شہید جنرل قاسم سلیمانی کے آفس سکریٹری اور ہمیشہ ان کے ساتھ رہنے والے شہید حسین پور جعفری نقل کرتے ہیں کہ ایک دن شام کے ایک علاقے میں حاجی دوبین کے ساتھ دیکھنا چاہتےتھے
جو ایک بہت ہی خطرناک جگہ تھی، میں نے ایک سوراخ والی بلاک کو اٹھایا تا کہ اس کو دیوار کے اوپر رکھوں اور اس کے پیچھے دوربین کو چھپائیں جیسے ہی میں نے اس کو دیوار پر رکھا سنائپر نے بلاک پر اس طرح فائر کیا کہ وہ بکھر کر ہمارے سروں اور چہروں پر آگری،حاجی تھوڑا پیچھے ہٹے، جب دوبارہ وہ دوربین کی طرف جانا چاہتے تھے تو ایک گولی ان کے کان کے قریب دیوار پر آکر لگی ،جب ہم نے خیریت کے ساتھ علاقہ کو جانچ لیا تو وضو کرنے کے لیے ایک گھر میں گئے،مجھے محسوس ہوا کہ صورتحال کچھ ٹھیک نہیں ہے
تو ہم نے بہت ہی اصرار کر کے انھیں گاڑی پر سوار کیا اور وہاں سے نکل آئے ابھی ہم کچھ ہی دور پہنچے تھے کہ وہ گھر ہوا میں اڑ گیا اور اٹھارہ افراد شہید ہوگئے،
اس واقعہ کے بعد حاجی نے مجھ سے کہا: حسین! آج کئی بار ہم شہادت سے بالکل قریب پہنچ چکے تھے لیکن افسوس۔۔۔
جو ایک بہت ہی خطرناک جگہ تھی، میں نے ایک سوراخ والی بلاک کو اٹھایا تا کہ اس کو دیوار کے اوپر رکھوں اور اس کے پیچھے دوربین کو چھپائیں جیسے ہی میں نے اس کو دیوار پر رکھا سنائپر نے بلاک پر اس طرح فائر کیا کہ وہ بکھر کر ہمارے سروں اور چہروں پر آگری،حاجی تھوڑا پیچھے ہٹے، جب دوبارہ وہ دوربین کی طرف جانا چاہتے تھے تو ایک گولی ان کے کان کے قریب دیوار پر آکر لگی ،جب ہم نے خیریت کے ساتھ علاقہ کو جانچ لیا تو وضو کرنے کے لیے ایک گھر میں گئے،مجھے محسوس ہوا کہ صورتحال کچھ ٹھیک نہیں ہے
تو ہم نے بہت ہی اصرار کر کے انھیں گاڑی پر سوار کیا اور وہاں سے نکل آئے ابھی ہم کچھ ہی دور پہنچے تھے کہ وہ گھر ہوا میں اڑ گیا اور اٹھارہ افراد شہید ہوگئے،
اس واقعہ کے بعد حاجی نے مجھ سے کہا: حسین! آج کئی بار ہم شہادت سے بالکل قریب پہنچ چکے تھے لیکن افسوس۔۔۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب