سردار قاسم سیلمانی کهتے ہیں کے ایک بار اپنی ڈیوٹی سے واپس پلٹ رها تها میں سرکاری گاڑی کا انتظار کرنے کے بجائے ٹیکسی میں سوار هوگیا ٹیکسی ڈرائیور ایک جوان ادمی تها اس نے معنی خیز نظروں سے مجھے گهورا تو میں نے اس سے پوچھا کیا تم مجھے پهچانتے ہو اس نے تعجب کے ساتھ کہا کیا اپ قاسم سلیمانی کے بهائی یا کوئ رشتے دار هیں میں نے جواب دیا میں خود قاسم سلیمانی هوں اس نے مسکرا کر کہا میں خود ان کاموں میں استاد هوں اپ مجھے بیوقوف بنا رهیں ہیں
میں نے کہا میں قاسم سلیمانی هوں اس نے کہا خدا کی قسم کہا کر کہو که اپ هی سردار سلیمانی هیں میں نے کہا خدا کی قسم میں قاسم سلیمانی هوں اور ایک دم ساکت هوگیا میں نے پوچھا کیوں خاموش هوگے شاید اسے یقین نہیں هورها تها میں نے کہا اچها چهوڑوں یه بتاو تمهاری زندگی کیسی گذر رهی هے کوئی مشکل تو نہیں هے
ڈرائیور نے کہا اگر اپ واقعی سردار قاسم سلیمانی هیں تو مجھے زندگی میں کوئی مشکل اور غم هی نہیں ہے اپ تو هماری جیسی زندگی گذار رهیں ہیں میں اج تک یه سوچتا تها که اپ بهی سیاست دانوں کی طرح مهنگی مهنگی بلیٹ پروف گاڑیوں میں اتے اور جاتے هوں گے .
قاسم سلیمانی کی والده کے انتقال کے بعد هم ان کے گهر گے فاتحه خوانی کے بعد قاسم سلیمانی نے ماں کی عظمت کو بیان کرتے هوئے کہا همیشه میرا دل چاہتا تها که میں میرے ماں کے قدموں کوں چوم لو لیکن نهیں معلوم یه توفیق مجھے کیوں نصیب نہیں هوئی اپنی والده کے اتتقال سے پہلے جب میں اخری بار ان سے ملا تو مجھے یه سعادت نصیب هوئی میں نے ان کے قوموں کو چوم لیا قاسم سلیمانی نے اپنے انسو پوچهتے هوئے کہا کہ مجھے کیا معلوم تها که اب میں ان قدموں کو کبهی دیکھ نهی سکوں گا تاکه اسے چوم سکوں
(سردار سلیمانی کے ایک قریبی دوست)
میں نے کہا میں قاسم سلیمانی هوں اس نے کہا خدا کی قسم کہا کر کہو که اپ هی سردار سلیمانی هیں میں نے کہا خدا کی قسم میں قاسم سلیمانی هوں اور ایک دم ساکت هوگیا میں نے پوچھا کیوں خاموش هوگے شاید اسے یقین نہیں هورها تها میں نے کہا اچها چهوڑوں یه بتاو تمهاری زندگی کیسی گذر رهی هے کوئی مشکل تو نہیں هے
ڈرائیور نے کہا اگر اپ واقعی سردار قاسم سلیمانی هیں تو مجھے زندگی میں کوئی مشکل اور غم هی نہیں ہے اپ تو هماری جیسی زندگی گذار رهیں ہیں میں اج تک یه سوچتا تها که اپ بهی سیاست دانوں کی طرح مهنگی مهنگی بلیٹ پروف گاڑیوں میں اتے اور جاتے هوں گے .
قاسم سلیمانی کی والده کے انتقال کے بعد هم ان کے گهر گے فاتحه خوانی کے بعد قاسم سلیمانی نے ماں کی عظمت کو بیان کرتے هوئے کہا همیشه میرا دل چاہتا تها که میں میرے ماں کے قدموں کوں چوم لو لیکن نهیں معلوم یه توفیق مجھے کیوں نصیب نہیں هوئی اپنی والده کے اتتقال سے پہلے جب میں اخری بار ان سے ملا تو مجھے یه سعادت نصیب هوئی میں نے ان کے قوموں کو چوم لیا قاسم سلیمانی نے اپنے انسو پوچهتے هوئے کہا کہ مجھے کیا معلوم تها که اب میں ان قدموں کو کبهی دیکھ نهی سکوں گا تاکه اسے چوم سکوں
(سردار سلیمانی کے ایک قریبی دوست)
رائے
ارسال نظر برای این مطلب