عراق میں امریکہ کے ہاتھوں جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر مراجع کرام اور علماء کا ردّ عمل
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی:
وہ ایک عظیم، بے مثال اور آگاہ انسان تھے، اسلام اور دنیا کی تاریخ میں ان کا نام ایک عظیم جنرل کے طور پر باقی رہے گا اور ان کا راستہ ہمیشہ جاری رہے گا۔امریکی مجرموں نے اس وحشیانہ عمل سے اپنی قبریں کھود دی ہیں اور ایک شدید انتقام ان کا منتظر ہے۔
حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی:
جنرل حاج قاسم سلیمانی مجاہد افراد میں سے اعلیٰ اسلامی ثقافت کے حامل تھے جنہوں نے اسلام اور انقلاب کے لئے بہت سی خدمات انجام دیں ہیں۔ انہوں نے دشمنوں کے خلاف پائداری کا ثبوت دیا، لبنان، شام، عراق اور جہاں بھی استکبار ، جہاد اور مظلوموں کی حمایت کرنے کی ضرورت تھی وہ سب سے آگے تھے۔
حضرت آیت اللہ علوی گرگانی:
حاج قاسم سلیمانی کی شہادت نے مجھ پر بہت اثر ڈالا کہ جنہوں نے خطے کی اقوام کی عزت و وقار کو بڑھانے اور ان ممالک کے قومی وسائل سے متکبر و خونخوار ہاتھوں کو دور کرنے نیز ان ممالک پر مغرور غیرملکیوں کا تسلط ختم کرنے کے لئے سخت محنتیں کیں۔
حضرت آیت اللہ شبیری زنجانی:
ائمہ معصومین علیہم السلام کے روضوں (عتبات عالیات) کی حفاظت ، اور صدام کی حکومت اور( بدنام زمانہ) داعش کے منحوس فرقہ کے خلاف کئی سالہ جنگ میں اس عظیم شخصیت کا کردار مومنین کے ذہنوں بالخصوص عراق اور ایران کی دو شکرگزار قوموں کے ذہنوں میں محفوظ اور پائدار ہے۔
حضرت آیت اللہ جوادی آملی:
قرآن و اہلبیت( علیہم السلام) اور عالم اسلام کے عظیم مجاہد، عظیم جنرل جناب قاسم سلیمانی (قدس سرہ) کی شہادت نے آزادی طلب مجاہدوں کے دلوں کو زخمی اور بہادروں کے جذبات کو رنجیدہ کر دیا۔
حضرت آیت اللہ سیستانی:
عراق میں داعش کے عناصر کے خلاف کئی سالہ پیکار میں اس مرحوم کا بے مثال کردار اور اس راستہ میں انہوں نے جو زحمتیں برداشت کیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔
حضرت آیت اللہ وحید خراسانی:
ان کے اہل خانہ کی خدمت میں تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہوئے ، میں خداوندمتعال سے دعا کرتا ہوں کہ وہ امیرالمومنین علیہ السلام کے ساتھ محشور ہوں اور ان کے اہل خانہ کو خدا وندمتعال صبر جمیل عطا فرمائے۔
حضرت آیت اللہ سبحانی:
وہ ہمیشہ میدان میں رہتے تھے اور فداکاری کرتے تھے،حتی بعض اوقات تو وہ اپنے آپ کو میدان جنگ کے وسط میں ڈال دیتے تھے اور خطرہ ہمیشہ انہیں لاحق ہوتا تھالیکن فداکاری ان کے لئے ایک عظیم مقصد تھا لہذا وہ اس طرح کے مسائل و امور پر توجہ نہیں دیتے تھے۔
حضرت آیت اللہ صافی گلپائگانی:
وہ با سعادت شہید ، حضرات معصومین علیہم السلام بالخصوص حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے محبوبوں میں سے ایک تھے کہ جو اسلام کے دشمنوں ، خیانتکار دہشت گردوں اور مذہبی گمراہوں کے خلاف جنگ میں اہلبیت علیہم السلام کے مکتب کی پیروی کرتے ہوئے ، سب سے آگے تھے۔
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی:
وہ ایک عظیم، بے مثال اور آگاہ انسان تھے، اسلام اور دنیا کی تاریخ میں ان کا نام ایک عظیم جنرل کے طور پر باقی رہے گا اور ان کا راستہ ہمیشہ جاری رہے گا۔امریکی مجرموں نے اس وحشیانہ عمل سے اپنی قبریں کھود دی ہیں اور ایک شدید انتقام ان کا منتظر ہے۔
حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی:
جنرل حاج قاسم سلیمانی مجاہد افراد میں سے اعلیٰ اسلامی ثقافت کے حامل تھے جنہوں نے اسلام اور انقلاب کے لئے بہت سی خدمات انجام دیں ہیں۔ انہوں نے دشمنوں کے خلاف پائداری کا ثبوت دیا، لبنان، شام، عراق اور جہاں بھی استکبار ، جہاد اور مظلوموں کی حمایت کرنے کی ضرورت تھی وہ سب سے آگے تھے۔
حضرت آیت اللہ علوی گرگانی:
حاج قاسم سلیمانی کی شہادت نے مجھ پر بہت اثر ڈالا کہ جنہوں نے خطے کی اقوام کی عزت و وقار کو بڑھانے اور ان ممالک کے قومی وسائل سے متکبر و خونخوار ہاتھوں کو دور کرنے نیز ان ممالک پر مغرور غیرملکیوں کا تسلط ختم کرنے کے لئے سخت محنتیں کیں۔
حضرت آیت اللہ شبیری زنجانی:
ائمہ معصومین علیہم السلام کے روضوں (عتبات عالیات) کی حفاظت ، اور صدام کی حکومت اور( بدنام زمانہ) داعش کے منحوس فرقہ کے خلاف کئی سالہ جنگ میں اس عظیم شخصیت کا کردار مومنین کے ذہنوں بالخصوص عراق اور ایران کی دو شکرگزار قوموں کے ذہنوں میں محفوظ اور پائدار ہے۔
حضرت آیت اللہ جوادی آملی:
قرآن و اہلبیت( علیہم السلام) اور عالم اسلام کے عظیم مجاہد، عظیم جنرل جناب قاسم سلیمانی (قدس سرہ) کی شہادت نے آزادی طلب مجاہدوں کے دلوں کو زخمی اور بہادروں کے جذبات کو رنجیدہ کر دیا۔
حضرت آیت اللہ سیستانی:
عراق میں داعش کے عناصر کے خلاف کئی سالہ پیکار میں اس مرحوم کا بے مثال کردار اور اس راستہ میں انہوں نے جو زحمتیں برداشت کیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔
حضرت آیت اللہ وحید خراسانی:
ان کے اہل خانہ کی خدمت میں تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہوئے ، میں خداوندمتعال سے دعا کرتا ہوں کہ وہ امیرالمومنین علیہ السلام کے ساتھ محشور ہوں اور ان کے اہل خانہ کو خدا وندمتعال صبر جمیل عطا فرمائے۔
حضرت آیت اللہ سبحانی:
وہ ہمیشہ میدان میں رہتے تھے اور فداکاری کرتے تھے،حتی بعض اوقات تو وہ اپنے آپ کو میدان جنگ کے وسط میں ڈال دیتے تھے اور خطرہ ہمیشہ انہیں لاحق ہوتا تھالیکن فداکاری ان کے لئے ایک عظیم مقصد تھا لہذا وہ اس طرح کے مسائل و امور پر توجہ نہیں دیتے تھے۔
حضرت آیت اللہ صافی گلپائگانی:
وہ با سعادت شہید ، حضرات معصومین علیہم السلام بالخصوص حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے محبوبوں میں سے ایک تھے کہ جو اسلام کے دشمنوں ، خیانتکار دہشت گردوں اور مذہبی گمراہوں کے خلاف جنگ میں اہلبیت علیہم السلام کے مکتب کی پیروی کرتے ہوئے ، سب سے آگے تھے۔
رائے
ارسال نظر برای این مطلب