میں نے دیرالعدس میں قیام کے دوران بلند آواز محسوس کی۔ سید ابراہیم صدرزادہ اونچی آواز کے مالک تھے۔ میں ان کو نہیں پہچانتا تھا۔
جب وائرلیس پر بات کرتے تو میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے جو تہران سے آکر لشکر فاطمیون میں شامل ہوگیا ہے۔ حسین نے کہا: سید ابراہیم ہے۔ دیرالعدس سے واپسی کے دوران میں نے حسین سے پوچھا: بلند آواز میں گفتگو کرنے والا سید ابراہیم کون ہے۔ انہوں نے سید ابراہیم کو دکھاتے ہوئے کہا
: یہ! سید ابراہیم ایک سمجھدار جوان تھا۔ دلنشین صورت کے مالک، ایک دفعہ دیکھنے کے بعد بار بار دیکھنے کی تمنا ہوتی تھی۔ میں ان کا عاشق تھا۔ میں نے پوچھا : سید ابراہیم لشکر فاطمیون میں کیسے آیا؟ کہا ہماری طرف سے اجازت نہ ملنے پر تہران سے مشہد جاکر افغانی شہری کے طور پر نام لکھوایا اور فاطمیون کا حصہ بن گیا۔ ہوشیاری اسی کا نام ہے۔ ہوشیار اور چالاک وہ شخص نہیں جو دنیا کی دولت جمع کرنے کے لئے لوگوں کو دھوکے دیتا ہے بلکہ ہوشیار اور سمجھدار انسان وہ ہے جو اس طرح موقع کی تلاش میں رہتے ہوئے فائدہ اٹھاتا ہے۔
انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ اس لئے کیا کہ اس کام کی اہمیت سےآگاہ تھا۔ اللہ جہاد کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ فضل اللہ المجاہدین علی القاعدین اجرا عظیما۔ سردار سلیمانی
جب وائرلیس پر بات کرتے تو میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے جو تہران سے آکر لشکر فاطمیون میں شامل ہوگیا ہے۔ حسین نے کہا: سید ابراہیم ہے۔ دیرالعدس سے واپسی کے دوران میں نے حسین سے پوچھا: بلند آواز میں گفتگو کرنے والا سید ابراہیم کون ہے۔ انہوں نے سید ابراہیم کو دکھاتے ہوئے کہا
: یہ! سید ابراہیم ایک سمجھدار جوان تھا۔ دلنشین صورت کے مالک، ایک دفعہ دیکھنے کے بعد بار بار دیکھنے کی تمنا ہوتی تھی۔ میں ان کا عاشق تھا۔ میں نے پوچھا : سید ابراہیم لشکر فاطمیون میں کیسے آیا؟ کہا ہماری طرف سے اجازت نہ ملنے پر تہران سے مشہد جاکر افغانی شہری کے طور پر نام لکھوایا اور فاطمیون کا حصہ بن گیا۔ ہوشیاری اسی کا نام ہے۔ ہوشیار اور چالاک وہ شخص نہیں جو دنیا کی دولت جمع کرنے کے لئے لوگوں کو دھوکے دیتا ہے بلکہ ہوشیار اور سمجھدار انسان وہ ہے جو اس طرح موقع کی تلاش میں رہتے ہوئے فائدہ اٹھاتا ہے۔
انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ اس لئے کیا کہ اس کام کی اہمیت سےآگاہ تھا۔ اللہ جہاد کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ فضل اللہ المجاہدین علی القاعدین اجرا عظیما۔ سردار سلیمانی
رائے
ارسال نظر برای این مطلب