مواد

مکتب شہید سلیمانی میں لوگوں کی خدمت کرنا


Dec 31 2020
مکتب شہید سلیمانی میں لوگوں کی خدمت کرنا
لوگوں کے بارے میں ان کا تیسرا نکتہ یہ تھا کہ لوگ ہم سے پہلے جنت میں جائیں گے اور ہم سے پہلے بہترین مقام پر پہنچیں گے اور ہم سے پہلے مورد عنایت قرار پائیں گے وہ لوگوں کے بارے میں اس طرح سوچتے تھے اصلا لوگوں کے بارے میں ان کا ایک روحانی اور معنوی نظریہ تھا جیسا کہ حدیث میں بھی ہے الناس عیال اللہ یا خداوند متعال فرماتا ہے مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً بندوں کو قرضہ دیں یہاں پر بندے سے کون مراد ہے  بیہاں پر مراد خود خدا نہیں ہے بلکہ لوگ ہیں یعنی خدا  خود بھی یہی کہنا چاہ رہا ہے کہ لوگ بندے کے نزدیک ہیں اور اس طرح آیت میں کلمات کو استعمال کیا گیا ہے یہ اسی آیت اور حدیث کی بنا پر لوگوں کے متعلق ایک معنوی اور روحانی نظریہ رکھتے تھے ان کا ماننا تھا کہ لوگ اللہ کے قریب ہیں ان لوگوں کی خدمت کرنا ایک افتخار ہے اور ان کی خدمت کرنا گویا اپنی خدمت کرنا ہے اگر آپ کسی مقام پر پہنچنا چاہتے ہیں تو اس کا راستہ یہی ہے آپ لوگوں کی خدمت کریں ان کی نگاہ میں  انسان اور انسانیت تقرب کا راستہ ہے ان کی نگاہ میں انسانوں کے ذریعے انسانیت تک پہنچا جاسکتا ہے اور لوگوں کے ساتھ قربت کو اللہ کی قربت کا ذریعہ مانتے تھے یعنی مخلوق خدا کے ساتھ ہمجواری جیسا کہ مالک اشتر جب مصر جانے لگے تو حضرت علی علیہ السلام نے ان سے فرمایا یہ لوگ ِمَّا أَخٌ لَكَ فِي الدِّينِ وَ إِمَّا نَظِيرٌ لَكَ فِي الْخَلْقِ یا تو آپ کے بھائی یا خلقت میں آپ کی طرح ہیں اس کا مطلب یہ ہیکہ وہ آپ کی طرح مخلوق ہیں یعنی یہ ایک نظریہ ہے  یہاں پر ہم صرف ان کے مذہب کو نہیں دیکھیں گے البتہ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اس کا دین کیا ہے مگر یہ بات بھی گروہ بندی کا سبب نہ بنے اور ہم کو لوگوں کی خدمت  کرنے سے محروم نہ کرے ممکن ہے کچھ لوگ ہماری نظر میں سیدھے راستے پر نہ ہوں اور یہ چیز ہمیں ان کی خدمت کرنے سے روکے ایک انسان کتنا انسان دوست ہونا چاہئے اور انسانیت پسند ہونے کا دعوی کرنے والے افراد کو یہاں شہید کے سامنے گھٹنے ٹیکنا چاہئے تانکہ انھیں معلوم ہو کے انسان اور انسانیت کا کیا مطلب ہے۔
میرے خیال میں آپریشن بوکمال دو ماہ سے زیادہ چلا اور یہ ایک مشکل آپریشن تھا لیکن انہوں نے یہ کام کیے ہیں اور اپنی پوری کوشش کی ہے اور ایک گھر میں بیٹھ کر پورے مناظر کو دیکھ رہے تھے اب یہ گھر جس پر سالوں سے قبضہ کیا ہوا اور اب گھر کا کوئی مطلب نہیں رہا  اس میں دہشستگرد آئے اور انہوں نے پورے گھر کو سوراخ سوراخ کر دیا اور سب گھر ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں اور اگر کوئی ایک گھر میں داخل  ہوگا تو بڑی آسانی سے باہر نکلے بغیر ساٹھ ستر گھروں میں جا سکتا ہے   اب ایک خراب گھر ہے جس میں کھڑکیاں نہیں ہیں اور پورا گھر خراب ہو چکا ہے جس میں گولیوں کے نشان ہیں اور وہ ایک خراب گھر ہے وہ ایسے گھر میں بیٹھ کر کمانڈینگ کر رہے تھے جب ان کی کاروائی ختم ہوئی ہو تو انہوں نے خود ایک خط لکھا اور بتایا کہ میں آپ کے گھر کے استعمال کرنے کے لئے مجبور تھا میں آپ سے التماس کرتا ہوں کہ مجھے اس کام کی وجہ سےمعاف کردیں پھر انہوں نے اس کو قرآن میں رکھا اور اس کو ایک کھڑکی میں رکھ دیا اور کہا کہ انھیں ڈھونٖڈو انہوں نے کہا کہ نہیں ہے اور بہت پہلے چلے گئے ہیں لیکن انہوں نے فرمایا کہ انہیں ضرور ڈھونڈیں اور پھر معلوم ہوا کہ ترکی کے ایک گاوں میں ہیں اور وہ وہاں بھاگ کر گئے ہیں اور وہ لوگ بشار اسد کے مخالفین میں سے ہیں لیکین پھر بھی ان کے ٹیلیفون نمبر کو ڈھنونڈتے ہیں اور انھیں کال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں قاسم سلیمانی ہوں کچھ عرصے کے لئے میں آپ کے گھر میں تھا اور ویاں میں نے نماز پڑؑھی ہے اس لئے آپ سے معافی چاہتا ہوں تانکہ وہاں پر پڑھی جانے والی میری نمازیں قبول ہو جائیں اور میں نے سنا ہے کہ آپ کے پاس کوئی دوسرا گھر نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہم تو بھاگ کر آ گئے ہیں اور معلوم بھی نہیں کہ واپس آئیں گے بھی یا نہیں لیکن وہ اس بات سے بہت زیادہ متاثر ہوئے کہ شہید نے انھیں فون کیا ہے۔
ایک موقع پر آپ اپنے دفتر والوں کو کہتے ہیں کہ فون کریں اور ان لوگوں سے اس بات کر کے معافی مانگیں یا پھر اپنے سفارتی عملے سے کہتے ہیں کہ انھیں ڈھونڈ کر ان سے بات کریں لیکن ایک مرتبہ آپ خود قاسم سلیمانی ہونے کے باوجود خود ترکی کے گاوں میں ایسے افراد سے فون پر بات کرتے ہیں اور بڑے تواضع سے کہتے ہیں کہ میں قاسم سلیمانی ہوں اور میں نے آپ کے گھر میں نماز پڑھی ہے اور میں آپ کی رضایت حاصل کرنا چاہتا ہوں تانکہ میری نماز میں کوئی اشکال نہ ہو اور اس گھر کے مالک سے معافی مانگتے ہیں۔
کچھ پوچھتے ہیں کہ شام میں ایران کا اثر و رسوخ کیوں ہے؟ اس کام کو سوریہ میں کتنا ٹائم لگے گا کیا صرف یہی ایک یاد داشت ہے یا اس کے علاوہ اور بھی یادیں ہیں دیکھیں یہ بات واپس اسی مطلب کو بیان کرتی ہیں کہ لوگ اللہ تعالی کی مخلوق ہیں اور یہ بہت عمیق بات جو انسان کو ریا کاری سے نکالتی ہے کچھ لوگ بہت زیادہ ریا کاری کرتے ہیں مثلا کیمرہ بھیجتے ہیں اور اتنی زحمت کرتے ہیں تانکہ ان کی تصویر کسی جگہ شائع ہو جائے تانکہ دوسروں کو معلوم ہو جائے کہ ہم لوگوں مرید اور خدمت گزار ہیں یہ سارے مناظر فرق کرتے ہیں اس وقت کے ساتھ جب شہید دو مہینے مشکلات اور دباو میں رہنے کے بعد کہتے ہیں کہ گھر کے مالک کو ڈھونڈیں میں اسے بات کرنا چاہتا ہوں۔


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب