مواد

مکتب سلیمانی کے ممتازین


Dec 31 2020
مکتب سلیمانی کے ممتازین
میں کیوں کہ کچھ عرصے تک سیاسی کام بھی انجام دے رہا تھا تو میں نے ان سے عرض کیا اور اس کے بعد ان کا بھی یہی نظریہ تھا اور اس کے بعد وہ مجھ سے سیاسی سوال پوچھتے تھے اور مجھ سے انھیں توقع تھی کہ اگر مجھے کوئی خبر معلوم ہو تو میں ان تک پہنچاوں البتہ یہ بات میں اپنی طرف سے کہہ رہا ہوں یعنی ان کی نظر میں ماہر اور غیر ماہر کی کوئی حد نہیں تھی ان کے لئے یہ مہم نہیں تھا کہ یہ صحیح ہے یا وہ ان کی نظر میں صرف رہبر مہم تھے حقیقت میں رہبر اور رہبری کا ساتھ ان کی نظر میں ایک اہم مسئلہ ہے خود نخبگان اور ماہرین کے طبقے میں بھی وہ ولایت افزا تھے اور انہوں نے اکثریت کو گمراہی کے دلدل سے نکال کر رہبری کا شیدائی کا بنایا تھا میں یہاں پر ان افراد کا نام ذکر نہیں کر سکتا لیکن ان کی طرف اشارہ کروں گا کبھی ہم دیکھتے تھے کہ ایک شخص دوسرے گروہ میں تھا  لیکن  جنرل اس کی شخصیت کو دیکھتے ہوئے اس کے لئے انقلاب کا راستہ میسر کرتے تھے اور اب وہی شخص انقلاب کے راستے پر کام کر رہا ہے۔
یا جب ہم خود کوئی تحقیقی کام کرتے تھے اور انسٹی ٹیوٹ کے انچارج تھے تو انہوں نے بارہا مجھ سے کہا کہ فلاں فلان کو بھی اپنے ادارے میں بلائیں اور ان سے بات کر کے ان کے ماہرین کے نظریے کو بھی لیں تانکہ ہمارے پاس یہ افراد بھی ہوں پھر خود بھی ان سے تعلقات قائم کرتے تھے ان سے ٹیلیفون کے ذریعے رابطہ کرتے تھے اور کہیں وہ مل جاتے تھے تو انہیں اپنے اخلاق سے متاثر کرتے تھے میں یہاں پر قسم کھا کر بھی کہہ سکتا ہوں کہ وہ لوگ شہید کو متاثر نہیں کر سکتے تھے کیوں کہ شہید کی جلد بہت مضبوط تھی اور کوئی بھی اس جلد کو تھوڑ نہیں سکتا تھا وہ ان لوگوں کو فون کرتے تھے اور ان سے بات کرتے تھے پھر انھیں اپنے پاس بلا کر  ان کی رہنمائی کرتے تھے حالانکہ کبھی کبھی وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوتے تھے کچھ لوگ تھے جو ان کی باتوں کو نہیں مانتے تھے لیکن اکثر ان کی باتوں سے متاثر ہوکر اپنا راستہ بدل لیتے تھے۔
ہم نے لوگوں کے بارے میں بھی بات کی اور ممتازین اور ماہرین کے بارے میں بحت کی شہید اس طرح بہترین طریقے سے عمل کرتے تھے۔


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب