اس بزدلانہ قتل کی پہلی تصاویر جب منظر عام پر آئیں اور تمام کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا وہ جنرل شہید کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے تھے ، البتہ ان کے خاکی جسم سے صرف ایک ہاتھ اور انگوٹھی باقی بچی تھی۔لیکن اس ہاتھ اور انگوٹھی کا راز راتوں کی عبادت کے تسلسل اور نماز شب کی پابندی کے سوا کچھ نہیں تھا۔
جنرل قاسم سلیمانی ہمیشہ خدائی حدود کے پابند تھے ، آیت اللہ خامنہ ای دام ظلّہ نے ماہ دی کی اٹھارہویں تاریخ کو قم کے عوام سے خطاب میں اس چیز کا تذکرہ کیا۔ ” وہ تمام حالات حتی کہ میدان جنگ میں بھی شرعی حدود کی رعائت کرتے تھے، تا کہ کسی پر ظلم و ستم نہ ہو”۔
وہ چیزیں جو ان کے گرانقدر پیکر کے ساتھ دفائی گئیں وہ ولایت اور عبادت کی علامت تھیں۔ وہ انگوٹھی جسے وہ پہن کر نماز شب پڑھتے تھے، رہبر معظم انقلاب کی نماز شب والی عبا، کربلا کی مٹی (خاک شفا) ، حرم امام حسین علیہ السلام کے گنبد کا پرچم اور متعدد گواہوں کے دستخط جو اس چیز پر منبی تھے کہ جنرل قاسم ایک نیک کردار انسان تھے، منجملہ رہبر معظم انقلاب، سید حسن نصراللہ، عماد مغنیہ و غیرہ وغیرہ۔
جنرل قاسم سلیمانی ہمیشہ خدائی حدود کے پابند تھے ، آیت اللہ خامنہ ای دام ظلّہ نے ماہ دی کی اٹھارہویں تاریخ کو قم کے عوام سے خطاب میں اس چیز کا تذکرہ کیا۔ ” وہ تمام حالات حتی کہ میدان جنگ میں بھی شرعی حدود کی رعائت کرتے تھے، تا کہ کسی پر ظلم و ستم نہ ہو”۔
وہ چیزیں جو ان کے گرانقدر پیکر کے ساتھ دفائی گئیں وہ ولایت اور عبادت کی علامت تھیں۔ وہ انگوٹھی جسے وہ پہن کر نماز شب پڑھتے تھے، رہبر معظم انقلاب کی نماز شب والی عبا، کربلا کی مٹی (خاک شفا) ، حرم امام حسین علیہ السلام کے گنبد کا پرچم اور متعدد گواہوں کے دستخط جو اس چیز پر منبی تھے کہ جنرل قاسم ایک نیک کردار انسان تھے، منجملہ رہبر معظم انقلاب، سید حسن نصراللہ، عماد مغنیہ و غیرہ وغیرہ۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب