مواد

شہید سلیمانی کے مکتب میں ولایت افزائی


Jan 02 2021
شہید سلیمانی کے مکتب میں ولایت افزائی
ولایت اور قیادت کی بحث میں بھی یہی بات ہے وہ اس بحث میں بھی اپنے تمام وجود اور پوری صلاحیت اور قابلیت اور اپنے سارے اثر و رسوخ کے ساتھ داخل ہوئے تھے میں نے ایک مرتبہ ایک جگہ کہا تھا کہ ہمارے پاس ایک کلمہ ہے ولایت مدار، ولایت مداری کا مطلب یہ ہیکہ ہم خود کو ایسے منظم کریں کہ ولایت کے مطابق حرکت کریں مثلا اگر ولی فقیہ  کچھ کہے تو اس کام کو انجام دیں تو یہی ولایت مداری ہے اور ولایت مداری ایک شخصی صفت ہے کہ انسان کی شخصیت ولایت مدار ہونی چاہیے اور اس کا نتیجہ بھی شخصی ہوتا ہے یعنی خود میرے لئے اچھا ہے کہ میں ولایتمدار ہوں۔
شہید سلیمانی خود ولایت افزا تھے یعنی ولایت مداری کا نکتہ کمال ولایت افزائی ہے یعنی یہ ایسے شخص تھے جو صرف تنہا ولایتمدار نہیں تھے بلکہ انہوں نے ایک بڑی تعداد کو رہبر انقلاب کے پیچھے کھڑا کیا ہے انہوں لاکھوں لوگوں ملکی اور غیرملکی سطح پر رہبر انقلاب کا شیدائی بنایا ہے میں نے خود ایک میٹینگ میں  کچھ سال پہلے ان کی خدمت میں عرض کیا تھا کہ قدس فورس نے ملک کے اندر جتنا انقلاب کو مستحکم بنانے مین اہم کردار ادا کیا ہے تو بیرون ملک بھی انقلاب کو مستحکم بنانے میں اس  کا کردار اس سے کم نہیں تھا البتہ اس موضوع کے بارے میں توضیح دینے کی ضرورت ہے جو کہ اس وقت نہیں دے سکتے لیکن یہ ملک کے اندر بھی ایک معیار تھے ایک علم تھے اور ایک پرچم تھے جو کہ لوگوں کو رہبری کا تابع اور پیروکار بنا رہے تھے اور اس مسئلے میں ان کے اندر ایک عجیب قسم کا تعصب پایا جاتا تھا۔
شہید سلیمانی ولایت کے مسئلے کو ایک الگ نظر سے دیکھتے تھے ان کا ماننا تھا کہ ہم ایک مکمل حکیم کی سرپرستی میں ہیں حکیم سے مراد یہ ہیکہ وہ سب کچھ جانتا ہے کہ کس کو کس طرح ہونا چاہیے اور اس سے بہتر کوئی نہیں یعنی یہ ایک علمی سواری ہے اور وہ رہبر انقلاب کو اس علمی سواری کا بہترین سوار مانتے ہیں وہ فرماتے تھے کہ میں  نے تجربہ کیا ہے اور یہ بات تجربے سے کر رہا ہوں کہ ان سالوں میں مسلسل رہبر انقلاب سے ملتا رہا ہوں اور ان کے احکامات کو سنتا رہا ہوں یا جو خطوط ان کی طرف سے موصول ہوتے رہے ہیں ان تمام احکامات میں سے ایک بھی کوئی ایسا مورد نہیں ہے جس کے بارے میں یہ کہا جائے ہم نے ان کے کہنے پر جو کام کئے ہیں ان کو انجام دینے کے بعد ہمیں افسوس ہوا ہو اور یہ کہنا پڑا ہو کہ اے کاش ایسا نہ کرتے انہوں نے فرمایا کہ بہت بار ایسا ہوا ہوا ہے کہ کسی ایک معاملے میں میرا الگ نظریہ تھا اور ان کا الگ نظریہ تھا۔ یہ کون انسان ہے؟ یہ ایک ماہر انسان ہے جو میدان میں حاضر ہے مثال کے طور پر سوریہ کے معاملے میں میرا (قاسم سلیمانی) کا الگ نظریہ تھا اور رہبر انقلاب کا نظریہ الگ تھا تو ایسے مواقع پر میں اپنی نظرئے کو اہمیت نہیں دیتا تھا اور اس کام کو رہبر انقلاب کے نظریے کے مطابق انجام دیتے تھے وہ فرماتے تھے ان تمام موارد میں ایسا کوئی مورد نہیں تھا جس کو میں  نے انجام دینے کے بعد کہا ہو کہ کاش اپنے نطریے پر عمل کرتا وہ اس طرح رہبری کے بارے میں مطالعہ کرتے ہیں اب ممکن ہے یہ ساری بحثیں ان کے اجتماعی پہلووں کو بیان نہ کریں یہ ساری یادیں خود ایک وادی ہیں جن میں بہت سارے مطالب پوشیدہ ہیں۔


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب