مواد

مخالف میڈیا بھی ایرانی جنرل کو ان کے سلوک کی وجہ سے سرخیوں میں لانے پر مجبور تها


Jan 03 2021
مخالف میڈیا بھی ایرانی جنرل کو ان کے سلوک کی وجہ سے سرخیوں میں لانے پر مجبور تها
جب مخالف میڈیا بھی ایرانی ماہر جنرل کو ان کے سلوک کی وجہ سے  سرخیوں میں لانے پر مجبور ہوجاتا ہے
جنرل قاسم سلیمانی کے سلوک کا ایک پہلو جس نے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کو مبذول کرایا وہ ایسے ایرانی خاندانوں سے ان کی ہمدردی اور اظہاریکجہتی  تھی جن کا کوئی فرد میدان جنگ میں شہید کر دیا گیا ہو۔
دنیا کے اکثر فوجی کمانڈر مشن میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ سے ہمدردی و تعزیت کو متعلقہ حکام کو سونپ دیتے ہیں اور اصولی طور پر اس طرح کے اقدامات ذاتی یا نجی پہلو کے حامل نہیں ہوتے اور یہ سننے میں بہت کم آتا ہے کہ ایک سینئر فوجی کمانڈر خود ذاتی طور پر ہلاک یا لاپتہ ہونے والے کسی فوجی کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرے۔
لیکن جنرل سلیمانی اپنے جنگی جذبے ،  سادگی اور عوامی مقبولیت کے باوجود شام کی جنگ میں شہید ہونے والے ” حسین محرابی” کے گھر تشریف لے گئے اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی کہ العربیہ چینل نے اس واقع کی تمام تر تفصیلات کی عکاسی کی ہے جو ہمیشہ ایران کے خلاف زہر اگلتا ہے۔
حقیقت میں العربیہ چینل جس نے ایران کے خلاف امریکی الزامات کی حمایت کو  اپنا پیشہ بنایا ہوا ہے اور  جنرل سلیمانی کی داعش اور القاعدہ جیسے خطرناک گروپوں کے خلاف جنگ و جد جہد کو چھپاتا ہے وہ کیسے بظاہر ایک سادہ سی ملاقات کی عکاسی کرتا ہے جیسا کہ انہوں نے ایک ایرانی شہید کے  لواحقین سے کی تھی؟


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب