے مسکرا کر کہا میں خود ان کاموں میں استاد هوں اپ مجھے بیوقوف بنا رهیں ہیں

میں نے کہا میں قاسم سلیمانی هوں اس نے کہا خدا کی قسم کہا کر کہو که اپ هی سردار سلیمانی هیں میں نے کہا خدا کی قسم میں قاسم سلیمانی هوں اور ایک دم ساکت هوگیا میں نے پوچھا کیوں خاموش هوگے شاید اسے یقین نہیں هورها تها میں نے کہا اچها چهوڑوں یه بتاو تمهاری زندگی کیسی گذر رهی هے کوئی مشکل تو نہیں هے

ڈرائیور نے کہا اگر اپ واقعی سردار قاسم سلیمانی هیں تو مجھے زندگی میں کوئی مشکل اور غم هی نہیں ہے اپ تو هماری جیسی زندگی گذار رهیں ہیں میں اج تک یه سوچتا تها که اپ بهی سیاست دانوں کی طرح مهنگی مهنگی بلیٹ پروف گاڑیوں میں اتے اور جاتے هوں گے .

قاسم سلیمانی کی والده کے انتقال کے بعد هم ان کے گهر گے فاتحه خوانی کے بعد قاسم سلیمانی نے ماں کی عظمت کو بیان کرتے هوئے کہا همیشه میرا دل چاہتا تها که میں میرے ماں کے قدموں کوں چوم لو لیکن نهیں معلوم یه توفیق مجھے کیوں نصیب نہیں هوئی اپنی والده کے اتتقال سے پہلے جب میں اخری بار ان سے ملا تو مجھے یه سعادت نصیب هوئی میں نے ان کے قوموں کو چوم لیا قاسم سلیمانی نے اپنے انسو پوچهتے هوئے کہا کہ مجھے کیا معلوم تها که اب میں ان قدموں کو کبهی دیکھ نهی سکوں گا تاکه اسے چوم سکوں
(سردار سلیمانی کے ایک قریبی دوست)



نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب