مجھے یاد ہے کہ ایک گاؤں میں ایک ماں تھی جس کا نام “خانوک” تھا۔اس کا شوہر اور تین بیٹے جنگ میں تھے۔
اس کا زادخوش نامی ایک بیٹا شہید ہوگیا تو اس نے کسی کو قبرکھودنے کی اجازت نہیں دی، خود آ کر قبر کھودی ، جب وہ خاتون تھک گئی تو اس نے اپنی بیٹیوں کو آواز دی کہ وہ اس کی مدد کریں۔
جب اس نے اپنے ۱۷ سالہ بیٹے کی قبر کھودی اور اس کے بعد اس نے اپنے بیٹے کو قبر میں رکھا اور اس کی تدفین کی تو پھر شوہر اور دوسرے دو بیٹوں کو محاذ پر روانہ کیا۔ یہ منظر بہت عجیب تھا۔
شہید جنرل سلیمانی
اس کا زادخوش نامی ایک بیٹا شہید ہوگیا تو اس نے کسی کو قبرکھودنے کی اجازت نہیں دی، خود آ کر قبر کھودی ، جب وہ خاتون تھک گئی تو اس نے اپنی بیٹیوں کو آواز دی کہ وہ اس کی مدد کریں۔
جب اس نے اپنے ۱۷ سالہ بیٹے کی قبر کھودی اور اس کے بعد اس نے اپنے بیٹے کو قبر میں رکھا اور اس کی تدفین کی تو پھر شوہر اور دوسرے دو بیٹوں کو محاذ پر روانہ کیا۔ یہ منظر بہت عجیب تھا۔
شہید جنرل سلیمانی
رائے
ارسال نظر برای این مطلب