برسوں سے ہم جنوب مشرقی خطے میں ایک عظیم شرپسند کی تلاش کر رہے تھے،اس نے ہم میں سے بہت سارے جوانوں کو شہید کیا تھا،دھوکہ دہی کے آپریشن کے دوران ،ہم نے اس کو دعوت دی ، جب وہ آیا تو ہم نے اس کو گرفتار کر لیا،وہ ایک بہت بڑا دہشت گرد تھا جس کی سزا کم سے کم 50 بار پھانسی تھی۔
ہم رہبر معظم کے ساتھ ایک میٹنگ میں تھے ، میں یہ مسئلہ چھیڑا اور ا س کی گرفتاری کی تفصیلات بیان کیں، اب میں آپ کے مثبت رد عمل اور خوش حال ہونے کے انتظار میں کہ رہبر معظم نے فوراً فرمایا: ’’ابھی فون کرؤ کہ اسے چھوڑ دیا جائے‘‘! میں نے بغیر چوں چرا کے فون کیا،مجھے بہت حیرت ہوئی،میں فون کرنے کے بعد نہایت ہی حیرت کے ساتھ پوچھا: آقا! کیوں؟ میں تو بالکل بھی نہیں سمجھ سکا کہ ایسا کیوں کرؤں؟آپ نے اس کو چھوڑدینے کا حکم کیوں دیا؟! رہبر معظم نے فرمایا: آپ نے نہیں کہا:’’ہم نے اس کو دعوت دی تھی؟‘‘ میں ہکا بکا رہ گیا،آقا نے فرمایا: بعد میں اس کو پھر گرفتار کرنا،ہم نے بھی ایک سخت آپریشن میں اس کو دوبارہ گرفتار کیا۔
شیعہ کا طرۂ امتیاز یہ ہے کہ جب آپ کی کسی کی دعوت کی تو وہ آپ کا مہمان ہے چاہے آپ کے باپ کا قاتل ہی کیوں نہ ہو،آپ کو اسے تکلیف پہنچانے کا حق نہیں ہے۔
شہید سردار سلیمانی
ہم رہبر معظم کے ساتھ ایک میٹنگ میں تھے ، میں یہ مسئلہ چھیڑا اور ا س کی گرفتاری کی تفصیلات بیان کیں، اب میں آپ کے مثبت رد عمل اور خوش حال ہونے کے انتظار میں کہ رہبر معظم نے فوراً فرمایا: ’’ابھی فون کرؤ کہ اسے چھوڑ دیا جائے‘‘! میں نے بغیر چوں چرا کے فون کیا،مجھے بہت حیرت ہوئی،میں فون کرنے کے بعد نہایت ہی حیرت کے ساتھ پوچھا: آقا! کیوں؟ میں تو بالکل بھی نہیں سمجھ سکا کہ ایسا کیوں کرؤں؟آپ نے اس کو چھوڑدینے کا حکم کیوں دیا؟! رہبر معظم نے فرمایا: آپ نے نہیں کہا:’’ہم نے اس کو دعوت دی تھی؟‘‘ میں ہکا بکا رہ گیا،آقا نے فرمایا: بعد میں اس کو پھر گرفتار کرنا،ہم نے بھی ایک سخت آپریشن میں اس کو دوبارہ گرفتار کیا۔
شیعہ کا طرۂ امتیاز یہ ہے کہ جب آپ کی کسی کی دعوت کی تو وہ آپ کا مہمان ہے چاہے آپ کے باپ کا قاتل ہی کیوں نہ ہو،آپ کو اسے تکلیف پہنچانے کا حق نہیں ہے۔
شہید سردار سلیمانی
رائے
ارسال نظر برای این مطلب