بیت المقدس آپریشن بارودی سرنگ پھٹنے کا واقعہ
شہید جنرل قاسم سلیمانی نے اپنی ڈائری میں بیت المقدس آپریشن کے دوران بارودی سرنگ کی تشخیص اور دھماکے کا واقعہ بیان کیا ہے۔ انقلاب اسلامی کے اوائل ، دفاع مقدس اور دوسرے جنگی محاذوں پر جنرل سلیمانی کی خدمات کو خاص و عام کے سامنے لانے کے لئے ہم نے حاج قاسم کی شہادت کے بعد ان کی ذاتی ڈائری سے چند واقعات بیان کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
اپنی ڈائری میں شہید سلیمانی بیت المقدس آپریشن کے دوران بارودی سرنگ کے انکشاف اور دھماکے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ بیت المقدس آپریشن کے تیسرے اور چوتھے روز صبح آٹھ بجے ہم کسی خشک نہر میں اتر گئے جس کی اونچائی تقریبا دو میٹر تھی۔ عراقیوں نے نہر کے دونوں کونوں میں مورچے قائم کررکھے تھے۔ ہم نہر میں اتر گئے۔ دن کا وقت ہونے کی وجہ سے دشمن کو زیادہ شک نہیں ہوا۔ میں نے اپنے ساتھی منصور جمشیدی سے کہا کہ احتیاط کریں پاوں زمین میں دھنس نہ جائے۔ زمین پر بیلچوں کے نشان واضح تھے۔ ہم نے احتیاط کے ساتھ سخت حصوں پر قدم رکھنا شروع کیا جہاں بارودی سرنگ ہونے کا امکان کم تھا۔ دونوں کناروں پر مختلف اقسام کے بارددی سرنگ بچھائے گئے تھے۔ ہم نے اس کا بخوبی اندازہ لگایا تھا۔ ہم آگے بڑھتے گئے۔ نہر کے آخری حصے میں پہنچے تو ہمیں عراقیوں کے مورچے دکھائی دینے لگے۔ انتہائی نزدیک پہنچنے کی وجہ سے ہم نے باریک بینی سے دشمن کے مورچے کا جائزہ لیا تو خالی تھا۔ مورچے میں داخل ہوئے ایک عراقی سپاہی اندر موجود تھا۔ ہویزہ اور دیگر عراقی محاذوں کے فوجی سامان اور امداد ارسال کرنے کے لئے استعمال ہونے والی سڑک نہایت نزدیک تھی۔ تیس سے چالیس میٹر دو عراقیوں کی کمین گاہ تھی جہاں کئی عراقی سپاہی باتیں کررہے تھے۔ ہم نے اچھی طرح نگرانی کرلی اور اندازہ کرلیا کہ آپریشن کے لئے مناسب ترین جگہ ہے۔ واپسی کے دوران میں آگے اور جمشیدی میرے پیچھے حرکت کررہا تھا۔ ایک جگہ آکر ہم رک گئے تاکہ بارودی سرنگ وغیرہ کے بارے میں دوبارہ جائزہ لیں۔ جمشیدی نے اپنے ہاتھوں سے مجھے اٹھا لیا تاکہ نہر کے اطراف کا بھی جائزہ لوں۔ ہم باتیں کررہے تھے اچانک بارودی سرنگ پھٹنے کی آواز آئی اور جمشیدی کا پاوں زمین میں دھنس گیا۔ میں نے فورا ان کا پاوں باندھا اور اپنے کندھوں پر اٹھا کر دوسری طرف دوڑنے لگا۔
شہید جنرل قاسم سلیمانی نے اپنی ڈائری میں بیت المقدس آپریشن کے دوران بارودی سرنگ کی تشخیص اور دھماکے کا واقعہ بیان کیا ہے۔ انقلاب اسلامی کے اوائل ، دفاع مقدس اور دوسرے جنگی محاذوں پر جنرل سلیمانی کی خدمات کو خاص و عام کے سامنے لانے کے لئے ہم نے حاج قاسم کی شہادت کے بعد ان کی ذاتی ڈائری سے چند واقعات بیان کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
اپنی ڈائری میں شہید سلیمانی بیت المقدس آپریشن کے دوران بارودی سرنگ کے انکشاف اور دھماکے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ بیت المقدس آپریشن کے تیسرے اور چوتھے روز صبح آٹھ بجے ہم کسی خشک نہر میں اتر گئے جس کی اونچائی تقریبا دو میٹر تھی۔ عراقیوں نے نہر کے دونوں کونوں میں مورچے قائم کررکھے تھے۔ ہم نہر میں اتر گئے۔ دن کا وقت ہونے کی وجہ سے دشمن کو زیادہ شک نہیں ہوا۔ میں نے اپنے ساتھی منصور جمشیدی سے کہا کہ احتیاط کریں پاوں زمین میں دھنس نہ جائے۔ زمین پر بیلچوں کے نشان واضح تھے۔ ہم نے احتیاط کے ساتھ سخت حصوں پر قدم رکھنا شروع کیا جہاں بارودی سرنگ ہونے کا امکان کم تھا۔ دونوں کناروں پر مختلف اقسام کے بارددی سرنگ بچھائے گئے تھے۔ ہم نے اس کا بخوبی اندازہ لگایا تھا۔ ہم آگے بڑھتے گئے۔ نہر کے آخری حصے میں پہنچے تو ہمیں عراقیوں کے مورچے دکھائی دینے لگے۔ انتہائی نزدیک پہنچنے کی وجہ سے ہم نے باریک بینی سے دشمن کے مورچے کا جائزہ لیا تو خالی تھا۔ مورچے میں داخل ہوئے ایک عراقی سپاہی اندر موجود تھا۔ ہویزہ اور دیگر عراقی محاذوں کے فوجی سامان اور امداد ارسال کرنے کے لئے استعمال ہونے والی سڑک نہایت نزدیک تھی۔ تیس سے چالیس میٹر دو عراقیوں کی کمین گاہ تھی جہاں کئی عراقی سپاہی باتیں کررہے تھے۔ ہم نے اچھی طرح نگرانی کرلی اور اندازہ کرلیا کہ آپریشن کے لئے مناسب ترین جگہ ہے۔ واپسی کے دوران میں آگے اور جمشیدی میرے پیچھے حرکت کررہا تھا۔ ایک جگہ آکر ہم رک گئے تاکہ بارودی سرنگ وغیرہ کے بارے میں دوبارہ جائزہ لیں۔ جمشیدی نے اپنے ہاتھوں سے مجھے اٹھا لیا تاکہ نہر کے اطراف کا بھی جائزہ لوں۔ ہم باتیں کررہے تھے اچانک بارودی سرنگ پھٹنے کی آواز آئی اور جمشیدی کا پاوں زمین میں دھنس گیا۔ میں نے فورا ان کا پاوں باندھا اور اپنے کندھوں پر اٹھا کر دوسری طرف دوڑنے لگا۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب