مواد

شرعی حدود کا نفاذ اور راتوں کی عبادت


Jan 02 2021
شرعی حدود کا نفاذ اور راتوں کی عبادت
اس بزدلانہ قتل  کی پہلی تصاویر جب منظر عام پر آئیں اور تمام کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا وہ جنرل شہید کے  جسم کے ٹکڑے ٹکڑے تھے ، البتہ  ان کے خاکی جسم سے صرف ایک ہاتھ اور انگوٹھی باقی بچی تھی۔لیکن اس ہاتھ اور انگوٹھی کا راز راتوں کی عبادت  کے تسلسل  اور نماز شب   کی  پابندی کے سوا کچھ نہیں تھا۔[1] جنرل قاسم سلیمانی ہمیشہ  خدائی حدود کے پابند تھے ، آیت اللہ خامنہ ای  دام ظلّہ نے ماہ دی کی اٹھارہویں تاریخ کو قم کے عوام سے خطاب میں اس چیز کا تذکرہ کیا۔ ” وہ تمام حالات حتی کہ میدان جنگ میں بھی شرعی حدود کی رعائت کرتے تھے، تا کہ کسی پر ظلم و ستم نہ ہو”۔ وہ چیزیں جو ان کے گرانقدر پیکر کے ساتھ دفائی گئیں وہ ولایت اور عبادت کی علامت تھیں۔ وہ انگوٹھی جسے وہ پہن کر نماز شب پڑھتے تھے، رہبر معظم انقلاب  کی نماز شب والی عبا، کربلا کی مٹی (خاک شفا) ، حرم امام حسین علیہ السلام کے گنبد کا پرچم  اور متعدد گواہوں کے دستخط  جو اس چیز پر منبی تھے کہ جنرل قاسم ایک نیک کردار انسان تھے، منجملہ رہبر معظم انقلاب، سید حسن نصراللہ، عماد مغنیہ و غیرہ وغیرہ۔
 
[1] باشگاہ خبرنگاران جوان کی نقل کے مطابق، یوسف افضلی کے ساتھ ایک انٹرویو۔


نظری برای این مطلب ثبت نشده است.

رائے

ارسال نظر برای این مطلب