مواد

شہید سلیمانی کا تعارف


Jan 02 2021
شہید سلیمانی کا تعارف
در حقیقت میں جو لفظ ان  کے لئے استعمال کرسکتا ہوں وہ یہ ہے کہ وہ ایک ایسے انسان تھے جو انسانی امور سے واقف اور ان کی طرف متوجہ تھے مجھے بالکل نہیں معلوم کہ اس مسئلے کے لئے کون سا لفظ استعمال کرنا ہے انہوں نے جس چیز کی طرف بھی توجہ دی اس کو بہترین طریقے سے انجام دیا کبھی کبھی ان کے کاموں کو دیکھ کر تعجب ہوتا تھا اور اس بات کا بھی احساس ہوتا تھا کہ اس طرح کے کام انجام دینا ہمارے بس کی بات نہیں وہ ہمیشہ اس بات کی کوشش کرتے تھے کہ ہر کام کو بہترین طریقے سے انجام دیں البتہ ہمارے پاس حدیث بھی ہے لیکن ہم یہاں پر حدیثی بحت میں داخل نہیں ہونا چاہتے ممکن ہے میرے ان الفاظ میں افراط ہو لیکن ہم نے ایسا ہی دیکھا ہے۔
مجھے دس سال تک ان کے ساتھ رہنے کی توفیق نصیب ہوئی ہے اور ان دس سالوں میں ہفتہ میں دو تین مرتبہ اور ہر مرتبہ دو گھنٹے تک ان سے ملاقات ہوتی تھی کیوں کہ میں ان سے بہت محبت کرتا تھا اسی لئے ان کی ہر حرکت کو بڑے غور سے دیکھتا تھا۔
بہت بار ایسا ہوا کہ جب وہ کسی ایک راستے سے گزرتے تھے تو میں ایک طرف کھڑا ہو کر ان کو دیکھتا تھا اور کافی عرصے تک وہیں کھڑے ہو کر انھیں دیکھتا رہتا تھا حقیر کے لئے وہ منظر کافی دلنشین ہوتا تھا اور مجھے اس طرح ان سے ملاقات کرنا اچھا لگتا تھا میں یہ ساری باتیں اس وجہ سے کہہ رہا ہوں کیوں کہ وہ ہمیشہ کوشش کرتے تھے کہ تانکہ ہر کام کو بہترین طریقے سے انجام دے سکیں ہم نے جو کچھ شہداء کی تصاویر کے بارے میں کہا  وہ ایک نمونہ تھا جب  کے شہداء کے جنازوں کے ساتھ ان کا سلوک الگ ہی ہوتا تھا ہم جاتے ہیں اور شہید کا جنازہ دیکھ کر واپس آجاتے ہیں لیکن یہ اس طرح شہید کے جنازے سے ملتے تھے گویا ان دونوں کا ایک ہی جسم ہے اور کبھی کبھی شہید سلیمانی شہید کے جنازے کو آدھے گھنٹے تک اپنی باہوں میں سنبھال کر رکھتے تھے ایک شہید کے جنازے کے ساتھ ان کا برتاو بڑا عجیب تھا اور شاید آپ نے شہداء کی تصاویر میں دیکھا ہو گا کہ جب وہ ایک شہید کو دفن کرنا چاہتے ہیں تو قبر میں ان کی کیا حالت تھی۔
احترام کے بارے میں اور یہ کہ ان کے اندر بہت زیادہ تواضع پایا جاتا تھا یہی گزشتہ سال جب سردار سلامی کو سپاہ کا کمانڈر بنایا گیا تو جنرل سلیمانی نے جنرل سلامی کو دعوت دی تانکہ سپاہ قدس میں بھی ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ایک جلسہ رکھا جائے معمولا جب کوئی کمانڈر کسی سے ملنے جاتا تھا یا کسی کمانڈر کو اگر دعوت دی جاتی تھی تو میزبان ہمیشہ اس بات کی تاکید کرتا تھا کہ جب فلاں شخص بلڈینگ میں داخل ہوجاے تو مجھے  بتا دینا تانکہ میں ان کا استقبال کروں فوج میں معمولا ایسا ہی ہوتا ہے چاہیے وہ سپاہ ہو یا آرمی ہو لیکن جسدن  جنرل سلامی کو آنا تھا اس دن میں نے خود دیکھا تھا کہ  صبح صبح ہی وہاں کے گیٹ کے احاطہ کو صاف کیا ہوا تھا اور گیٹ کے ایک کونے میں شہید سلیمانی بیٹھے ہوئے تھے اور دو تین لوگ ان کے ارد گرد بھی تھے یہ لوگ جنرل سلامی کا انتظار کر رہے تھے اور تقریبا آدھے گھنٹے تک وہیں بیٹھ کر ان کا انتظار کیا ایسا نہیں تھا کہ وہ سیکھانا چاہ رہے تھے بلکہ ان کی شخصیت ایسی ہی تھی اور وہ اسی طرح اپنے کردار سے دوسروں کو سیکھاتے تھے اور انسان اس طرح جلدی سیکھ بھی لیتا تھا لیکن اس دن وہ کافی دیر تک اپنی وردی پہن کر جنرل سلامی کا انتظار کرتے رہے تانکہ وہ ان کا استقبال کر کے اجلاس کے کمرے تک ان کی ہمراہی کر سکیں  یہ بھی ان کے تواضع کا ایک نمونہ تھا البتہ جنرل سلامی کو بھی اتنی توقع نہیں تھی اور کوئی بھی اتنی توقع نہیں رکھتا لیکن ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور ہم اس بات کے گواہ ہیں۔
یا جب خوزستان میں سیلاب آیا تھا حالانکہ سیلاب اور ایران کے اندرونی مسائل کا سپاہ قدس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا لیکن جب وہاں سیلاب آیا تو شہید سلیمانی اس مسئلے میں پڑھ گئے اور انہوں نے اپنے ساتھ امام حسین علیہ السلام کے جڑے ہوئے 400 موکبوں کو حکم دیا کہ وہ خوزستان پہنچیں اور ان حالات میں لوگوں کی مدد کریں اس کے بعد خود بھی لوگوں کے درمیان پہنچ گئے ان کا وہاں جانے کا طریقہ بھی ایک خاص تھا شاید آپ نے وہ تصویر دیکھی ہو گی جس میں وہ گھٹنے تک پانی اور مٹی میں تھے اور وہ اسی مٹی میں آمد و رفت کر رہے تھے اس دوران ایک شخص پتھر پر بیٹھ ہوا تھا اور وہ اونچی آواز میں جنرل سلیمانی سے بات کر رہا تھا گویا وہ گھر کے اندر ہے اور جنرل سیلاب کے خطرے میں ہیں۔
وہاں پر لوگ سمجھانے کے باوجود بھی اپنے گھروں کو نہیں چھوڑ رہے تھے ان سے بار بار کہا جا رہا تھا کے اپنے گھروں کو چھوڑ دیں لیکن نہیں معلوم لوگوں نے کیوں بھروسہ نہیں کیا اور گھروں کو چھوڑنے سے انکار کر رہے تھے وہ صرف گھروں کو چھوڑنے سے انکار نہیں کر رہے تھے بلکہ وہ اس بات پر بحث بھی کر رہے تھے کہ انھیں کچھ وسائل دئے جائیں تانکہ وہ اپنے گھر لے جا سکیں ایسے ماحول میں ایک جوان شخص ٹیلے پر بیٹھ کر جنرل سلیمانی جو کے اس سے نیچے کھڑے تھے اور جنرل نیچے سے اس سے بات کر رہے تھے اور اس کی منت سماجت کر رہے تھے کہ گھر کو چھوڑ دیں لیکن وہ اونچی آواز میں ان سے بات کر رہا تھا اب جنرل سلیمانی نے بڑے پیارے انداز میں اپنے ہاتھ کو اس جوان کی صورت کی طرف بڑھایا اور اس کے چہرے کو اپنی طرف جھکا کر اس کی پیشانی کو چوما اور ہنستے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں اپنا گھر چھوڑ دیں خطرہ ہے یہ بھی ان کے کردار کی ایک دوسری مثال ہے۔
جن مثالوں کو ہم نے ذکر کیا ہے ان پر نظر ڈالیں یہ وہ نمونے ہیں جن میں انہوں نے اپنے کام کو بہترین طریقے سے انجام دیا وہ کوئی کام شروع نہیں کرتے تھے اور اگر کسی کام کو شروع کرتے تھے تو اسے بہترین طریقے اسے انجام دیتے تھے ایک پہیلی ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ کام اسی نے کیا جس نے تمام کیا رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ایک حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں کہ خدا اپنے اس بندے کو پسند کرتا ہے جو کام کو بہترین طریقے سے انجام دے اور ہم نے اس چیز کو جنرل سلیمانی کے کردار میں دیکھا ہے


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب